پیکاایکٹ ، مسلم لیگ( ن)،پیپلزپارٹی کا آرڈیننس چیلنج کرنے کا اعلان
لاہور (جے ٹی این پی کے) پیکاایکٹ چیلنج کرنے کا اعلان
اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ(ن)اور پاکستان پیپلز پارٹی نے پیکا آرڈیننس کو پارلیمان اور عدالتوں میں چیلنج کر نے کا اعلان کردیا۔
گزشتہ روز الگ الگ پریس کانفرنسز سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم ،پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی اور ترجمان مسلم لیگ (ن) مریم اورنگزیب نے کہا حکومت میڈیا پر قدغن لگانا چاہتی ہے،
پیکا ایکٹ حکومت کا خوف ہے،یوسف گیلانی نے کہا پیکا قوانین میڈیا اور مخالفین کو ہراساں کرنے کیلئے ہیں،
اور نااہل حکمران اپنی نااہلی کو چھپانے کیلئے ایسے اقدامات کررہے ہیں۔
تمام سیاسی جماعتوں، میڈیا نے آرڈیننس کو رد کیا۔
ملک میں اسوقت لاقانونیت ہے، پی ٹی آئی والے پارلیمنٹ پر یقین نہیں رکھتے،
پارلیمان کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ پیپلزپارٹی نے اسمبلیوں سے مستعفی نہ ہونے کا فیصلہ کیا،
اپوزیشن کا متحد ہونا جمہوریت کی جیت ہے۔ پی ٹی آئی نے ڈالرکی قیمت کم کرنے کادعویٰ کیا تھا، ان کا ہر وعدہ جھوٹا ثابت ہوا،
یہ بھی پڑھیں : پیکاایکٹ ، جے ای سی کاوزارت اطلاعات اجلاس سے واک اؤٹ
عوامی مارچ عوام کی وجہ سے کر رہے ہیں کیونکہ لوگوں کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے۔
ماڈل ٹاؤ ن میں پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے جنرل سیکرٹری حسن مرتضیٰ،سیکرٹری اطلاعات شہزاد سعید چیمہ،قاسم گیلانی،علی بدر، بیرسٹر عامر ،نیلم جبار اورفیصل میر کیساتھ پریس کانفرنس سے خطاب میں یوسف رضا گیلانی نے مزید کہا پی ڈی ایم بنائی تو تین چار پوائنٹس ہمارے تھے،
آج بھی اپوزیشن پارلیمنٹ کے اندر باہر منظم ، عوامی حقوق کی جنگ لڑ رہی ہے،
پی پی کے مشورے پر تہیہ کیا استعفیٰ نہیں دیں گے اور ضمنی الیکشن بھی لڑیں گے،
سب نے دیکھا جتنے بھی الیکشن ہوئے ہم جیتے ،
مبارکباد پیش کرتا ہوں ساری اپوزیشن عدم اعتماد کے ون پوائنٹ ایجنڈے پر اکٹھی ہوچکی ہے،
یہ جمہوریت کی فتح ہے۔ حکومت خوف کی وجہ سے میڈیا کو دبانا چاہتی ہے،
تاکہ انکے بارے میں کسی قسم کی بات نہ کی جائے،
پوچھنا چاہتا ہوں جب خان صاحب کنٹینر پر تھے اس وقت میڈیا انکو سپورٹ نہیں کر رہا تھا،
ہم پیکا آرڈیننس کو مسترد کرتے ہیں اور اسکے خلاف کورٹ میں جائیں گے۔
دوسری طرف مسلم لیگ(ن)کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان مریم اورنگ زیب نے کہا پیکاایکٹ میں ترامیم وزیر اعظم عمران خان کیلئے اور22 کروڑ عوام کیخلا ف لائی گئی ہیں،
قارئین : ہماری کاوش پسند آئے تو شیئر ، اپڈیٹ رہنے کیلئے فالو کریں
یہ قانون زبان بندی کیلئے کالاقانون ہے ،اگر الزامات لگانا جرم ہے تو اس قانون کے تحت عمران خان کو گرفتار ہوجانا چاہئے تھا،
وزیر اعظم اور کابینہ پر قانون کا سب سے پہلے اطلاق ہونا چاہئے ،
عمران خان بتائیں ان کے پاس22 کروڑ عوام کو جیل لے جانے کے انتظامات موجود ہیں،
عمران خان نے اپنے ظلم سے کوئی محسن نہیں چھوڑا ،اس طر ح کے قوانین بناکر کیا اپنے اقتدار کو طول نہیں دے سکتے ہیں ،
مہنگائی کی وجہ سے حلقوں میں نہ جاسکنے والے ارکان پارلیمنٹ کی مدد سے تحریک عدم اعتماد لارہے ہیں۔
ترامیم اور قا نو ن کو وہ زیادہ پڑھیں جنہوں نے تبدیلی کے نعرے لگائے تھے۔
یہ آزادی اظہار رائے کیخلاف، عوام کو غلام بنانے کوشش ہے۔
یہ قانون کمپنی، اتھارٹی،ہر شخص پر لاگو ہوگا ۔
سوشل میڈ یا پر ری ٹوئٹ کرنا بھی جرم ہوگا۔
ڈس انفارمیشن کی الگ تعریف ہے ،اس ڈریکونین قانون میں فیک نیوز کی کوئی وضاحت نہیں ۔
ساڑھے 3 سال آپ نے جو کیا اس پر تنقید نہ کریں تو کیا ہار پہنائیں ؟
آپ نے معیشت تباہ کی ملک کو تباہ ،سیاسی انتقام شروع کردیا ،
اب آپ ٹاک شو اور تجزیہ کار کو سزا دینا چاہتے ہیں،
حالانکہ انفارمیشن پہنچانا میڈیا اور ہماری ذمہ داری ہے۔
آپ سمجھتے ہیں آپ اپنے ظلم کو طول دے سکتے ہیں ،
کیا ایسے قوانین سے آپ اپنے کالے کرتوت چھپا سکتے ہیں؟
آپ جتنے ایسے قوانین لائیں گے عوام خوفزدہ نہیں ہونگے ۔
پیکاایکٹ چیلنج کرنے کا اعلان