کسانوں کیلئے 1800 ارب کے زرعی پیکیج کا اعلان

اسلام آباد (جے ٹی این پی کے) کسانوں کیلئے 1800 ارب کے

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان کی معاشی ترقی کیلئے زرعی ترقی اور کسانوں کی بہبود کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کسانوں کیلئے 1800 ارب روپے سے زائد مالیت کے تاریخی قومی زرعی پیکیج کا اعلان کر دیا ہے.

جس کے تحت پانچ سال تک استعمال شدہ ٹریکٹر درآمد کئے جا سکیں گے، تین لاکھ ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کرنے کیلئے بلاسود قرضے فراہم کریں گے، کسانوں کیلئے 13 روپے فی یونٹ فکسڈ قیمت پر بجلی فراہم کی جائے گی۔

پیر کو وزیراعظم آفس میں وفاقی وزر ا اسحاق ڈار، طارق بشیر چیمہ، رانا ثنا اللہ، مریم اورنگزیب اور مرتضی محمود کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب سے 40 لاکھ ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں،

وفاق نے 70 ارب روپے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام اور 18 ارب روپے این ڈی ایم اے کے ذریعے تقسیم کئے ہیں،

کسانوں کو 1800 ارب روپے کے قرض دیئے جائیں گے جو گزشتہ سال کے مقابلہ میں 400

ارب روپے زیادہ ہیں، چھوٹے کاشتکاروں کے قرض میں ریلیف کیلئے 10 ارب 60 کروڑ روپے

مختص کئے گئے ہیں،

متاثرہ علاقوں میں چھوٹے صوبوں کو صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر 8 ارب 60 کروڑ روپے

مہیا کئے جائیں گے، دیہی علاقوں میں بے روزگار نوجوانوں کو قرض پروگرام میں شامل کیا گیا

ہے اس کیلئے 50 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں،

اس پر 6 ارب 40 کروڑ روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ڈی اے پی کا زرعی پیداوار بڑھانے میں کلیدی کردار ہے،

ہم باہر سے مہنگی گیس خرید کر فرٹیلائزر کمپنیوں کو سستے داموں مہیا کرتے ہیں،

اس پر ہم نے بات چیت کے بعد 2500 روپے فی بوری قیمت کم کرائی ہے، اس سے کاشتکاروں کو

58 ارب روپے کا فائدہ ہو گا، اب 11 ہزار 250 روپے فی بوری دستیاب ہو گی جو 14 ہزار روپے

کے لگ بھگ تھی،

جن وزرا اور افسروں نے یہ رقم کم کرائی ہے انہیں عوامی تحسین دی جائے گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کیلئے سرٹیفائیڈ بیج کے 12 لاکھ تھیلوں کی

فراہمی کیلئے 13 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں اس میں وفاق اور صوبے 50، 50 فیصد حصہ ڈالیں گے،

سیلاب زدہ علاقوں کے بے زمین ہاریوں کیلئے بلاسود 5 ارب روپے قرض سبسڈی دی جائے گی،

پی آئی یو 4 ہزار سے بڑھا کر 10 ہزار تک کر دیا ہے جس کی بنیاد پر اب کاشتکار زیادہ قرض لے سکیں گے،

ایس ایم ایز معیشت میں ریڑھ کی ہڈی ہوتے ہیں، ان کیلئے بینک قرض فراہم نہیں کرتے تھے،

وزیر خزانہ بینکوں کو کہیں کہ وہ انہیں قرض فراہم کریں، ان کو اس حوالہ سے پابند کیا جائے

کہ وہ ایس ایم ایز کو قرض دیں،

بینک حکومتی بانڈز پر منافع لے کر اپنی آمدن کیلئے آسانیاں تلاش کرتے ہیں، ان کیلئے 10 ارب روپے

کی سبسڈی دی جا رہی ہے، تین لاکھ ٹیوب ویلوں کو سولر پر منتقل کرنے کیلئے بلاسود قرضے دیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ایس ایم ایز کو زرعی شعبہ میں شامل کیا گیا ہے، پاکستان میں اس وقت ٹریکٹر

پر اجارہ داری ہے، اس کی قیمت عام کاشتکار کی پہنچ سے باہر ہے،

ٹریکٹر درآمد پر پابندی عائد کی گئی ہے، ہم نے ٹریکٹروں کی قیمتیں کم کرانے کی پوری کوشش

کی لیکن ان کی جانب سے انکار کر دیا گیا، یہ ایک مشکل وقت تھا، ایسے وقت میں انہیں آگے بڑھنا چاہئے تھا،

حکومت نے مجبور ہو کر یہ فیصلہ کیا ہے کہ پانچ سال تک استعمال شدہ ٹریکٹر درآمد کرنے کی

اجازت دی جا رہی ہے، اس پر انہیں 50 فیصد ڈیوٹی میں چھوٹ دی جائے گی تاکہ زرعی شعبہ آگے بڑھے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پانچ لاکھ ٹن یوریا درآمد کی جا رہی ہے جس میں سے 2 لاکھ ٹن آ چکی ہے،

وزیر صنعت نے اس کی قیمت میں نمایاں کمی کرائی،

گندم اور چینی کی درآمد اور برآمد کے حوالہ سے گزشتہ حکومت کا موجودہ حکومت سے موازنہ کر لیا جائے،

تین لاکھ ٹن مزید یوریا کی درآمد کا انتظام کیا جا رہا ہے،

پاکستان کی معیشت کو مضبوط بنانے کیلئے یوریا کی مد میں 30 ارب روپے سبسڈی مختص کی گئی ہے

تاکہ کاشتکار کو سستی یوریا مل سکے۔

کسانوں کیلئے 1800 ارب کے

قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،

یہ بھی پڑھیں : بجلی کے بلوں میں ہوشربا اضافہ، شہریوں کا احتجاج

admin

پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہونے والے اہم حالات و واقعات اور دیگر معلومات سے آگاہی کا پلیٹ فارم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

%d bloggers like this: