ڈرامہ نویس افسانہ نگار بانو قدسیہ کو بچھڑے چھ برس بیت گئے
لاہور: ڈرامہ نویس افسانہ نگار بانو قدسیہ
معروف افسانہ نگار اور ڈرامہ نویس بانو قدسیہ کی چھٹی برسی (آج ) 4 فروری ہفتہ کو منائی جارہی ہے۔ بانو قدسیہ 28 نومبر 1928 کو بھارت میں ایک زمیندار گھرانے میں پیدا ہوئیں اور تقسیم ہند کے بعد لاہور آ گئیں۔ انہیں بچپن سے ہی اردو ادب کا بے حد شوق تھا۔ پڑھنے لکھنے کے شوق کی وجہ سے انہوں نے اپنے کالج کے زمانے سے ہی رسالوں میں تحریر کرنا شروع کیا اور آہستہ آہستہ انہوں نے ریڈیو کیلئے بھی اپنی تحریریں لکھنا شروع کیں۔
مس افشیں کا احمد فراز کو خراج عقیدت
اردو ادب سے بے حد لگائو کے باعث انہوں نے اردو میں متعدد
ناول لکھے جن میں ان کا ’’ راجہ گدھ ‘‘ اور ’’ امر بیل‘‘ اس قدر مشہور
ہوا کہ ان کا نام بہترین ناول نگاروں میں شامل کیا جانے لگا۔
بانو قدسیہ سٹیج شو اور ٹیلی ویژن کیلئے بھی پنجابی اور اردو زبان میں ڈرامہ اسکرپٹ لکھا کرتی تھیں۔
ان کے ڈراموں میں پیا نام کا دیا، ‘ فٹ پاتھ کی گھاس، آدھی بات اور دیگر شامل ہیں۔
بانو قدسیہ وہ لکھاری ہیں جن کی تحریر میں محبت کی تلخ
حقیقت، شگفتگی و شائستگی اور اردو زبان پر مضبوط گرفت نظر آتی ہے۔
انہوں نے مشہور ناول نگار، افسانہ نگار اور ڈرامہ نویس اشفاق
احمد سے شادی کی جن کا اردو ادب میں ایک منفرد مقام ہے۔
ان کی بہترین تحریروں اور اردو ادب میں بہترین کارکردگی پر
1983 میں حکومت پاکستان کی جانب سے انہیں ہلال امتیاز اور
2010 میں ستارہ امتیاز سے نوازا گیا جبکہ انہوں نے 2012
میں کمال فن کا ایوراڈ بھی اپنے نام کیا۔ بانو قدسیہ شدید علالت
کے باعث 4 فروری 2017 کو دنیائے فانی سے کوچ کر گئیں،
تاہم اردو ادب میں ان کے خلا کو کوئی پر نہیں کر سکتا۔
قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ
ڈرامہ نویس افسانہ نگار بانو قدسیہ
= پڑھیں = ادب ،شوبز اور فیشن سے متعلق دنیا بھر سے مزید اہم خبریں