پبلک اکاونٹس کمیٹی اجلاس، مفت حج ناجائز قرار
اسلام آباد (جے ٹی این پی کے) پبلک اکاونٹس کمیٹی اجلاس مفت حج
پبلک اکائونٹس کمیٹی نے بلانے کے باوجود سیکرٹری خارجہ کے اجلا س میں نہ آنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ کو اجلاس سے بھجوادیا جبکہ کمیٹی نے خدام الحجاج کے معاملہ پر تفصیلات اور حج کیلئے وفاقی وزیر، سیکرٹری اور دیگر افسران کیساتھ جانیوالوں کی فہرست طلب کرلی۔
نورعالم خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کااجلاس ہوا جس میں وزارت مذہبی امور کی آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لیا گیا ۔
نورعالم خان نے کہا پی اے سی نے 2017 سے 2020 تک بھجوائے گئے خدام الحجاج کی فہرست طلب کی تھی۔
سیکرٹری مذہبی امور آفتاب درانی نے کہا ہم 30 ستمبر کو فہرست بھجوا چکے ہیں۔
چیئرمین پی اے سی نے اپنے سٹاف کی سرزنش کی اور کہا کوئی رپورٹ آ تی ہے تو فوراً ارکان کو بھجوایا کریں۔
وزارت مذہبی امور حکام نے کہاوزارت مذہبی امور نے 664 خدام کو سعودی عرب بھجوایا۔
نورعالم نے کہا ان خدام سے کیا کوئی رقم بھی وصول کی جاتی ہے۔ سیکرٹری مذہبی امور نے کہا تمام خدام مفت میں سعودی عرب جاتے ہیں۔
پی اے سی نے خدام الحجاج کے معاملہ پر تفصیلات طلب کر لیں۔
نورعالم خان نے کہا بتایا جائے کہ کس کس کو بھجوایا گیا، کون کس کا رشتہ دار ہے،
یہ غریب ملک ہے،سب نے تماشا لگا رکھا ہے۔
اجلاس کے دور ان حج کیلئے وفاقی وزیر، سیکرٹری اور دیگر افسران کیساتھ جانیوالوں کی فہرست طلب کرلی گئی ۔
نور عالم خان نے کہا ایک خادم اور معاون کو بھجوانے پر اٹھنے اخراجات سے بھی آگاہ کریں۔
نواب آف بہاولپور کی سعودی عرب میں جائیداد وقف کرنے کا معاملہ بھی زیر غور آیا ۔
سیکرٹری مذہبی امور نے کہا نواب آف بہاولپور کی مکہ میں 5 اور مدینہ میں ایک جائیداد تھی،
1906 سے 1966 تک ان عمارتوں کو منیجرز سنبھالتے تھے،
ایک سعودی منیجر کے پوتے نے ایک مکمل اور ایک میں سے نصف عمارت پر دعویٰ دائر کیا،
ڈیڑھ عمارتیں اس منیجر کے پوتے کو دیدی گئیں،
کسی نے اس فیصلے کیخلاف سعودی عرب میں اپیل دائر نہیں کی،تین عمارتیں پاکستانی سفارتخانے کے زیر انتظام آ گئیں،
دو عمارتیں ترقیاتی منصوبوں کے باعث منہدم کر دی گئی تھیں،
حاصل ہونیوالی رقم سے حصص خرید لیے گئے تھے۔
اجلاس میں پی اے سی نے سعودی عرب میں عمارتوں کے انتظامی معاملات پر وضاحت کیلئے سیکرٹری خارجہ کوفوری اجلاس میں پہنچنے کی ہدایت اورکہا اگر سیکرٹری خارجہ دستیاب نہیں تو ایڈیشنل سیکرٹری یا ڈی جی کو بلایا جائے۔
سیکرٹری مذہبی امور نے کہا مدینہ منورہ میں پاکستان ہائوس کی عمارت کو 1988 میں سعودی حکام نے توسیعی منصوبے کیلئے منہدم کر دیا تھا،
اس عمارت کے بدلے پاکستان کو 26 ملین ریال ملے تھے، اس رقم میں سے 19 ملین ریال کی دو عمارتیں خریدی گئیں،
مدینہ میں موجودہ پاکستان ہائوس بھی توسیعی منصوبے کی زد میں آ گیا ہے،
موجودہ پاکستان ہائوس کو بھی منہدم کر دیا جائیگا، وہاں موجود تمام عمارتیں منہدم کی جائیں گی،
سعودی انڈومنٹ فنڈ میں پاکستان کے کروڑ 97 لاکھ سعودی ریال پڑ ے ہیں، اس رقم سے مکہ اور مدینہ میں عمارتیں خریدنا چاہتے ہیں۔
سعودی قوانین کے مطابق کوئی دوسرا ملک یا غیر ملکی شہری زمین کی ملکیت نہیں رکھ سکتا،
سعودی عرب میں عمارت بھی صرف ایک سال کیلئے کرائے پر لینے کی اجازت ہے۔
اجلاس کو بتایاگیا مکہ اور مدینہ میں عمارت کی خریداری کیلئے وزیراعظم سے بات کی جائیگی۔
بلانے کے باوجود سیکرٹری خارجہ کے نہ آنے پر پی اے سی برہم ہوگئے۔
چیئر مین نے کہا سیکرٹری خارجہ کیوں نہیں آئے۔ ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ نے کہا سیکرٹری خارجہ، وزیر خارجہ بلاول بھٹو کو ریسیو کرنے گئے ہیں۔
نورعالم خان نے کہا کیسی باتیں کر رہے ہیں۔کیا سیکرٹری خارجہ کا ریسیو کرنے جانا ضروری ہے یا پی اے سی میں آنا۔
آپ کو غیر ملکی دوروں کا پتہ ہے پارلیمنٹ کو جواب دینے کا نہیں پتہ،
ایڈیشنل سیکرٹری خارجہ کو اجلاس سے بھجوا دیا،
بعدازاں میڈیا سے گفتگو میں چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے کہا پی اے سی نے مفت حج ناجائز قرار دیدیا،
سرکاری خرچ پر حج نہیں ہونے دیں گے، ایک سے زائد حج کرنیوالوں سے پیسے ریکور کئے جائیں گے،
حج کے دوران معاونین کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی، غبن کرنیوالے افسر کے ریڈ وارنٹ جاری کئے جائیں گے،
حج معاونین کا پتہ کرانے کیلئے نادرا سے مدد لی جائیگی،
وزیر اور سیکرٹری کے رشتہ دار ہونے کی صورت میں پیسے وصول کئے جائیں گے۔
پبلک اکاونٹس کمیٹی اجلاس مفت حج
قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
یہ بھی پڑھیں : بذریعہ صدارتی آرڈیننس منی بجٹ نافذ ، 70 ارب سے زائد نئے ٹیکس عائد