اسلام آبادپاکستانتازہ ترین

انصارالاسلام کی بے دخلی کے لئے پولیس کا پارلیمینٹ لاجزمیں آپریشن

Facebooktwitterpinterestlinkedinrssyoutubetumblrinstagramby feather

اسلام آباد (جے ٹی این پی کے) پولیس کا پارلیمینٹ لاجزمیں آپریشن

اسلام آباد پولیس نے پارلیمنٹ لاجز میں انصار الاسلام کی بے دخلی کیلئے آپریشن کر کے اراکین قومی اسمبلی سمیت 15 افراد کو گرفتار کرلیا،

تفصیلات کے مطابق جے یو آئی آئی (ف) کے حفاظتی دستے نصار الاسلام فورس کے پارلیمنٹ لاجز میں داخل ہونے کے معاملے پر آئی جی اسلام آباد محمد احسن یونس نے نوٹس لیا.

ڈی چوک پر قائم ناکہ انچارج، پارلیمنٹ لاجز کے انسپکٹر انچارج اور لائن آفیسر کو معطل کر دیا۔

آئی جی اسلام آباد نے ناکہ پریڈ ایونیو کے انچارج ہیڈ کانسٹیبل سبطین حیدر، جبکہ کانسٹیبل فیصل خان، نویداور شہزاد کو بھی ڈیوٹی میں غفلت برتنے کے الزام میں معطل کرتے ہوئے ایس ایس پی آپریشنز کو معاملے کی انکوائری کیلئے ہدایت جاری کر دی ہیں۔

آئی جی کی سربراہی میں پولیس کی بھاری نفری اپوزیشن ارکان کی سیکیورٹی کیلئے آنے والی جے یو آئی کی انصار الاسلام فورس کو ہٹانے کیلئے پہنچی تو جے یو آئی کے رکن اسمبلی صلاح الدین ایوبی اور پولیس کے درمیان تکرار ہوئی جو دیکھتے ہی دیکھتے شدت اختیار کرگئی۔

صلاح الدین ایوبی نے آئی جی سے مخاطب ہوکر کہا کہ یہ ہمارے مہمان ہیں اور قانون کے مطابق یہاں ٹھہرے ہوئے ہیں،

یہ غیر مسلح لوگ ہیں جن سے کسی کو کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔

اس دوران دھکم پیل ہوئی جس میں مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی خواجہ سعد رفیق کا پائوں زخمی ہوا.

جبکہ جے یو آئی کے سینیٹر کامران مرتضیٰ بھی زخمی ہوئے۔

بعد ازاں آئی جی نے پارلیمنٹ لاجز میں آپریشن کا فیصلہ کرتے ہوئے اہلکاروں کو میڈیا نمائندگان کو باہر نکالنے کی ہدایت کی۔

ذرائع کے مطابق پولیس کی جانب سے جے یو آئی کے ارکان اسمبلی مولانا صلاح الدین اور مولانا جمال الدین کے فلیٹس کی تلاشی لی گئی۔

نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی پولیس نے ایم این اے جمال الدین اور اراکین سمیت 15 افراد کو حراست میں لیا،

جمعیت علما اسلام کے ذرائع نے بتایا کہ پولیس نے ایم این اے کے کمرے سے جمال الدین سمیت

پانچ لوگوں کو گرفتار کیا۔

نجی ٹی وی کے مطابق رکن اسمبلی اور انصار الاسلام فورس کے محافظوں کو گرفتار کر کے لے جانے

والی پولیس کی گاڑی کو پیپلزپارٹی کے اراکین قومی اسمبلی نے عمارت کے خارجی دروازے پر روک

کر احتجاج کیا،

جس پر پولیس گرفتار افراد کو عقبی دروازے سے لے کر روانہ ہوگئی۔

مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی اور سابق اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ شیدا ٹلی کی کوئی بدمعاشی نہیں چلے گی،

جب مذاکرات ہورہے تھے تو پولیس کیسے اندر داخل ہوئی،

اب ہماری جنگ شروع ہوگئی اور تمام اراکین اسمبلی گرفتاری دیں گے۔

آغا رفیع اللہ نے آئی جی اسلام آباد کو مخاطب کر کے کہا کہ آئی جی کا یہاں کیا کام،

میری گاڑی کو کیوں روکا اور پولیس یہاں کیسے داخل ہوئی۔

مولانا فضل الرحمن خود گرفتاری دینے لئے پارلیمنٹ لاجز پہنچ گئے

تمام کارکنان کو گرفتاری دینے کے لیے جلد از جلد پارلیمنٹ لاجز پہنچنے کی ہدایت کی۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہمیں اطلاعات تھیں کہ ہمارے اراکین اسمبلی کو اغوا کیا جائے گا،

حکومت نے لاجز پر حملہ کیا ہے کہ میں پی ڈی ایم کی سربراہ کی حیثیت سے پہنچا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ہر پارٹی کے ورکر کو کہنا چاہتا ہوں کہ ہوسکے تو اسلام آباد پہنچے

اور اگر وہ نہیں پہنچ سکتے تو اپنے اپنے علاقوں میں مرکزی شاہراہیں بند کردیں۔

اسلام آباد پولیس کو عمران خان کا آلہ کار بننے سے پرہیز کرنا چاہیے، مریم نواز

اس قسم کی پاگل پن پر مبنی کاروائیوں کا الزام اپنے سر لینا مناسب نہیں۔ نقصان اٹھانا پڑے گا۔

جبکہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو ، شریک چیئرمین آصف زرداری نے پولیس آپریشن کی مذمت کی ۔

ارکان پارلیمان کی رہائش گاہوں پر دھاوا غنڈہ گردی ہے، شہباز شریف

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف نے پارلیمنٹ لاجز سے پولیس فورس کے

فوری انخلاء کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ارکان پارلیمان کی رہائش گاہوں پر دھاوا غنڈہ گردی

ہے، ارکان پارلیمنٹ پر پولیس تشدد، گرفتاری اور بدسلوکی انتہائی قابل مذمت ہے،

گرفتار ارکان کو فوری رہا کیا جائے، حکومت ہوش کے ناخن لے ،عمران نیازی بوکھلاہٹ، گھبراہٹ اور

تحریک عدم اعتماد کے خوف میں پاگل پن پر اتر آئے ہیں، ملک کو تصادم کی طرف لے جا رہے ہیں

اسلام آباد آپریشن

پولیس کا پارلیمینٹ لاجزمیں آپریشن

 

قارئین : ہماری کاوش پسند آئے تو شیئر ، اپڈیٹ رہنے کیلئے فالو کریں

یہ بھی پڑھیں : آئی ایم ایف سے جان خلاصی ، حکومت کا عوام سے رجوع کا فیصلہ

About Author

Facebooktwitterpinterestlinkedinrssyoutubetumblrinstagramby feather
Facebooktwitterredditpinterestlinkedintumblrmailby feather

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے