’’11 سالہ ترکونے‘‘

’’11 سالہ ترکونے‘‘

وہ تعداد میں چار تھے اور ان کا وجود واقعی کسی لوہے کی مانند تھا۔

سکول انتظامیہ نے انہیں سیکیورٹی رسک قرار دیتے ہوے باقی بچوں سے الگ تھلگ کر دیا تھا۔

چاروں بدنام زمانہ محلے کی پیداوار تھے جہاں پولیس بھی جاتے ہوے گھبراتی تھی۔

پیزا ڈیلیوری سے لے کر کیب سروس تک وہ علاقہ بلیک لسٹ تھا۔

علاقے کا جغرافیائی خدوخال اپ اینڈ ڈاون سژکوں پر مشتمل اور اطراف میں چھوٹی چھوٹی پہاڑیاں اس کے حسن کو چار چاند لگاتی تھیں۔

لڑکے بالے لوٹ مار کی معمولی وارداتیں کر کے رفوچکر ہو جاتے۔

اکثر گھروں میں تو گملوں میں ویڈ اگائی گئی تھی جو کہ خالصتًا اپنے ذاتی استعمال کے ہوتی تھی۔

چاروں دوستوں نے بدمعاشی دکھانے کے لیے ٹنذ کروا رکھی تھی اور جہاں سے گزرتے بڑی عمر کے بچے آوازہ کستے تھے۔

اور وہ چاروں ترکونے ہاتھوں سے گندے اشارے کرتے گزرتے چلے جاتے۔

پڑھیں : ۔۔۔۔۔ بیلی بٹن ۔۔۔۔۔۔

ویک اینڈ تھا۔ ریستورانوں میں رش پارکنگ ایریاز بھرے پڑے تھے۔

رات دس بجے کے قریب بدنام زمانہ علاقے سے لڑکے لژکیوں کا گروپ باہر نکل چکا تھا۔

چاروں ترکونوں نے سگریٹ سلگا اور شراب پی رکھی تھی۔

ایک ریستوران کی پارکنگ کے خارجی راستے کو انہوں نے بلاک کر دیا۔

ریستووران منیجر نے پولیس کو کال کر دی تو کوپس تیس سیکنڈ میں وہاں پہنچ گئے۔

انہوں نے فوری طور پر ریستوران کے منیجر کی مدد سے گاڑیوں کو داخلی راستے سے نکالا

اور پھر وہ ان چاروں ترکونوں کے پاس پہنچے جہاں پچس کے قریب لڑکے لڑکیاں جمع تھے۔

پولیس کو قریب آتا دیکھ کر سب تتر بتر ہو گئے لیکن ترکونے وہیں کھڑے سگریٹ پیتے رہے۔

مزید پڑھیں : کُتی سینکتا رہا اور دُولتًی دُولتی

انہوں نے راستہ روک رکھا تھا۔ لیڈی اہلکار نے درخواست کی کہ راستہ صاف کر دیں اور گھروں کو جائیں۔

جواب میں ایک ترکونے نے شٹ اپ کال دی اور بولا کہ جب تک سگریٹ نہیں پی لیتا وہ اپنی جگہ سے نہیں ہلے گا۔

مرد اہلکار آگے بڑھا اور اس نے پوچھا کہ سیگریٹ کس دکان سے خریدی۔

ترکونے نے جواب دیا کہ زمین پر پڑی ملی تھی۔ اس عمر میں خریدنا منع ہے لیکن قانون میں کہیں موجود نہیں کہ پینا منع ہے۔

قریب کھڑے بچے ہنس دیئے۔ اہلکار شرمندہ ہو گیا۔

لیڈی اہلکار نے پوچھا کہ تم انڈر ایج ہو اور تم نے شراب پی رکھی ہے کیوں نہ تمھیں گرفتار کر لیا جائے۔

ترکونا بولا کہ وہ اپنے گھر سے پی کر آیا ہے یہ اس کے باپ کی شراب تھی،

اور کسی قانون میں نہیں لکھا کہ گھر سے پی کر باہر آنے میں کوئی ممانعت ہے۔

زچ ہو کر پولیس نے چاروں کو وارننگ دی کہ راستہ چھوڑ دیا جائے ورنہ گرفتاری عمل میں آئے گی۔

ترکونوں نے پولیس اہلکاروں کو گندی گالیوں سے نوازا اور وہاں سے حقیقی آزادی انجواے کرتے ہوے چلے گئے۔

پولیس جانتی تھی کہ ان بچوں کے والدین بھی عادی مجرم تھے۔

والد یا والدہ میں سے کوئی ایک سلاخوں کے پیچھے ہو گا۔

انہی میں سے کوئی ایک بڑا ہو کر کسی کلب یا مسجد میں فائرنگ کر کے درجنوں کو موت کے گھاٹ اتارے گا۔

قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ

’’11 سالہ ترکونے‘‘ ، ’’11 سالہ ترکونے‘‘

= پڑھیں = ذرا میری بھی سنو عنوان کے تحت مزید اہم اور معلوماتی خبریں

Dr Introduction jtnpk

A.R.Haider

شعبہ صحافت سے عرصہ 25 سال سے وابستہ ہیں، متعدد قومی اخبارات سے مسلک رہے ہیں، اور جرنل ٹیلی نیٹ ورک کی اردو سروس جتن نیوز اردو کی ٹیم کے بھی اہم رکن ہیں۔ جتن انتظامیہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

%d bloggers like this: