یہ اور بات کہ تقدیر لپٹ کر روئی
یہ اور بات کہ تقدیر لپٹ
اس سے پہلے کہ ہم اس دُکھ بھرے موضوع کی تشریح کریں یا تفصیل لکھیں، ایک بات جو قابل توجہ ہے وہ یہ کہ وطن عزیز کی آبادی میں نوجوان طبقہ کی تعداد بہت زیادہ ہے، شاید کسی اور ملک کو یہ اعزاز حاصل ہو مگر۔ ۔ ۔ پاکستان کو حاصل ہے کہ جہاں نوجوانوں کی شرح قابل ذکر حد تک زیادہ ہے، کہتے ہیں جس ملک میں نوجوان نسل کی شرح زیادہ ہو وہ ملک دنیا کے ہر میدان نہ صرف خوشحال بلکہ محفوظ بھی ہوتا ہے، لیکن ہمارے یہاں نوجوان طبقہ بیروزگاری کی وجہ سے ہر گزرتے وقت کیساتھ مایوسی کا شکار ہے۔ حالانکہ ہمارے نوجوانوں کے پاس ٹیلنٹ، قابلیت کی کمی نہیں۔
پڑھیں : جو کام ” اسلامی تعاون تنظیم ‘‘ نہ کر سکی
انفرادی طور پر کئی نوجوان اپنی لگن، محنت و جنون سے یہ بات منوا چکے ہیں،
لیکن چونکہ یہ ہر ایک کے بس کی بات نہیں، اسلئے سرکار کی جانب سے عدم توجہی کے باعث نوجوانوں کی اکثریت اپنے اچھے مستقبل کیلئے فکرمند ہے۔
پریشان اور حیران ہے کہ وہ کریں تو کیا کریں،
ظاہر سی بات ہے جس ملک کے نوجوان طبقہ کی اکثریت بیروزگاری کا شکار ہو تو۔ ۔ یقیناً اس کا اثر اُن کی فیملی پر بھی ہوتا ہے۔
جب کہ وطن عزیز میں یہ بیماری 95 فیصد باسیوں کے گھر میں گھر کئے ہوئے ہے۔
یوں تو ہمارے حکمران اور لیڈرز گذشتہ 75 برس سے قوم کی تقدیر بدلنے کے نعرے بلند کرتے رہے ہیں،
بالخصوص نوجوان طبقہ کو سرخ بتی کے پیچھے لگا کر اپنی سیاسی دکانیں چمکاتے، ذاتی مقاصد حاصل کرتے رہے ہیں،
مگر نوجوان طبقہ ابھی تک نہ صرف روزگار، بلکہ اب تو حصول تعلیم سے متعلق بھی پریشان حال ہے۔
پڑھیں : جو پاکستان کی محبت میں مارے گئے
نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ اکثریت نشے کی لت میں مبتلا یا پھر جرائم کی دنیا میں قدم رکھ رہی ہے،
ثبوت آئے روز پرنٹ میڈیا میں شائع ہونیوالی خبریں اور الیکٹرانک میڈیا پر چلنے والی نیوز ہیں۔
دوسری طرف تعلیم یافتہ نوجوانوں کی اکثریت وطن عزیز سے دیار غیر ہجرت پر مجبورہے۔
اس ضمن میں پہلے شاذو ناظر اور اب تواتر کیساتھ خبریں آتی رہتی ہیں۔
اس موضوع کی مناسبت سے ملک کے عالمی شہرت یافتہ اداکار محمد قوی مرحوم نے اپنی حیات میں اس دُکھ اور کرب کا برملا اظہار کیا تھا۔
ایک انٹرویو میں انہوں نے فرمایا تھا میں پاکستان کا معروف اداکار ہوں، پرستاروں کی تعداد لاکھوں کروڑوں میں ہے،
مگر۔ ۔ مجھ سے کوئی نہیں پوچھتا کہ میرے بچے وطن عزیز سے دور کینیڈا میں مقیم کیوں ہیں،
میں اس قدر لاچار ہوں کہ اپنے بچوں، پوتے پوتیوں، نواسے نواسیوں کی محبت سے محروم ہوں،
کیونکہ میرے بچوں کیلئے یہاں روزگارنہیں، امن اور مستقبل مشکل نظر آ رہا تھا،
اسلئے انہیں روشن مستقبل کیلئے دیار غیر جانے کی اجازت دی اورخود اکیلا رہنے کا کرب سہہ رہا ہوں۔
پڑھیں : اندھی اور بہری قوم
اسی انٹرویو میں ان کا مزید کہنا تھا ساری دنیا دیکھی تجربات کئے مگر۔ ۔ دنیا کا مشکل ترین کام لیڈرشپ ہے۔
کیونکہ لیڈر کہلانا آسان مگر لیڈر شپ کے معیار پر پورا اترنا انتہائی مشکل ہے۔
ہمیں مرحوم محمد قومی خان کی بات سے سو فیصد اتفاق ہے کہ واقعی لیڈر کہلوانا آسان، بن کر دکھانا مشکل ہے۔
کاش ہمارے وطن عزیز کی لیڈر شپ دور اندیش ہوتی،
ذاتی کے بجائے ملک و قوم کے مفادات کو عزیز رکھتی تو پاک سرزمین کا نوجوان طبقہ یوں دربد ر نہ ہو رہا ہوتا۔
انتہائی افسوس کا مقام یہ ہے زندگی کے تمام شعبوں میں انفرادی تگ و دوہ سے کسی مقام تک
پہنچنے والے نوجوان، چیخ چیخ کر کہتے رہے اور اب بھی کہے جا رہے ہیں،
سرکار کی سرپرستی ہو تو نوجوان طبقہ اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر وطن عزیز کو ترقی و
خوشحالی کی اس منزل تک لے جا سکتا ہے جس کا ذکر بانیان پاکستان نے کیا تھا۔
پڑھیں : محبت مر نہیں سکتی ….. !
مزے کی بات یہ ہے کہ دیار غیر میں یہی پاکستانی اپنا لوہا منوائے ہوئے ہیں،
آج وطن عزیز کو اپنی ترسیلات زر سے 50 فیصد سے زائد حد تک چلانے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔
ہمارا ملک کی موجودہ تمام سیاسی و مذہبی قیادت سے سوال ہے کہ گذشتہ 75 سال نہ سہی
گذشتہ چالیس سال سے ملک کے عوام بشمول نوجوان طبقہ ملک اور اپنی ترقی و خوشحالی
کیلئے آپ کو منتخب کر کے اقتدار آپ کے حوالے کرتا چلا آ رہا ہے لیکن آپ نے سوائے
بیروزگاری، بدحالی، مایوسی اور بدامنی کے کیا ڈیلور کیا؟
اب بھی وقت ہے کہ ضرور سوچیں جس ملک کا نوجوان طبقہ مایوس ہو جائے تو وہ ملک کیسے ترقی کریگا۔
بقول شاعر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
یہ اور بات کہ تقدیر لپٹ کر روئی
ورنہ بازو تو تجھے دیکھ کے پھیلائے تھے
قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ
یہ اور بات کہ تقدیر لپٹ ، یہ اور بات کہ تقدیر لپٹ ، یہ اور بات کہ تقدیر لپٹ ، یہ اور بات کہ تقدیر لپٹ ، یہ اور بات کہ تقدیر لپٹ ، یہ اور بات کہ تقدیر لپٹ
مزید تجزیئے ، فیچرز ، کالمز ، بلاگز،رپورٹس اور تبصرے ( == پڑھیں == )