8 مارچ عالمی یوم نسواں مگر! افغان خواتین بیزار

8 مارج عالمی یوم نسواں مگر!

عالمی یوم نسواں کی تاریخ تقریباً ایک صدی پرانی ہے اس دن کا آغاز 1908 میں ہوا، خواتین نے کم گھنٹے کام، بہتر تنخواہ کے اور ووٹ کے اختیار کے حصول جیسے مطالبات کے حق میں مارچ کیا تھا اس کے علاوہ خواتین کی جانب سے روٹی اور امن کیلئے خواتین مارچ کی وجہ سے روسی صاحب اقتدار کو کرسی چھوڑنا پڑ گئی ۔،


دنیامیں آج خواتین کا عالمی دن منایاجارہاہےتو دوسری جانب افغانستان کی خواتین و لڑکیاں اس نام سےبیزار نظرآرہی ہے

طالبان حکومت کی خواتین کے خلاف پالیسیوں پر دنیا خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کی پامالی کیخلاف چیخ رہی ہے

طالبان کی منسٹری آف آرڈر نے افغان خواتین کے حقوق اور شہری آزادیوں پر بھی پابندیاں عائد کر دی ہیں

ہائیرایجوکیشن کےوزیر ندا محمد ندیم کے حکم پر افغانستان کی تمام سرکاری اور نجی یونیورسٹیوں میں تعلیم معطل کردی گئی

اسکے علاوہ خواتین کے تفریحی پارکوں، اسپورٹس کلبوں اور عوامی حماموں میں جانے پر پابندی بھی شامل ہے

اگست 2021 میں افغانستان پر دوبارہ قبضہ کرنے کے بعد سے طالبان پر مسلسل خواتین کے حقوق سلب کرنے اور

صنفی تشدد کے الزامات آنا بھی آنے لگے
طالبان کی عبوری حکومت کے فوری بعد خواتین کو مختلف جرائم کی پاداش میں سزائیں دینا کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا

جو تاحال جاری ہے،

نومبر 2021 میں مشرقی صوبے لوگر میں پہلی بار سرعام کوڑے مارے،

افغان دوشیزاؤں کو گھر سے بھاگ کر شادی یا بدکاری کے الزام میں سزائیں دی گئیں

میڈیا رپورٹس کے مطابق افغان لڑکیوں کا گھر سے بھاگ کر شادیاں کرنے کی اہم وجوہات میں ایک یہ کہ لڑکی کی شادی اسکی پسند کے لڑکے سے نہ کرنا تو دوسری بڑی وجہ پیسوں کے عوض لڑکیوں کو ادھیڑ عمر یا پھر بوڑھے افراد کیساتھ زبردستی بیاہ دینا بتائی گئی جبکہ یہ بات بھی سامنے آئی کہ مجبور گھرانے اپنے دیگر بچوں کا پیٹ پالنے کیلئے بچیوں کو فروخت کرتے ہیں بعض مرتبہ قربانی دینے والی لڑکی آگے کئی ہاتھ فروخت کی جانے جیسی خبریں بھی منظر عام پر آئیں

ابھی چوبیس سے اڑتالیس گھنٹوں کے دوران زیر گردش خبروں کے مطابق شمالی صوبہ پروان کے جبل السراج ضلع کے

ایک فٹ بال اسٹیڈیم میں طالبان نے چار لڑکوں اور دو لڑکیوں کو سرعام کوڑے مارے۔

علاوہ ازیں طالبان موسیقی کے آلات بجانے کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں، بشمول وہ آلات جو افغانستان کی ثقافت

اور تاریخ سے تعلق رکھتے ہیں۔

جنوبی ہلمند میں طالبان نے شادی کی تقریب میں موسیقی بجانے پر 10 افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔

سوشل میڈیا پر اسوقت یہ چل رہا ہے کہ طالبان عوام پر پانبدیاں لگاتے ہیں لیکن اپنے لوگوں پر

سب کچھ حلال کر رکھا ہے اس حوالے سے دو واقعات کا ذکر شامل کرتے ہیں۔۔

افغان طالبہ الہا دلوازیری نےطالبان حکومت کی وزارت داخلہ کےسابق ترجمان قاری سعید خوستی پر اس سے زبردستی شادی کرنے،

اسے تشدد کا نشانہ بنانے اور ریپ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے یہ بھی کہا کہ وہ

افغانستان کی سابق حکومت کےانٹیلی جنس اعلی افسر کی بیٹی ہے اور سعید خوستی نے اسے اسوقت زبردستی قید کیا

جب اسکا خاندان افغانستان چھوڑ کر جارہا تھا جبکہ اسکی بہن کو پکڑنا چاہتا تھا لیکن ناکام ہوئے۔

نیوز رپورٹ پڑھنے کیلئے فوٹو پر کلک کریں

دوسرا حال ہی میں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ

ایک بند کمرے میں لوڈ سپیکر پر گانا چلا کر افغان طالب ڈانس کر رہا ہے تاہم ایسے واقعات پر افغان حکومت چپ سادھ لیتی ہے

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ افغانستان ہو یا پاکستان عورت کے معاملے میں خیالات تقریباً ایک ہی طرح کے ہیں لیکن پاکستان میں حکومت کی طرف سے خواتین پر معاشرتی پابندیاں نہیں اور تعلیم نسواں کیلئے کام کیا جاتا ہے تاہم حکمراں اور پارلیمنٹیرین حقوق نسواں کے نام پر غیر اسلامی قوانین پاس کرانے کے زریعے مغرب و اقوام متحدہ کو اپنے ترقی یافتہ ہونے کا ثبوت فراہم کرنے میں مصروف دکھائی ضرور دیتے ہیں جبکہ دونوں پروسی ممالک میں عوامی سطع پر مردوں کی یہ خواہش رہتی ہے کہ عورت کو باندی بنا کررکھا جائے اور مرد کی حاکمیت کے فرسودہ خیال کو عملی طور پر زندہ رکھا جائے

دوسری جانب خواتین کو حقوق نسواں کی غلط تشریح سمجھائی اور پھیلائی جارہی ہے ایسا لگتا ہے کہ

بیرونی عوامل اسلامی تعلیمات و شعائر کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑے ہیں اور مسلم و مومن کی عورت اپنی

خواتین جیسا نیم برہنہ کرنے جیسے دیگر اغراض و مقاصد کی تکمیل کیلئے مختلف خواتین کی تنظیموں پر پیسوں سمیت

دوسرے انعامات کی بارش کررہے ہیں

یہاں امر اس مہم و ادراک کا ہے جیسے اسلام میں عورتوں کے تمام جائز حقوق کا حکم ہے ہر صورت اس کی پابندی کرتے ہوئے باعزت و پروقار ماحول میں عورت کی تعلیم و ترقی کیلئے فوری اور موثر اقدامات کئے جائیں

اور ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ عورت بھی انسان ہے سانس لیتی ہے خواب دیکھتی ہے ارمان، خواہشات و جذبات رکھنے کیساتھ ساتھ سوچ و تخیلات میں مرد سے ہرگز کم نہیں اور خواتین کے عالمی دن کا مقصد دنیا میں خواتین کے وجود نہ صرف تسلیم کرنا بلکہ انکی خدمات کا اعتراف ہے

معاشرے کی بہترین تکمیل و ترقی، تعلیم نسواں کے فروغ عورت کے مقام اور حق کی سربلندی کیلئے حصہ ڈالنے پر اس عالمی دن کے موقع پر میری اور جرنل ٹیلی نیٹ ورک (جے ٹی این) کی پوری ٹیم کی طرف سے خواتین کیلئے نیک تمنائیں ڈھیر ساری دعاؤں کیساتھ ۔۔۔

8 مارج عالمی یوم نسواں مگر!

قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں، مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ جتن نیوز اردو انتظامیہ

مزید تجزیئے ، فیچرز ، کالمز ، بلاگز اور تبصرے ( == پڑھیں == )

Imran Rasheed

عمران رشید خان صوبہ خیبر پختونخوا کے سینئر صحافی اور سٹوری رائٹر/تجزیہ کار ہیں۔ کرائمز ، تحقیقاتی رپورٹنگ ، افغان امور اور سماجی مسائل پر کافی عبور رکھتے ہیں ، اس وقت جے ٹی این پی کے اردو کیساتھ بحیثیت بیورو چیف خیبر پختونخوا فرائض انجام دے رہے ہیں ۔ ادارہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

%d bloggers like this: