ککڑی مار ( حصہ آخر )
ککڑی مار ( حصہ آخر )
نوجوانوں کے جسم جیسے ہی ریت سے مس دھنسنے لگے وہ کنڈوں سے رسیاں چھوڑ کر کشتی کے اطراف ہو لیے۔
ککڑی مار نے جب چھ سروں کی گنتی کی تو اسے جھٹکا سا لگا۔
اس نے آہستہ سے نوجوانوں کو چھپے رینے کا حکم دیا اور خود ڈیرھ فٹ پانی میں رسی پکڑ کر چھلانگ لگا دی۔
ساحل کے پاس چیک پوسٹ کے قریب نصب لوہے کے کنڈے سے رسی باندھ کر وہ واپس کشتی میں سوار
ہوا اور اپنا سامان پکڑ کر پھر نیچے اترا اور چیک پوسٹ کی جانب بڑھ گیا۔
قبرص حکام نے اس کے کاغذات کی تسلی کی اور اسے گیٹ کھول کر جانے دیا۔
ککڑی مار سیدھا قریبی ریستوران میں داخل ہوا اور وہاں پہلے سے منتظر اپنے دوست سے گلے ملا۔
اس نے اسے باقی کا کام کرنے کے لیے چھ ہزار امریکی ڈالر ادا کیے۔
وہ شخص پیسے پکڑتے ہی وہاں سے روانہ ہو گیا۔
پڑھیں : ککڑی مار ( حصہ دوم )
ادھر کشتی کیساتھ چپٹے نوجوان سرد پانی میں ایک ایک پل گن گن کر گزار رہے تھے۔
سامنے چیک پوسٹ پر موت ان کا استقبال کرنے کے لیے موجود تھی،
دوسری جانب سرد پانی اور رات کی ٹھنڈک انہیں ہمیشہ کی نیند سلا سکتی تھی۔
اسی دوران ایک نوجوان کے واٹر پروف تھیلے میں موجود موبایل فون پر وایبریشن ہوئی۔ یہ ککڑی مار کا میسج تھا۔
نوجوان نے کانپتے ہاتھوں سے میسج پڑھا کہ آدھے گھنٹے میں مدد پہنچ جائے گی۔
چھ کے چھ نوجوانوں کی سانسیں پھر سے گرم ہونے لگیں۔
آدھے گھنٹے کی بجاے ایک گھنٹے بعد تین افراد ککڑی مار کی کشتی کے قریب پہنچے۔
انہوں نے رسی کھولی اور اسے پانی کے اندر ہی کنارے کنارے چیک پوسٹ سے پرے لیجانے لگے۔
نوجوان کشتی کو پکڑے ساتھ ساتھ تیرتے جا رہے تھے۔
تینوں نے مکینک کی وردی پہن رکھی تھی اور تھوڈی دور جاتے ہی وہ کشتی کو کھینچ کر ریت پر لے آئے۔
مزید پڑھیں : ۔۔۔۔ بابا ٹنڈا۔۔۔۔
انہوں نے نوجوانوں کو ریت پر ہی لیٹے رہنے کی ہداہت کی۔
دو مکینک کشتی کا انجن صحیح کرنے لگے جبکہ ان کے تیسرے ساتھی نے نوجوانوں کو رینگتے ہوئے اپنے پیچھے آنے کا کہا۔
ساحل کے اس جانب کافی اندھیرا تھا یہی وجہ تھی کہ وہ مسلسل چیک پوسٹ کی نظروں سے اوجھل تھے۔
کچھ دیر رینگنے کے بعد نوجوانوں کے کان میں آواز پڑی کہ کھڑے ہو جاو۔
وہ اٹھ کھڑے ہوئے اور ہدایت دینے والا شخص بولا کہ میرے پیچھے پیچھے چلتے رہو۔
تھوڑی دور جا کر وہ ذرا بلندی پر پہنچے وہاں آہنی باڑ کے نیچے سے ریت ہٹا کر گزرنے کا تنگ راستہ تھا۔
نوجوان باڑ کے نیچے سے نکل کر دوسری جانب پہنچ گئے۔
اسی شخص نے انہیں سامنے کھڑی وین کی طرف اشارہ کیا کہ اس میں جا کر سوار ہو جاو۔
نوجوان بھاگتے ہوے وین کی جانب بڑھے اور اس میں سوار ہو گئے۔
یہ وین ایک الجئیرین نژاد فرانسیسی کی تھی جو انہیں اپنے ملک فرانس لے کر جانے والا تھا۔
قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ
ککڑی مار ( حصہ آخر ) , ککڑی مار ( حصہ آخر ) , ککڑی مار ( حصہ آخر )
= پڑھیں = ذرا میری بھی سنو عنوان کے تحت مزید اہم اور معلوماتی خبریں
