نہ رہیگا بھوکا اور نہ رہیگی بھوک

نہ رہیگا بھوکا اور نہ رہیگی

وطن عزیز پاکستان میں ایک تو ۔ ۔ ۔ ” سیاسی تُوتُو، میں میں “ کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور نہ جانے یہ کب تک چلتا رہے گا؟، جبکہ سب ہی کا دعویٰ ہے ۔ ۔ ۔ یہ سب کچھ قوم کی بھلائی کیلئے ہو رہا ہے، جسے حضرت شیخ رشید صاحب اکثر ایک ہجوم سے تشبیہ دیتے آئے ہیں۔ بہرحال اس وقت تو ہماری پریشانی ۔ ۔ ۔ صرف اور صرف جناب خیالی صاحب ہی ہے، ہم اس متعلق پچھلی تحریرمیں بتا چکے ہیں کہ خیالی صاحب نصیب دشمناں اپنا ذہنی توازن کھو چکے ہیں۔ مگر ابھی اطلاع ملی ہے ان کی حالت کافی بہتر ہے۔ حالانکہ اس دوران جناب ترابی سے ملاقات کی ہر ممکن کوشش کی کہ ان سے کوئی مشورہ یا ٹوٹکا مل جائے تاکہ خیالی صاحب ٹھیک ہو جائیں، لیکن اب پکی خبر ملی کہ خیالی صاحب ٹھیک ہیں۔

پڑھیں : سورۃ الضحٰی، رمضان کریم اور حقوق العباد

سوچا ان کی عیادت کی جائے، جب ان کے دولت کدے پر گئے تو

حسب روایت خیالی صاحب نے جناب رانا صاحب کی طرح ہمارا

سواگت کیا کہ ہماری تو خود کانپیں ٹانگنے لگیں۔ ہم نے کچھ بولنا

چاہا تو۔ ۔ ۔ ہاتھ کے اشارے سے منع کرتے ہوئے پھاڑ کھانے والی

آواز میں بڑے ہی بھیانک انداز میں بولے ۔ ۔ ۔ تم مجھے صرف یہ

بتاﺅ۔ ۔ ۔ تم میرے دشمن کیوں بن گئے، کیا تمہیں شرم نہیں آتی۔ تم

نے میرے متعلق کیا کہا میں اپنا ذہنی توازن کھو چکا ہوں یا کہیں

تمہیں پاگل نظرآتا ہوں، اور مجھ پر خدا نخواستہ پی ڈی ایم کا سایہ

ہو گیا ہے، لہٰذا اپنا نحوست بھرا چہرہ بلکہ سایہ مجھ سے دور ہی

رکھو تو بہتر ہے، ورنہ میں تمہارا ایسا حشر کروں گا جس طرح حکومت اپنی قوم کیساتھ کر رہی ہے، سمجھے کہ نئیں۔

معلوم نہیں سچ کیا ہے؟

ہم نے ہونقوں کی طرح خیالی صاحب کی طرف دیکھا اور کپکپاتے

لہجے میں کہا خیالی صاحب ہم تو آپ کے شاگرد عزیز ہیں آپ کے

محسن ہیں۔ ہم تو صرف آپ کی وجہ سے پریشان تھے یوں یہ خبر

قارئین کرام تک پہنچ گئی، جناب بابر صاحب بھی تو اس میں برابر

کے ” شریک جرم “ ہیں، پانچویں ستون کا کردار کرتے ہوئے کیا

اس بات کو خفیہ نہیں رکھ سکتے تھے، حالانکہ ہم نے تو انکو آپ

کی بیماری کے متعلق صرف آگاہ کیا تھا بالکل اسی طرح جس طرح

کہ وطن عزیز میں سکونت آگاہ کر دی گئی ہے کہ ” مفت “ میں آٹا

دستیاب ہے، اور پھر ہمیں کیا معلوم تھا کہ آپ بھی رانا صاحب کی

طرح موڈ بنائیں گے۔ ہم نے روٹھے انداز میں شکوہ کیا، تو خیالی

صاحب چند لمحے تو فضا میں دیکھتے رہے اور ایک زہریلی سی

مسکراہٹ کیساتھ بولے۔ ۔ ۔ شیخو بابا تم ، تم بڑے بھولے ہو صرف

” ٹرٹر “ ہی کرتے رہتے ہو، اس سے بہتر تھا تم کچھ پڑھ لکھ لیتے۔

ہروقت بیہودہ گفتگو کرتے رہتے ہو، تمہیں کیا معلوم وطن عزیز اور

پوری قوم جس مشکل سے دو چار ہے، خدانخواستہ بدستور یہی حالات رہے تو شاید ہم سب ہی اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھیں۔

آخرت کی عدالت کے کچھ قوانین

ہم نے جھٹ سے کہا اللہ نہ کرے خیالی صاحب آپ تو ڈرانے والی

باتیں کر رہے ہیں، ویسے بھی ہم کمزور دل، گردہ انسان ہیں، کوئی

اچھی بات کیجئے جیسا کہ حکومت پٹرول سو روپے سستا کرنے پر

” جتی “ ہوئی ہے۔ بقول حکومت کوئی چھ سات ہفتوں تک ریلیف ملنا

شروع ہو جائیگا، جبکہ حکومت نے مفت آٹا تو لوگوں کو دینا شروع

کر دیا ہے۔ خیالی صاحب اس بات پر ہنس پڑے اور پھر یک دم بڑے

ہی تلخ انداز میں غراتے ہوئے بولے میرے ایک سوال کا جواب دو

احمق انسان کیا ایک سفید پوش، شریف النفس اور خود دار انسان اس

طرح لائنوں میں لگ کر ” مفت آٹا “ لے گا، بتاﺅ بڑے عقلمند بنتے ہو۔

ہم بُت کی طرح سر ہلا کر ہی رہ گئے۔ شیخو بابا حد ہو گئی، تم بتاﺅ

رمضان شریف کا بابرکت مہینہ شروع ہو چکا، اس ماہ مبارک کا تو

غیر مسلم بھی احترام کرتے ہیں، لوگوں کو اشیائے خورونوش میں

آسانیاں فراہم کرتے ہیں، سفید پوش حضرات کی عزتَ نفس کو بھی

ملحوظ خاطر رکھتے ہیں، اور ہم تو الحمد للہ مسلمان ملک ہیں اور

ہمارے لیے یہ سعادتیں سمیٹنے کا مہینہ ہے، ایک دوسرے کی دل

جوئی اور درگزر کرنے کا مہینہ ہے مگر کیا کریں شیخوجی وطن

عزیز میں رمضان المبارک کا مہینہ صرف مال بناﺅ کا ذریعہ ہے کس کس چیز کا ذکر کیا جائے۔

سب ٹھیک ہو جائیں ورنہ بھگتنے کیلئے تیار رہیں

خیالی صاحب نے ایک لمبی سانس لی اور گویا ہوئے دن رات چینلز

پر یہی بات دہرائی جا رہی ہے کہ قومی بجٹ کی طرح ماہ رمضان

المبارک قوم پر بھاری اور مشکل بن جاتا ہے۔ خیالی صاحب ایک بار

پھر چند لمحے چپ رہے اور بولے شیخو میاں تم جس پٹرول سستا کی

بات کر رہے ہو وہ ہے ’’ ہو گا، گے، گی ‘‘ باقی رہ گئی بات مفت آٹے

کی تو چاروں صوبوں میں مفت آٹا کی نام نہاد سکیم کا حشر تم خود ہی

دیکھ لو کہ لوگ اپنی عزت نفس کو کچل کر کس طرح لائنوں میں خوار

ہو رہے ہیں، کئی ایک تو اپنی جان تک گنوا بیٹھے ہیں اس بھیک نما مفت

سکیم سے تو بہترتھا حکومت دکانوں پر صرف سستا آٹا فراہم کر دیتی

مگر جو حالات جا رہے ہیں اس سے تو یہی انداز ہوتا ہے کہ اب نہ رہے

گا بھوکا اور نہ رہے گی بھوک۔ دعا ہے اللہ کریم ہمیں من حیث القوم ہدایت

دے اور ہم اپنے حق کیلئے آواز بلند کرنے کے قابل بن جائیں، اچھے بُرے کی تمیز کر سکیں۔ آمین یا رب العالمین۔

قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ

نہ رہیگا بھوکا اور نہ رہیگی ، نہ رہیگا بھوکا اور نہ رہیگی ، نہ رہیگا بھوکا اور نہ رہیگی ، نہ رہیگا بھوکا اور نہ رہیگی ، نہ رہیگا بھوکا اور نہ رہیگی

مزید تجزیئے ، فیچرز ، کالمز ، بلاگز،رپورٹس اور تبصرے ( == پڑھیں == )

Imran Rasheed

عمران رشید خان صوبہ خیبر پختونخوا کے سینئر صحافی اور سٹوری رائٹر/تجزیہ کار ہیں۔ کرائمز ، تحقیقاتی رپورٹنگ ، افغان امور اور سماجی مسائل پر کافی عبور رکھتے ہیں ، اس وقت جے ٹی این پی کے اردو کیساتھ بحیثیت بیورو چیف خیبر پختونخوا فرائض انجام دے رہے ہیں ۔ ادارہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

%d bloggers like this: