خیبر یونین آف جرنلسٹس کے ساتھ وابستگی پر فخر ہے، شوکت یوسف زئی

اہم خبر/ خیبر یونین آف جرنلسٹس

خیبر یونین آف جرنلسٹس کے پروگرام ”ملاقات” میں شوکت یوسفزئی کی صحافیوں کیساتھ خصوصی نشست میں کچھ پرانی یادیں تازہ ۔۔

پاکستان تحریک انصاف کے بانی رہنما اور صوبائی وزیر محنت و ثقافت شوکت یوسف زئی نے کہا ہے کہ

صحافی ہونے اور خیبر یونین آف جرنلسٹس کے ساتھ وابستگی پر فخر ہے،

پروگرام ”ملاقات” کی بنیاد میں نے ہی رکھی تھی، بڑے بڑے رہنما اس پروگرام میں شریک ہوچکے ہیں،

سنہ1996 میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان بھی اس پروگرام میں آئے تو ان سے دوستی ہو گئی

انکاکہنا تھاکہ عمران نے کہاکہ آپ نے میرا ساتھ دینا ہے میں پارٹی بنارہا ہوں، تب سے انکے ساتھ

ساتھ اور تحریک انصاف کے ساتھ وابستگی ہے۔

خیبر یونین آف جرنلسٹس کے صدر ناصر حسین، جنرل سیکرٹری عمران یوسف زئی، پشاور پریس کلب کے

صدر ایم ریاض، جنرل سیکرٹری شہزادہ فہد اور صحافیوں کی بڑی تعداد نے پروگرام "ملاقات” میں شرکت کی۔

صحافت اور صحافی/ ماضی اور حال ۔۔ قلم کا مزدور آج بھی "پریشان حال” مگر کیوں۔۔؟

شوکت یوسفزئی نے کہا صحافت اب کافی آسان ہوگئی ہے، معلومات اور خبر کے حصول کے ذرائع بڑھ گئے ہیں۔

لیکن اس چیز نے صحافت کو نقصان بھی پہنچایا ہے اب خبر کے پیچھے زیادہ محنت نہیں کی جاتی۔

جتنی صحافیوں کی تعداد اور وسائل میں اضافہ ہوا ہے اس حساب سے صحافت پرہماری گرفت کمزور ہوتی جارہی ہے۔

پہلےتعداد کم تھی لیکن سب لوگ صحافت سے مخلص ہوتےتھے اب مرکزمیں بھی صحافتی تنظیمیں دھڑے بندیوں اورسیاست کا شکارہیں

بدقسمتی سے اب ذاتی مفادات کیلئے زیادہ دوڑ بھاگ کی جاتی ہے۔ اسی لئے صحافیوں کےحالات بہتر نہیں ہورہے۔

صحافی کیوں اور کن سہولیات سے محروم ہیں اور کیسے استفادہ حاصل کیا جاسکتا ہے ۔۔؟

لیبر کلاس کے لوگوں کو میڈیکل اور پنشن کی سہولیات مل رہی ہیں لیکن صحافیوں کو نہیں مل رہی ہیں۔

63 کروڑ روپے لیبر کے بچوں کو ایک سال میں سکالرشپ دی ہے، میرے پاس لیبر کیلئے45 ہسپتال اور

62 ہائیر سکینڈری سکولز ہیں۔

ابھی ہاؤسنگ سکیم شروع کی ہے ہم چاہتے ہیں کہ یہاں کی لیبر کو بنے بنائے گھر فراہم کئے جائیں۔

لیکن صحافی لیبر ڈیپارٹمنٹ اور ای او بی آئی کیساتھ رجسٹرڈ نہیں اسلئے تمام سہولیات سے محروم ہورہے ہیں۔

خیبر یونین آف جرنلسٹس صحافتی اداروں کے ساتھ بات کرکے صحافیوں کو ای او بی آئی کے ساتھ رجسٹرڈ کروائیں

تاکہ صحافیوں کو یہ تمام سہولیات مل سکیں۔

شوکت یوسف زئی نے شکوے اور غلط فہمیاں بھی دور کر ڈالیں۔!

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جس رپورٹر کو یہ تک پتا نہ ہو کہ میں یونین کا کتنی بار صدر رہا ہوں اسے میرے بارے میں اظہار خیال کرنے کا بھی کوئی حق نہیں،

تھوڑی سی محنت کرکے یونین کے بورڈ پر دیکھا جاسکتا ہے کہ میں کتنی بار یونین کی صدارت کر چکا ہوں

باقی یونین کی نمائندگی ان اضلاع کو دی جا سکتی ہے جہاں سے اخبارات شائع ہوتے ہیں

پی ایف یو جے کے آئین میں اس کیلئے باقاعدہ طریقہ کار درج ہے جسے بائی پاس نہیں کیا جاسکتا۔

عمران خان کے دور میں ڈالر کہاں تھا اور آج دیکھیں کہاں ہے؟۔،

ان کا کہنا تھا کہ اس ملک کے وسائل سے خاطر خواہ فائدہ نہیں اٹھایا گیا۔

عمران خان کیخلاف لوگوں کو صرف ایک شکایت تھی کہ اس کے دور میں مہنگائی زیادہ ہوئی اسے ہٹاؤ لیکن!

لوگ یہ نہیں دیکھتے کہ اس دوران ایک ڈیڑھ سال کورونا رہا جس نے پوری دنیاکی مارکیٹ کو کریش کیا۔

ہمارے دور میں مہنگائی کی شرح 16 فیصد سے اوپر نہیں گئی آج یہ شرح 45فیصد تک چلی گئی ہے۔

ہم جب آئے تو پاکستان کا خسارہ 20 ارب ڈالر تھا، تب پاکستان کے ریزروز 9 بلین تھے

ہم جب گئے تو اسے 16 بلین پر چھوڑ کرگئے لیکن اب یہ 8 بلین پر آ گئے ہیں۔

ہمارے دور میں ڈالر 150 کا تھا تو آج دیکھیں کہاں ہے۔

حکومت چلارہے ہیں یا پنجابی فلم کی شوٹنگ ۔،

اسوقت کتنے دھرنے، لانگ مارچ ہوئےہم نے کسی کو نہیں روکا لیکن

آج ہم لانگ مارچ کی بات کرتے ہیں تو رانا ثنااللہ کو وہاں بخار چڑھ جاتا ہے،

کہتا ہے ہم ان پر لاٹھیاں برسائیں گےمیں پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا تم مولا جٹ ہو؟

یہ کوئی پنجابی فلم کی شوٹنگ ہونے جارہی ہے؟حکومت ایسےنہیں چلائی جاتی۔ حکومت میں کرمنلز کو بٹایا ہے

سیلاب سے لوگ مر رہے ہیں،

مہنگائی نے جینادوبھر کردیا ہے،حکومت عوام کو ریلیف دینے کےبجائے اپنے اربوں روپے کےکیسز ختم کرنے پر لگی ہوئی ہے

عمران خان نے اپنی حکمت عملی بنا لی ہے،بہت جلد کال دیں گے پوری قوم نکلے گی،

یہ حکومت مزید نہیں چل سکتی 27 کلومیٹر کی حکومت ہے اسے ہم چاروں طرف سے بند کریں گے۔

ملک کے مسائل کا واحد حل الیکشن ہے جس سے یہ لوگ بھاگ رہے ہیں، ابھی ضمنی الیکشن سے بھی بھاگ رہے ہیں۔

رانا ثنااللہ عمران خان سے اتنا خوفزدہ ہے کہ ابھی ہم نے لانگ مارچ کا اعلان نہیں کیا

لیکن اسلام آباد کو کنٹینروں سے بند کیا جارہا ہے۔اس صوبے کودہشت گردی کا سامنا ہے لیکن یہ کیسا وزیرداخلہ ہے

جو آج تک سوات نہیں آیا کیا خیبرپختونخوا پاکستان کا حصہ نہیں ہے۔ انکا واحد مقصد اپنے کیسز ختم کروانا ہے۔

صوبے کو مشکلات درپیش ہیں لیکن اگر انکا یہ ارادہ ہےکہ صوبے کودیوالیہ کرکے گورنر راج لگائیں گے

تو یہ انکی خام خیالی ہے ایسا غیر آئینی کام یہ کبھی نہیں کرسکتے۔ انکے70 فیصد وزرا ضمانت پر ہیں

عوام نکلیں گے اور انہیں گھر نہیں جیل بھیجیں گے۔

حکومت کا بین الاضلاعی ٹرین سروس منصوبے پر ایشین بنک سے بات چیت

انہوں نے بتایا کہ خیبر پختونخوا حکومت بین الاضلاعی ٹرین سروس کے حوالے سے کام کر رہی ہے

جسمیں صوابی، مردان، نوشہرہ اورچارسدہ کو پشاور سےملانے کامنصوبہ ہے پر ایشین ڈویلپمنٹ بینک کیساتھ بات چیت چل رہی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر کا کہنا تھاکہ سوات میں دوبارہ پہلے جیسے حالات کبھی نہیں آئیں گے،

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری بڑی قربانیاں ہیں ان قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔

حکومت عوام کو چھوڑ کر کہیں نہیں بھاگی، حکومت بھی موجود ہے، فوج اورسکیورٹی کے لوگ بھی وہیں موجود ہیں۔

خیبر پختونخوا کے بیورو چیف سے رابطے کیلئے وٹس ایپ بٹن کا انتخاب کیجیے شکریہ جتن اردو انتظامیہ

قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں، مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ جتن نیوز اردو انتظامیہ

خیبر یونین آف جرنلسٹس ، خیبر یونین آف جرنلسٹس

= پڑھیں = خیبر پختونخوا سے مزید اہم خبریں

Imran Rasheed

عمران رشید خان صوبہ خیبر پختونخوا کے سینئر صحافی اور سٹوری رائٹر/تجزیہ کار ہیں۔ کرائمز ، تحقیقاتی رپورٹنگ ، افغان امور اور سماجی مسائل پر کافی عبور رکھتے ہیں ، اس وقت جے ٹی این پی کے اردو کیساتھ بحیثیت بیورو چیف خیبر پختونخوا فرائض انجام دے رہے ہیں ۔ ادارہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

%d bloggers like this: