ڈبل شاہ فلسفہ — ؟ (حصہ اول)
ڈبل شاہ فلسفہ — ؟
وہ انتہائی ذہین اعلی تعلیم یافتہ اور رحمدل شخص تھا۔ جدید ٹیکنالوجی اور معاشیات اس کے پسندیدہ مضامین تھے۔
اسکی زندگی کے اندرونی رنگوں سے کوئی واقف نہ تھا۔ وہ اپنے اردگرد کے انسانوں کو عجب انداز سے سوچتا تھا۔
ان کی تکلیف پر اس کا دل کڑھتا تھأ۔ مرنے کے بعد بھی اس کا جسم ٹھنڈا نہیں پڑا تھا۔
شاید وہ مرا نہیں تھا۔ اسے تو ہر رنگ جمانا آتا تھا۔
پڑھیں : ۔۔۔۔ بابا ٹنڈا۔۔۔۔
جس وقت مقدمات کی بھرمار ہوئی اور وہ جیل کا حوالاتی
بن گیا اس وقت اس کی نہ صرف عزت بڑھ گئی بلکہ کام کو بھی چار چاند لگ گئے۔
عام اور خاص سبھی کا خیال تھا کہ اس کا دبی میں کاروبار ہے،
جائیداد کی خرید وفروخت اور بنکوں میں جمع پونجی سے حاصل
ماہانہ رقم ہی تھی کہ وہ نوے دن بعد ڈبل پیسے دے دیتا تھا۔
اس کے سامنے جب اس نقطے پر گفتگو ہوتی تو وہ محظوظ
ہوتا اور اصل راز بتانے سے انکار کر دیتا تھا۔
مزید پڑھیں : کینا کی پروری
جیل کے ابتدائی دنوں میں جیلر صاحب نے اسے اپنے دفتر
میں بلایا اور استفسار کیا کہ سچ سچ بتاو تم کیسے رقم ڈبل کر کے دیتے ہو؟
وہ کونسا کاروبار ہے جس میں تمہیں دگنا معاوضہ ملتا ہے؟
کس طرح لوگوں کو ان کی رقم ڈبل ملتی ہے؟
ڈبل شاہ مسکرا دیا۔ وہ اس دن موڈ میں تھا۔ اس نے کہا کہ جناب
مجھ سے عدالت عالیہ میں بھی جج صاحب نے یہی سوال پوچھا
تھا تو میں نے اپنے کاروبار کے حولے دیئے۔ لیکن آج آپ کو سچ
بتا رہا ہوں کہ میں ان پیسوں کا کوئی کاروبار نہیں کرتا اسی لیے ڈبل کر کے دے دیتا ہوں۔
جیلر حضور گویا ہوئے کہ اپنی اس بات کا کوئی عملی مظاہرہ
اور اس کی روداد بھی سنایں پھر بات سمجھ میں آئے گی۔
ڈبل شاہ نے کہا کہ عملی مظاہرہ خود ریکھ لیجیے گا۔ کسی قیدی یا حوالاتی کو میرے سیل میں آنے سے مت روکیے گا۔
قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ
ڈبل شاہ فلسفہ — ؟ ، ڈبل شاہ فلسفہ — ؟
= پڑھیں = ذرا میری بھی سنو عنوان کے تحت مزید اہم اور معلوماتی خبریں
