پی ڈی ایم کیلئے لمحہ فکریہ
پی ڈی ایم کیلئے لمحہ فکریہ
حالیہ ضمنی انتخابات میں قومی اسمبلی کی نو نشستوں میں سے سات عمران خان نے حاصل کر لیں اور دو حکمران اتحاد کے حصے میں آ گئیں۔
عمران خان نے اپنی ہی جماعت کی چھوڑی ہوئیں سات نشستیں جیتیں اور دو پر شکست ہوئی،
سچی بات یہ ہے کہ دو نشستیں ہار جانا اہم نہیں۔ سات نشستیں جیت جانا اہمیت کا حامل ہے۔
پی ٹی آئی کی ساڑھے تین سالہ حکومت اور عمران خان نے بطور وزیراعظم بہتر کارکردگی اور بہتر طرز حکمرانی کا مظاہرہ نہیں کیا۔
قرضے بےدریغ بڑھائے۔ معیشت بگاڑ دی۔ تجارت ٹھپ کر دی۔ سیاست کا جنازہ نکال دیا۔
پڑھیں : صحافت یا پُلِ صراط ؟
جمہوریت کو بدنام کر دیا۔ فوج و عدلیہ کیخلاف نوجوانوں کے اذہان میں زہر گھول دیا۔
سازش کے نام پر فریب دیا۔ اصلاحات کی آڑ میں جھوٹ کو فروغ دیا مگر پھر بھی عمران خان سات نشستوں پر کامیاب ہو گیا۔
پی ڈی ایم کی حکومت و قیادت پی ٹی آئی اور عمران خان کا کچہ چٹھہ کھول رہی ہے۔
لیکن عمران خان کا راستہ مسدود نہیں کرنے پا رہی۔
پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت نے کوئی کرشمہ نہیں دکھایا۔
خیبر پختونخوا میں ساڑھے 9 سالوں سے کوئی خاص کارنامہ سرانجام نہیں دیا
اور پھر بھی ضمنی انتخابات میں کامیابی حاصل کر لی۔
یہ بات سوچنے کی ہے کہ ایک جماعت کی مقتدر رہ کر کارکردگی بھی نہ ہو
اور اس کا سربراہ وزیراعظم کی حیثیت سے بگاڑ ہی پیدا کر سکا ہو تو اس کے ووٹرز اور سپورٹرز بدظن کیوں نہیں ہو رہے؟
سارے نہیں تو کچھ عوام تو ساتھ دے رہے ہیں۔ آخر کیوں؟ ۔
مزید پڑھیں : جھوٹی سازش، سچی سازش
سیدھی سی بات ہے کہ عوام پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں اور ان کی حکومت سے بھی بے زار ہیں۔
انہوں نے بھی تو قوم کو ترقی و خوشحالی کی بجائے بدحالی، مفلسی،
پسماندگی، مہنگائی، کساد بازاری، بجلی و گیس کی لوڈ شیڈنگ، بدعنوانی، لوٹ مار
اور دھوکا و فریب کے تحائف سے نوازا ہے۔ یہ درست ہے کہ پی ٹی آئی کو حکومت سے نکال دیا۔
انتخابات کے حوالے سے کی گئی قانون سازی کا خاتمہ کر دیا۔
قومی احتساب بیورو کے اختیارات واپس لے کر اپنے خلاف زیر تفتیش و تحقیق اور زیر سماعت مقدمات کا سلسلہ بند کرا دیا،
مگر عوام کو رعایات دیں نہ ہی سہولیات فراہم کیں بلکہ عوامی مشکلات مزید بڑھا دیں۔
چنانچہ پی ٹی آئی کے ووٹرز اور سپورٹرز نے ضمنی الیکشن میں بھی
ثابت قدمی و استقلال کا مظاہرہ کیا، عمران خان کو ہی اپنا قائد اور مسیحا مانا،
یہ بھی پڑھیں : ملک میں آخر کیا ہو رہا ہے؟
جو آئندہ انتخابات کے تناظر میں اس بات کا ثبوت ہے کہ ممکنہ طور پر پی ٹی
آئی پہلے ایسی کامیابی حاصل نہ کر پائی تب بھی معمولی کمی کیساتھ اپنی پارلیمانی
قوت و طاقت برقرار رکھے گی۔ دیگر دو نشستوں پر بھی پی ٹی آئی کو ناکامی کے
باوجود ہزاروں ووٹ ملے۔ پس یہ بات واضح ہوئی کہ حکمران اور الیکشن کمیشن نے
غیر جانبداری کیساتھ شفافیت دکھائی۔ دھاندلی نہیں کی گئی ورنہ نتائج مختلف ہو سکتے تھے۔
اگر آئندہ عام انتخابات میں پی ٹی آئی کو اقتدار میں آنے کیلئے مطلوبہ ہدف نہ ملا
تو اسے یہ کہنے کا موقع نہیں ملے گا کہ الیکشن کمیشن نے جانبداری کی اور دھاندلی ہوئی ہے۔
بہرحال پی ٹی آئی آئندہ انتخابات کے سلسلے میں پُرامید ہے کہ اسے
ملک بھر میں پہلے سے بڑھ کر پذیرائی ملے گی اور وہ وفاق و صوبوں
میں حکومتیں قائم کرنے میں کامیاب ہو جائے گی،
جبکہ پی ڈی ایم کیلئے لمحہ فکریہ ہے کہ وہ عوام کو رعایات و سہولیات مہیا کرنے کی راہ ہموار کرے۔
بجلی و گیس کی لوڈ شیڈنگ میں کمی لائے۔ مہنگائی کا سدباب کرے
ورنہ اتحادی حکومت کی ناقص و مایوس کن کارکردگی پی ٹی آئی کی
مقبولیت اور عمران خان کے موقف کی تائید و حمایت کا مظہر ثابت ہو گی۔
قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ
پی ڈی ایم کیلئے لمحہ فکریہ , پی ڈی ایم کیلئے لمحہ فکریہ , پی ڈی ایم کیلئے لمحہ فکریہ , پی ڈی ایم کیلئے لمحہ فکریہ
مزید تجزیئے ، فیچرز ، کالمز ، بلاگز،رپورٹس اور تبصرے ( == پڑھیں == )