ککڑی مار ( حصہ دوم )
گذشتہ سے پیوستہ : ککڑی مار ( حصہ دوم )
جیسے ہی کشتی یورپ کی حدود میں داخل ہوئی ککڑی مار نے نوجوانوں سے کہا کہ وہ کشتی کے نیچے لگے کنڈوں کو پکڑ کر اپنا سر اور ٹانگیں محفوظ کریں کیونکہ کسی بھی وقت فائرنگ ہو سکتی ہے۔
نوجوانوں کو کشتی کے نیچے لگے کنڈوں اور ان سے لٹک کر خود کو بچانے کا عملی تجربہ ہو چکا تھا۔
انہوں نے جیب سے مصنوعی واٹر ماسک نکال کر منہ پر چڑھا لئے اور کشتی کے نیچے لگے کنڈوں کو اپنی اپنی رسیوں سے منسلک کر کے موت کا انتظار کرنے لگے۔
پڑھیں : ککڑی مار (حصہ اول )
چند ہی لمحوں میں کشتی کے اردگرد گولیوں کی بوچھاڑ ہونے لگی۔
ککڑی مار نے اپنے دونوں ہاتھ بلند کر دیئے اور انجن بند کر کے کھڑا ہو گیا۔
گولیاں پانی کو چیرتی ہوی کشتی کے دائیں بائیں اور نیچے سے گزر رہی تھیں۔
سکیورٹی گارڈز کی کشتی تیزی سے ککڑی مار کے قریب پہنچی اور اس سے شناخت مانگی۔
ککڑی مار نے اپنا جرمنی کا پاسپورٹ اور سرحد پار کا بطور شکاری خصوصی پرمٹ دکھایا۔
اسے سبز جھنڈی دکھا کر جانے کی اجازت دیدی گئی اور گارڈ کی کشتی بھی اس کے ہمراہ ہو گئی۔
کشتی کے نیچے نوجوانوں کے پاس صرف دس منٹ کی آکسیجن تھی،
اور انہیں ہر حال میں دس منٹ بعد سر پانی کے باہر نکال کر سانس لینا تھا۔
مزید پڑھیں : کینا کی پروری
ادھر نوجوانوں نے اپنے طور منصوبہ بندی کر رکھی تھی کہ
ایک منٹ میں صرف دو دفعہ آکسیجن کا استعمال کرنا ہے یعنی
ایک منٹ میں دو یا تین سانس لینے ہیں اور آکسیجن کو زیادہ استعمال میں نہیں لانا۔
یہ مخصوص طرز کے سمارٹ آکسیجن ماسک تھے جن کا دورانیہ صرف دس منٹ تھا۔
نوجوانوں کی پلاننگ انکے کام آ گئی کیونکہ گارڈز کی پوچھ گچھ سرحد تک پہنچتے پہنچتے پندرہ منٹ ہو چکے تھے۔
ککڑی مار مسلسل دائیں بائیں نظر جمائے بیٹھا تھا کہ کب کوئی سانس لینے کی خاطر اپنا سر باہر نکالتا ہے۔
لیکن اسے شدید حیرت ہوئی کہ ابھی تک کسی نوجوان نے باہر نکل کر سانس لینے کی کوشش نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں : ۔۔۔۔ نگار صنم ۔۔۔۔
ککڑی مار کو یقین ہونے لگا کہ چند ایک ضرور مر چکے ہوں گے۔
ادھر سکیورٹی گارڈز دوربین سے مسلسل اس کی کشتی پر نظر جمائے بیٹھے تھے۔
بیس منٹ کے بعد آخر کار کشتی ساحل پر پہنچ ہی گئی۔
ککڑی مار نے اپنا جال اور جنگلی اوزار جو کہ اس نے کشتی پر کھلے رکھ چھوڑے تھے تا کہ تلاشی میں زیادہ وقت برباد نہ ہو۔
سکیورٹی بوٹ ککڑی مار کو گرین سگنل دے کر دوبارہ گہرے پانی میں لوٹ گئی۔
جیسے ہی کشتی کم پانی کی جانب بڑھی نوجوانوں کو اپنے نیچے ریت محسوس ہونے لگی۔
جب کہ اندھیرا پھیلنے لگا تھا۔
۔۔۔۔۔ ( ۔۔۔۔۔ جاری ۔۔۔۔۔ ) ۔۔۔۔۔
قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ
ککڑی مار ( حصہ دوم ) ، ککڑی مار ( حصہ دوم )
= پڑھیں = ذرا میری بھی سنو عنوان کے تحت مزید اہم اور معلوماتی خبریں
