ہر کار آشنا کوثر خمار بھی چل بسے (انالله واناالیه راجعون)

ہر کار آشنا کوثر خمار بھی

Abu Muazzam Turabi
ہر کار آشنا کوثر خمار بھی چل بسے (انالله واناالیه راجعون)

سید علی المعروف کوثر خمار بھی اللہ کو پیارے ہو گئے۔ گو کہ وہ طویل عرصے سے علیل تھے مگر موت کی خبر اچانک ملی۔

دو سال قبل مجھے اطلاع ملی کہ شدید بیمار ہیں۔ میں عیادت کیلئے ان کی رہائشگاہ پہنچا۔

دروازے پر دستک دی۔ ان کے صاحبزادے نکلے۔

میں نے پوچھا کہ بیٹھک تک آ سکتے ہیں تو مل لیتا ہوں ورنہ انہیں میری آمد کے بارے میں بتا دیجیے گا۔

اندر گئے اور واپس آئے تو کہا کہ ابو بیٹھک میں آ رہے ہیں،بیٹھک کا دروازہ کھلا اور ملاقات ہو گئی۔

بے پناہ خوش ہوئے اور بولے۔ یار ترابی اچھا کیا آپ آ گئے۔

نامور فنکار اور اداکار اسماعیل تارا انتقال کر گئے

چائے بنانے کا حکم دیا اور احوال کی پوچھ گچھ کے بعد علمی، ادبی، ثقافتی گفتگو کی

ماضی میں ڈیرہ کے علمی، ادبی اور ثقافتی ماحول کی یادیں تازہ کرنے لگے۔

لگا ہی نہیں کہ بیمار ہیں۔ شاید میرا ملنا ہی اس قدر مسرت و شادمانی کا سبب بن گیا۔

ایسی توانائی آ گئی جیسے کوئی نوجوان بول رہا ہو۔

ملاقات کا وقت بھی تھوڑا نہیں تھا۔ دو گھنٹوں سے زائد گزر گئے۔

اگر میں اپنی مصروفیات کے پیش نظر اجازت نہ لیتا تو وہ میرے ساتھ مزید بھی تبادلہ خیال کرتے۔

کچھ دنوں بعد واٹس ایپ پر پیغام بھیجا کہ ہسپتال میں داخل ہوں۔

میں اور بشیر سیماب گئے تو نلیاں وغیرہ لگی ہوئی تھیں۔

آٹھ بیٹھے اور بہت دیر تک بات چیت کرتے رہے

مگر خدا تعالی کا قانون بھی عجیب ہے کہ موت کا وقت قریب آیا تو پتہ ہی نہیں چلنے دیا کہ بندہ آخری ملاقات کر لے۔

معروف ادیب مستنصر حسین تارڑ کی طبیعت قدرے بہتر

جب سلطان مجاہد کی وفات ہوئی تو میں ابراہیم ذوق کیساتھ

علمی ادبی اور صحافتی گفتگو میں اتنا مصروف ہوا کہ سلطان مجاہد کے پاس نہ جا سکا

اور وہ اسی دن اسی وقت پریس میں اچانک وفات پا گئے۔

بہرحال قدرت کے نظام کے سامنے انسان کچھ بھی نہیں۔

کوثر خمار کارکن صحافی، کالم نگار، خطاط، مصور، اداکار اور صداکار تھے۔

77 برس عمر پائی۔ گھر کا ماحول علمی ادبی تھا۔ ان کے بڑے بھائی مختار ساقی مرحوم اعلی پائے کے شاعر تھے۔

کوثر خمار نے ریڈیو پاکستان ڈیرہ اور پی ٹی وی سمیت تھیٹر میں بھی کام کیا۔

اخبارات میں کارکن کی حیثیت سے کام کیا اور کالم نویسی بھی کی۔

ڈراموں کے اسکرپٹ اور مکالمے بھی خود لکھا کرتے تھے۔

شعری ذوق بھی رکھتے تھے۔ ڈراموں میں اداکاری کی اور ریڈیو پر صداکاری کیا کرتے تھے۔

کوثر خمار اپنی ذات میں انجمن تھے

انتہائی خلیق، پرخلوص، خوش گفتار، محبت کرنیوالے انسان تھے۔

جب دہشتگردی عروج پر اور ڈیرہ اس کی ذد میں تھا تب نماز

باجماعت ادا کرتے وقت مسجد پر حملہ کیا گیا تو ان کا نوجوان

بیٹا بھی نماز کی ادائیگی کرتے ہوئے شہید ہو گیا تھا۔

سجدے میں سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم پڑھ رہا تھا۔

اس وقت اس کے اوپر مسجد کا ٹوٹا ہوا مینار پڑا ہوا تھا جو جان لے گیا۔

مجھے یاد ہے کہ بڑے حوصلے کیساتھ مجھ سے مخاطب ہوتے

ہوئے کہا تھا کہ آپ لوگ ہی امن و اخوت کی فضا کی بحالی کے

لیے کردار ادا کر سکتے ہیں تاکہ دیگر لوگوں کیساتھ ایسا سانحہ پیش نہ آئے۔

سوچیے کہ ایک باپ اپنا نوجوان بیٹا کھو کر دوسروں کے بچوں کی

فکر میں مبتلا تھا جو بہت بڑی بات تھی۔ اللہ کریم ان کی مغفرت فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا کرے۔

قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ

ہر کار آشنا کوثر خمار بھی ، ہر کار آشنا کوثر خمار بھی ، ہر کار آشنا کوثر خمار بھی

مزید تجزیئے ، فیچرز ، کالمز ، بلاگز،رپورٹس اور تبصرے ( == پڑھیں == )

Imran Rasheed

عمران رشید خان صوبہ خیبر پختونخوا کے سینئر صحافی اور سٹوری رائٹر/تجزیہ کار ہیں۔ کرائمز ، تحقیقاتی رپورٹنگ ، افغان امور اور سماجی مسائل پر کافی عبور رکھتے ہیں ، اس وقت جے ٹی این پی کے اردو کیساتھ بحیثیت بیورو چیف خیبر پختونخوا فرائض انجام دے رہے ہیں ۔ ادارہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

%d bloggers like this: