پولیس چوکی یا ٹارچر سیل؟ ویڈیو وائرل ہونے پرمختلف دعوے، واقعے کی اندرونی کہانی ؟
کرائمز سٹوری/ پولیس چوکی یا ٹارچر سیل؟
خیبر پختونخوا پولیس کے مضافاتی علاقوں کی پولیس چوکیاں بطورِ عُقُوبَت خانَہ استعمال کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
ویڈیو میں پولیس چوکی میں تشدد پر ایک شخص کی چیخیں سنی جاسکتی ہیں،
ویڈیو ارسال کرنیوالے ذرائع نے واقعے میں تشدد پولیس پر بھتہ خوری کا الزام قرار دیا ہے
بتایاکہ شہریوں سےبھاری رقم کی ڈیمانڈ کی جاتی ہے، دوسری صورت میں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
صاحب حیثیت لوگوں کو پھنسانے، غواء اور تاوان کی رقم کی وصولی کیلئے پولیس نے افغان باشندے کو اسلحہ اور
وردی بھی دے رکھی ہے
دوسری جانب فیس بک پر وہی ویڈیو وائرل کرنیوالے صارف نے لکھا کہ افغان شہری دہشت گردوں کی گرفتاری کیلئے
پولیس کی معاونت کرتاہے جبکہ جس پرتشدد کیا جارہا ہے وہ ایک دہشت گرد ہے اور اسے سزا دینا ہوگی
واضح رہے کہ ایک وہڈیو پر دو طرح کے دعوے کئے جارہے ہیں اور گزشتہ روز دونوں افراد نے ویڈیو ڈلیٹ کردی ہے
شکایات پر کسی کیساتھ نرمی نہیں برتی جائے گی ، پولیس ذرائع
اس حوالے سے پولیس ذرائع نے بتایا کہ بعض جگہ سے شکایات موصول ہوئیں ہیں جس پر پولیس اعلیٰ افسران کی جانب سے ایسے عناصر کے ساتھ کسی قسم کی نرمی برتنے سے سختی سے منع بھی کیا گیا ہے اور وردی میں ملبوس ان کالی بھیڑوں کا صفایا کرنے کیلئے حکمت عملی موجود ہے
واضح رہے کہ ایک ویڈیو پر دو مختلف دعوے ظاہر کرنیوالوں میں سے کسی ایک کو درست تو دوسرے کا دعویٰ سچ مان لینے سے بہتر ہے کہ پولیس اعلی حکام کی طرف سے واقعہ کی انکوائری کرائی جائے۔
ویڈیو ملاحظہ فرمائیں ۔۔۔
خفیہ طور پر ویڈیو ریکارڈنگ کرنیوالے شخص نے پولیس اور ویڈیو میں دکھائی دینے والے افغان مہاجر کے مراسم کے حوالے سے کچھ تصاویر بھی سامنے لائی ہیں، ٹاہم واقعہ کی انکوائری کے بعد ہی اصل حقائق سامنے آئیں گے۔
قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں، مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ جتن نیوز اردو انتظامیہ