ڈبل شاہ فلسفہ۔۔۔؟ (حصہ دوم)
ڈبل شاہ فلسفہ۔۔۔؟ (حصہ دوم) گذشتہ سے پیوستہ:
جیل کے نادار گناہ گار ڈبل شاہ کے دیوانے ہو گئے۔ ہر قیدی حوالاتی اس سے ملاقات کا خواہشمند تھا۔
ڈبل شاہ نے اٹھائیس دنوں رقم ڈبل دینے کا وعدہ کیا اور پھر اسے نبھایا بھی تھا۔
متعدد قیدیوں نے رقم باہر سے دلوائی اور ڈبل شاہ نے ٹوکن جیل میں اس قیدی کو دے دیا۔
رقم بھی جیل کے باہر لی اور دی جاتی البتہ ٹوکن جیل میں ملتا تھا۔
پڑھیں : ڈبل شاہ فلسفہ — ؟ (حصہ اول)
بیشتر قیدیوں نے ایک ایک لاکھ روپے دیئے تھے۔ انہیں اٹھائیس دن بعد دو دولاکھ روپے وصول ہوئے۔
ڈبل شاہ ایک روز قبل قیدی کو بتا دیتا تھا کہ کل تمھارے بندے کو رقم مل جائے گی۔
اگلے ہی روز تصدیق ہونے کے بعد انویسٹر قیدی دیا گیا ٹوکن ڈبل شاہ کو واپس کر دیتا تھا۔
اس کاروبار سے ایک ماہ میں درجنوں قیدی مستفید ہوئے
جو کہ واقعی امداد کے مستحق تھے اور بہت سے گھرانوں کا بھلا ہو گیا تھا۔
پوری کی پوری جیل ڈبل شاہ کو پیسے دینے کے لیے تیار تھی لیکن وہ بڑی احتیاط سے ٹوکن جاری کرتا تھا۔
مزید پڑھیں : گرجی گنڈیری
چاہے سو فیصد نقل کر لی جائے ڈبل شاہ اپنی کاٹی ہوئی
پرچی اور دستخط پہچان لیتا تھا اور اس کو دھوکا دینا تقریباً ناممکن تھا۔
ایک مرتبہ پھر اس کی جیلر صاحب سے ملاقأت ہوئی۔
ڈبل شاہ نے جیل میں سرانجام کاروبار کے اعداد و شمار پیش کیے۔
ایک سو چالیس افراد نے ایک ماہ کے دوران پیسے دیئے تھے اور تمام افراد کو ہی رقم ڈبل ملی تھی۔
جیلر نے اپنا پچھلا سوال پھر دہرایا تو ڈبل شاہ نے جواب میں کہا کہ میں نے اعداد و شمار بتا کر سوال کا جواب دے دیا ہے۔
قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ
ڈبل شاہ فلسفہ۔۔۔؟ (حصہ دوم) , ڈبل شاہ فلسفہ۔۔۔؟ (حصہ دوم) , ڈبل شاہ فلسفہ۔۔۔؟ (حصہ دوم) ,
= پڑھیں = ذرا میری بھی سنو عنوان کے تحت مزید اہم اور معلوماتی خبریں