کینا کی پروری

کینا کی پروری

کینا کو أس کی میزبانی کے باعث اس کے افریقی قبیلے کے لوگ کینا المعروف کہہ کر پکارتے تھے۔

وہ امریکی تعلیم یافتہ لڑکی تھی اور غیر شادی شدہ تھی۔

کاغذات میں اس کا نام مکینا درج تھا جس کے معنی رحمت یا خوشی کے تھے۔

افریقی سماج میں مکینا کو کینا کہہ کر ہی بلایا جاتا ہے۔

کینا نے اپنی دس سالہ کمائی کے بل بوتے پر صومالیہ میں لڑکیوں کیلئے ایک انگریزی سکول تعمیر کیا تھا جس میں دو سو بچیاں زیر تعلیم تھیں۔

کینا المعروف افریقی حسن کے معیار کے مطابق بہت حسین و جمیل تھی اس کے سکول میں انتہائی غریب بچیوں کو نہ صرف مفت تعلیم بلکہ چھٹی کے بعد گھر جاتے ہوئے کھانا بھی ملتا تھا۔

پڑھیں : بابا ٹنڈا !

امریکہ کی ایک این جی او بھی اس کا اس کار خیر میں ہاتھ بٹا رہی تھی۔

علاقے میں کچھ صومالی غنڈوں کو وہ بھا گئی تھی اور وہ اسے اغوا کرنا چاہتے تھے۔

کینا تک یہ خبر پہنچی کہ اس کی جان کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے اسلیے وہ سکیورثی کا بندوبست کر کے رکھے۔

کینا کو شاید اغوا ہونے کی جستجو لاحق تھی اس نے جو ایک مسلح سکیورٹی گارڈ رکھا تھا اس کو بھی چھٹی پر بھیج دیا تھا۔

اب رات کو وہ اپنے بنائے ہوئے سکول میں اپنی چھوٹی سی رہاشگاہ پر تنہا رہ رہی تھی۔

اس کی والدہ اور والد بیماری کے ہاتھوں کئی برس پہلے ہی وفات پا چکے تھے۔

پھر وہی ہوا جس کا ڈر تھا۔ تین افراد پر مشتمل مسلح گروپ نے گوریلا آپریشن کرتے ہوئے کینا کو اغوا کر لیا تھا۔

اغوا کاروں کو اس وقت شدید خوشگوار حیرت ہوی جب انہیں ہر دروازہ کھلا ملا تھا۔

کینا المعروف اپنے نایٹ ڈریس میں دنیا و مافیا سے بے خبر سوئی ہوئی تھی۔ اغوا کاروں نے اسے انتہائی بیدردی سے ایک چادر میں لپیٹا اور اس کے منہ پر ٹیپ لگا کر آواز بند کر دی۔

کینا ہلکا پھلکا کسمسائی اور پھر حالت نیند یا بیداری میں خود کو ہلے جلے بغیر غنڈوں کے حوالے کر دیا۔

مزید پڑھیں : درسی صاحب اور چاچا چن پردیسی

غنڈے اسے ایک نامعلوم مقام پر لے گئے۔ اس کے اغوا کو تین روز گزر چکے تھے۔

سکول کی وایس پرنسل نے ادارے کا مورال برقرار رکھتے ہوئے تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا۔

مقامی پولیس کینا کی تلاش میں چھاپے مار رہی تھی۔ پانچویں روز کینا المعروف خود ہی ظاہر ہو گئی۔

اس کے ہمراہ علاقے کا انتہائی خطرناک اور بدتمیز غنڈہ بھی تھا اور اسی نے کینا کو اغوا کیا تھا۔

تعارف پر پتہ چلا کہ وہ کینا کا خاوند اور بقول کینا وہ خود نجی مصروفیات کے باعث اچانک غائب ہوئی تھی۔

اب کینا اور اس کا مہا غنڈہ شوہر اکٹھے رہتے تھے۔ اس کا شوہر ہی سکیورٹی گارڈ کے فرائض سر انجام دے رہا تھا۔

یوں دیکھتے ہی دیکھتے کینا کے شوہر نے سکول سے ملحقہ کھلی جگہ پر قبضہ کر لیا تھا۔

پھر دیکھتے ہی دیکھتے وہاں سکول کی ایک اورعمارت بننا شروع ہو چکی تھی۔

آدھے سے زیادہ پیسوں کا کینا کے اغوا کار شوہر نے بندوبست کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں : حسنِ صومالیہ

خدا جانے کینا نے اپنے اغوا اور ضروریات کے حوالے سے امریکہ

میں اپنے خیر خواہان کو ایسا کیا پیغام دیا کہ اس کے ہاں دولت کے انبار لگنا شروع ہو گئے تھے۔

اب سکول میں تین سو بچیاں تھیں اور فالتو رقم کے باعث پہلے

سے زیادہ بچیوں کی تعلیم کیساتھ ساتھ مفت خوراک کی کفالت ہو رہی تھی۔

ایک روز رات گئے ایک خفیہ آپریشن ہوا اور کینا المعروف

کے شوہر کو کمانڈوز کا ایک دستہ اٹھا کر لے گیا۔

کافی عرصہ تک معلوم نہ ہو سکا کہ اس کا شوہر کہاں ہے۔

البتہ لوگوں کو اندرونی کہانی کا پتہ چلا تھا کہ کینا المعروف کو

بے نامی غنڈہ جان سے مارنے کی دھمکی دے کر اس کیساتھ زبردستی رہ رہا تھا۔

ادھر ابے کی لوٹی ہوئی جمع پونجی کینا المعروف کے پاس تھی۔

کینا کا ایک مرتبہ پھر اغوا ہونے کیلئے دل للچا رہا تھا۔

وہ دو تین بار سکیورٹی کے ہمراہ کافی بن ٹھن کر ممنوعہ و غیر محفوظ علاقوں کا وزٹ کر چکی تھی۔

قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ

کینا کی پروری ، کینا کی پروری

= پڑھیں = ذرا میری بھی سنو عنوان کے تحت مزید اہم اور معلوماتی خبریں

Dr Introduction jtnpk

A.R.Haider

شعبہ صحافت سے عرصہ 25 سال سے وابستہ ہیں، متعدد قومی اخبارات سے مسلک رہے ہیں، اور جرنل ٹیلی نیٹ ورک کی اردو سروس جتن نیوز اردو کی ٹیم کے بھی اہم رکن ہیں۔ جتن انتظامیہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

%d bloggers like this: