اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیکا ایکٹ کے تحت گرفتاریوں سے روک دیا
اسلام آباد (جے ٹی این پی کے) پیکا ایکٹ کے تحت گرفتاریوں سے
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیکا ترمیمی کے سیکشن 20 کے تحت گرفتاریوں سے
روکتے ہوئے عدالتی معاونت کیلئے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری دیا
جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اس نوعیت کی دیگر درخواستوں کی ایک ساتھ سماعت کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس اطہر من اﷲ نے دوران سماعت ریمارکس دئیے ہیں کہ عوامی
شخصیت کیلئے تو ہتک عزت قانون ہونا ہی نہیں چاہیے‘
ایف آئی اے پہلے ہی ایس او پیز جمع کرا چکی‘ ایس او پیزکے مطابق سیکشن 20
کے تحت کسی درخواست پر گرفتاری عمل میں نہ لائی جائے‘
اگر ایس او پیز پر عمل نہ ہوا تو ڈی جی ایف آئی اے اور سیکرٹری داخلہ ذمہ دار ہوں گے ۔
یہ بھی پڑھیں:ویلنٹائن ڈے نہیں یوم حیاء، لاہور کالج فار وومن اینڈ یونیورسٹی کا ماحول دیدنی
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اﷲ
نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کے خلاف صحافیوں کی تنظیم پی ایف یو جے کی
درخواست پر سماعت کی۔
پی ایف یو جے کے وکیل قاضی عادل عزیز ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ
حکومت نے پیکا ترمیمی آرڈیننس لانے کے لیے سینیٹ کے سیشن ختم ہونے کا
انتظار کیا۔
عدالت کے استفسار پر درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ نئے آرڈیننس کے
ذریعے پیکا ایکٹ میں ایک ترمیم کے علاوہ نئی شق بھی شامل کی گئی ہے۔
سیکشن 20 میں ترمیم کرکے سزا 3 سال سے 5 سال کر دی گئی ہے۔
عدالت عالیہ نے اٹارنی جنرل کو عدالتی معاونت کے لیے نوٹس جاری کرکے
سماعت جمعرات تک کے لیے ملتوی کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیکا ایکٹ کے سیکشن 20 کے تحت گرفتاریوں سے بھی
روک دیا۔
پیکا ایکٹ کے تحت گرفتاریوں سے
قارئین : ہماری کاوش پسند آئے تو شیئر ، اپڈیٹ رہنے کیلئے فالو کریں