وفاقی کابینہ نے منی بجٹ کی منظوری دے دی
منی بجٹ کی منظوری
اسلام آباد (جے ٹی این آن لائن نیوز) وفاقی کابینہ نے منی بجٹ کی منظوری دے دی۔وزیراعظم
عمران خان کی سربراہی میں منی بجٹ کے حوالے سے کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوا جس میں وزیر
خزانہ شوکت ترین نے بل کا مسودہ کابینہ میں پیش کیا اورفنانس ترمیمی بل کے نکات پر بریفنگ دی۔
اس موقع پر وزیر اعظم نے اتحادی جماعتوں کو بھی اعتما میں لیا ۔بعد ازاں وفاقی کابینہ نے سفارشات
کے ساتھ منی بجٹ کی منظوری دے دی جس کی تصدیق وزیر اطلاعات فواد چوہدری کی جانب سے
کی گئی ہے۔فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے فنانس بل کی منظوری دے دی آئی ایم ایف کی
کڑی ترین شرائط منی بجٹ میں شامل ہیں، بجلی، گیس اور پٹرول مہنگا ہو گا، منی بجٹ میں 1700
سے زائد اشیا پر ٹیکسز اور ڈیوٹیز بڑھیں گی، تمام امپورٹڈ اور لگژری آٹئم پر ٹیکسز بڑھائے
جائیں گے، پرتعیش اشیا پر ٹیکسز اور ڈیوٹیز میں اضافہ ہوگا، بچوں کے لیے امپورٹڈ اور ڈایئپرز
مہنگے ہوں گے دریں اثنا پارلیمینٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اس سے قبل
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس کے دوران پی ٹی آئی اراکین اسمبلی نے وفاقی وزیر
خزانہ شوکت ترین پر سخت سوالات کی بوچھاڑ کر دی۔وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت
حکومتی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے، وزیر خزانہ
شوکت ترین نے پارلیمانی پارٹی کو منی بجٹ پر بریفنگ دی، ارکان پارلیمنٹ نے شوکت ترین سے
سخت سوالات کیے۔سلیم الرحمان نے کہا کہ ڈالر 180 روپے سے اوپر چلا گیا، وزارت خزانہ نے
عوام کو مارکیٹ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔اس پر شوکت ترین کا کہنا تھا کہ افغانستان کی
صورتحال کی وجہ سے ڈالر ریٹ زیادہ ہے، ڈالر کو 165 سے 170 کے درمیان ہونا چاہیے، امید ہے
ہم آئندہ کچھ روز میں مصنوعی اضافے کو کنٹرول کرلیں گے۔ذرائع کے مطابق سٹیٹ بینک کی خود
مختاری سے متعلق بل پر بھی اعتراضات کیے گئے۔رمیش کمار نے اجلاس کے دوران کہا کہ سٹیٹ
بینک کی خودمختاری پر اعتراض نہیں لیکن آئی ایم ایف کی شرائط قابل تشویش ہیں۔ آئی ایم ایف کی
شرائط پر پارلیمنٹ اور عوام کو اعتماد میں لینا ضروری ہے۔ارکان نے تائید کی کہ معاشی سیکورٹی
سے متعلق خدشات کو دور کیا جانا ضروری ہے۔اس پر وزیر خزانہ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ
تاثر درست نہیں کہ سٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے حوالے کیا جارہا ہے۔ آئی ایم ایف کی ہر بات پر
ہاں نہیں کی، ان سے مذاکرات کرکے شرائط نرم کرائیں۔ اداروں کو خودمختار بنانا ہماری حکومت کی
پالیسی ہے۔ بورڈ آف گورنرز حکومت تعینات کرے گی۔ بورڈ آف گورنرز سٹیٹ بینک کا گورنر تعینات
کرے گی۔اس دوران وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میری حکومت میں کوئی ایسا کام نہیں ہو سکتا
جس سے ہماری ملکی سالمیت متاثر ہو۔صالح محمد نے کہا کہ ترین مہنگائی پہلے سے تاریخ کی بلند
سطح پر ہے، منی بجٹ سے مزید مہنگائی بڑھے گی جبکہ خان محمد جمالی نے کہا کہ آپ کہتے
ہیں ہر سیکٹر ترقی کررہا ہے، پھر نئے ٹیکسز کیوں؟حکومت کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم نے ود
ہولڈنگ ٹیکس کی مخالفت کر دی ۔منی بجٹ کی منظوری کے معاملے پر وزیراعظم عمران خان کی
زیر صدارت وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں ایم کیو ایم نے اپنے خدشات سامنے رکھے، امین
الحق نے وِدہولڈنگ ٹیکس کی مخالفت کی۔ذرائع کے مطابق آئی ٹی سے متعلق آلات پر 10فیصد
وِدہولڈنگ ٹیکس کی مخالفت کی گئی۔وزیراعظم عمران خان نے وفاقی وزیر امین الحق کے خدشات کو
سنا اور وزیر خزانہ کو خصوصی کمیٹی بنانے کی ہدایت بھی کی۔
منی بجٹ کی منظوری
رکی پونٹنگ انگلینڈ کے کپتان جو روٹ پر برس پڑے
قارئین : ہماری کاوش پسند آئے تو شیئر ، اپڈیٹ رہنے کیلئے فالو کریں