والدین کی رضا مندی کے بغیر بچوں کے سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی
واشنگٹن: والدین کی رضا مندی کے بغیر
امریکی ریاست یوٹاہ میں والدین کی رضامندی کے بغیر بچوں اور نوعمر افراد کیلئے سوشل میڈیا ایپس استعمال کرنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ امریکہ میں یہ اپنی نوعیت کا منفرد قانون ہے جو نو عمر افراد کو ممکنہ طور پر ممنوع پلیٹ فارمز سے بچانے کیلئے بنایا گیا ہے۔
سال 2022، سوشل میڈیا ایپس کا غیر معمولی استعمال، امسال مزید اضافہ
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سپنسر کاکس کی ریپبلکن گورنمنٹ
نے دو قوانین پر دستخط کیے جس کے تحت 18 سال سے کم عمر کے بچوں
کو رات ساڑھے 10 سے صبح ساڑے 6 بجے کے درمیان سوشل میڈیا استعمال
کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ یہ قوانین بچوں کو ممکنہ طور پر نشہ آور خصوصیات
والی اشیا اور ان کی تشہیر کے ذریعے ایپس کی طرف راغب ہونے سے روکنے
کی کوشش کرتے ہیں۔ توقع ہے کمیونیکیشن کمپنیاں مارچ 2024 میں ان قوانین
کے نافذ ہونے سے پہلے ہی اس کیخلاف مقدمہ دائر کر دیں گی۔ یوٹاہ میں ریپبلکن
کی اکثریت کی ہے۔ یہ قوانین اس بات کی تازہ ترین عکاسی ہیں ٹیکنالوجی کمپنیوں
کے بارے میں سیاستدانوں کے تصورات کس طرح تبدیل ہو رہے ہیں۔ ریپبلکنز جو
عام طور پر کاروبار کے حامی ہیں وہ بھی ان سوشل میڈیا ایپس پر تحفظ کا اظہار
کر رہے ہیں۔ فیس بک اور گوگل جیسی سرکردہ کمپنیوں نے ایک دہائی سے زیادہ
عرصے سے انٹرنیٹ کی ترقی کا لطف اٹھایا ہے لیکن صارف کی رازداری، نفرت
انگیز تقریر، غلط معلومات اور نوعمروں کی ذہنی صحت پر نقصان دہ اثرات کے
بارے میں خدشات بڑھنے کے باعث اب قانون ساز ٹیکنالوجی سے محتاط ہونے کی
طرف جا رہے ہیں۔ یوٹاہ کے قانون پر اسی دن دستخط کیے گئے جب ٹک ٹاک کے
سی ای او نے دیگر چیزوں کیساتھ ساتھ نوعمروں کی ذہنی صحت پر پلیٹ فارم کے
اثرات کے بارے میں کانگریس کے سامنے گواہی دی تھی۔
قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ
والدین کی رضا مندی کے بغیر ، والدین کی رضا مندی کے بغیر
= پڑھیں = دنیا بھر سے مزید تازہ ترین اور اہم خبریں