کپتان کا ایک اور یوٹرن، پی ڈی ایم کیلئے بڑا امتحان
کپتان کا ایک اور یوٹرن
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان نے ہفتہ کی شام پارٹی کارکنوں کیساتھ ویڈیو لنک خطاب میں سب کیساتھ بات اور سمجھوتہ کرنے کا عندیہ دے کر اور ایک روز قبل پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت کا ملک بھر میں ایک ساتھ جنرل الیکشن کا مطالبہ مان کر جاری سیاسی بحران ختم کرنے سمیت گیند موجودہ حکمرانوں اور ریاستی اداروں کی کورٹ میں ڈال دی، اب جبکہ عمران خان نے اپنے موقف میں یکسر تبدیلی جسے ان کے مخالفین یقینا ” یوٹرن “ اور ان کی کمزوری سے تشبیہ دیں گے، دیکھنا یہ ہے کہ وہ اس پر کیا ردعمل دیتے ہیں۔
سب ٹھیک ہو جائیں ورنہ بھگتنے کیلئے تیار رہیں
عمران خان نے یوں تو اپنے اس ویڈیو لنک خطاب میں بھی وہ تمام باتیں دُہرا ئیں جن کا اکثر وہ تذکرہ کرتے رہتے ہیں،
لیکن دو نئی باتیں یہ کیں کہ ایک سیاستدان سب سے بات کرتا ہے کسی سے کُٹی نہیں کرتا۔
دوسرا خود پر قاتلانہ حملے میں ملوث عناصر کو جا نتا ہوں مگر انہیں معاف کرنے کو تیار ہوں۔
انہوں نے کہا آج پاکستان جہاں کھڑا ہے سب کو اکٹھا ہونا پڑیگا۔
موجودہ حکمرانوں کو 30 سال سے جانتا ہوں یہ معیشت نہیں سنبھال سکتے۔
جب سیاسی استحکام نہیں ہو گا تو معاشی استحکام بھی نہیں ہو گا۔
طوطے کی طرح بار بار کہتا رہا الیکشن کراو، لیکن کسی نے میری بات پر توجہ ہی نہیں دی،
بلکہ ہمارے لوگوں کو کہا گیا مجھ پر کٹ لگا دیا گیا ہے، مسلم لیگ (ن )میں شامل ہو جاو،
ظلم اورخوف پھیلا کر تحریک انصاف کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی۔
استحکامت کا مظاہرہ کرنیوالے پارٹی رہنماﺅں اور کارکنوں کو
خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا حالیہ عرصہ میں ہونیوالے
ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کی کامیابی گواہ ہے، پی ٹی آئی
ملک کی سب سے بڑی جما عت ہے، یہی وہ خوف ہے جو پی
ڈی ایم میں شامل جماعتوں کو الیکشن کرانے سے روک رہا ہے
کہ عمران خان اقتدار میں آ جائیگا، جبکہ یہ سب جانتے ہیں الیکشن
کمیشن جانبدار ہے، فارن فنڈنگ اور توشہ خانہ کیس عدالت میں گئے تو دونوں ختم ہو جائینگے۔
عدلیہ ہی ذمہ دار تو مٹھائیاں کس نے بانٹیں ۔ ۔ ۔ ؟
عمران خان کا کہنا تھا آج ملکی تاریخ کی سب سے زیادہ مہنگائی، بیروزگاری عروج پر ہے۔
پاکستان کو اس دلدل سے نکالنے کا ایک ہی آپشن ہے الیکشن،
جب تک ملک میں عوامی مینڈیٹ والی حکومت نہیں آتی عدم استحکام ختم نہیں ہو گا،
ملک کو اس دلدل سے نکالنا ہے تو بھرپور عوامی مینڈیٹ کی حامل حکومت کا ہونا ضروری ہے،
اس دلدل سے نکلنے کیلئے الیکشن پہلا قدم، کیونکہ سیاسی استحکام الیکشن سے آئیگا اس کے بعد معاشی استحکام آئیگا۔
عمران خان نے خطاب میں ایک روزقبل بابر اعوان کی جانب سے
انہیں قتل کرنے کا دوسرا منصوبے بنائے جانے کی بات کی بھی تصدیق کی۔
جمہوریت اور آمریت دونوں سگی بہنیں ۔ ۔ ۔؟
دوستو! ہماری ناقص رائے تو یہ ہے کہ موجودہ سیاسی و معاشی بحران
کے خاتمے کیلئے پی ڈی ایم کی حکومت اور تمام ریاستی ادارے جو
عمران خان کو اِن مخدوش ترین حالات کا ذمہ دار قرار دیتے چلے آ
رہے ہیں حُب الوطنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے فوری طور پر چیئرمین
پی ٹی آئی کی سمجھوتے کی پیشکش کو کیش کریں۔ ایک ساتھ جنرل
الیکشن کے انعقاد سے متعلق پہلے ہی مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی
کے کئی سرکردہ رہنما بات چیت کا عندیہ دے چکے ہیں، ملک میں
عام انتخابات کی تاریخ پر اتفاق، انتخابی اصلاحات و دیگرمتعلقہ امور
طے کرنے کیلئے پاکستان تحریک انصاف کیساتھ مذاکرات کا بندوبست
کریں، تاکہ ملک میں جاری سیاسی بحران کا خاتمہ ہو سکے اور معاشی
بدحالی سے نکالنے کیلئے آگے بڑھنے کی سبیل کی جا سکے، امید ہے
ملک کی پوری سیاسی قیادت نعمتوں سے مالا مال مملکت کی سمت درست
اورمفلوک الحال قوم کی خاطر دانشمندی کا مظاہر ہ کرئے گی۔
قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ
کپتان کا ایک اور یوٹرن
مزید تجزیئے ، فیچرز ، کالمز ، بلاگز،رپورٹس اور تبصرے ( == پڑھیں == )