۔۔۔۔ نگار صنم ۔۔۔۔
۔۔۔۔ نگار صنم ۔۔۔۔
نگار صنم بڑی حسین دوشیزہ تھی۔ اس کو اپنے دیس میں حجاب کی مکمل پاسداری نہ کرنے پر متعدد مرتبہ سرکاری پولیس کے ہاتھوں تنبیہ کا نشانہ بننا پسند نہ تھا۔
آخر کار اس نے پاسپوورٹ بنا کر پابندیوں کو جواز بناتے ہوئے دوسرے ملک میں سیاسی پناہ حاصل کر لی۔
نگار صنم کا منگیتر بھی اسی ملک میں سیاسی پناہ گزیں اور موٹر سایکل ڈیلیوری بوائے تھا۔
نگار صنم جس فوڈ سٹور میں کام کرتی تھی وہاں کا منیجر اسے غیر شادی شدہ جان کر اس پر فریفتہ ہو گیا۔
نگار صنم پر کام کا کچھ زیادہ بوجھ نہ تھا۔ منیجر اس کا ہاتھ بٹاتا اور خوب گپ شپ لگاتا تھا۔
رات گئے اس کا منگیتر اسے لینے آتا تھا۔ نگار صنم نے سب کو بتا رکھا تھا کہ وہ اس کا بھائی ہے۔
پڑھیں : ۔۔۔۔ گرجی گنڈیری ۔۔۔۔
سٹاف میں منیجر کے کچھ رقیب نگار صنم کے منگیتر کو اس کا
بھائی جانتے ہوئے عاجزانہ مسکراہٹ پیش کرتے اور وہ نگار صنم کا بوائے فرینڈ ہونا ہی اپنا غرور سمجھتا رہتا تھا۔
پھر نگار صنم کو گھر پہنچنے کا طریقہ سکھایا گیا کہ اکیلے
بس کا سفر یا پھر ساتھی کی لفٹ سے بڑھ کر کوئی سواری نہیں۔
اب وہ خود ہی آتی جاتی تھی۔ اس کا منگیتر کہیں دور چھوٹ گیا تھا۔
پھر ایک دن اس نے فوڈ کمپنی سے استعفی دے کر اسی منیجر سے کورٹ میرج کر لی۔
دو بچوں کے بعد دونوں میں علیحدگی ہو چکی تھی۔
اور وہ اب اپنے دو بچوں کے ہمراہ سرکاری گھر میں رہتی تھی،
سرکار ہی اسے خرچہ دیتی تھی۔ کچھ کفالت باپ کے ذمہ تھی جو کہ وہ نبھا رہا تھا۔
بچوں کا باپ اکثر انہیں ملنے آتا تھا۔ وہ دروازے کی گھنٹی بجاتا
تو اکثر وہی لڑکا جس کو نثار صنم اپنا بھائی بتاتی تھی درازہ کھولنے آتا اور باہر نکل جاتا تھا۔
مزید پڑھیں : ۔۔۔۔ حسنِ صومالیہ ۔۔۔۔
اس کے بچے اور ان کا باپ مل کر خوب ہلچل مچاتے کھیلتے
اور پھر اس رات بچے باپ کو جانے نہ دیتے، اپنے اور ماں کیساتھ ہی سلا لیتے تھے۔
صبح ناشتے کے بعد بچوں کا باپ واپس جاتا تو اسے نگار صنم
کا بھائی بھی واپس آتا دکھائی دیتا تھا جو کہ اب اندر آنا چاہتا تھا۔
بچوں کے سکول جانے کے بعد نگار صنم اور اس کی خوب لڑائی ہوتی تھی۔
لڑائی کے دو تین گھنٹوں بعد خوب صلح بھی ہو جاتی تھی۔ آخر دونوں میاں بیوی جو تھے،
لیکن اس کے بچے اپنے سوتیلے باپ کو انکل سمجھتے اور
کہتے تھے جبکہ ان کا اصل باپ بھی اسے اپنی سابقہ اہلیہ کا بھائی ہی سمجھتا تھا۔
بچے کبھی کبھار اپنے باپ کے آنے پر اسے شکایت لگاتے کہ انکل اور ماں میں لڑائی ہوئی تھی۔
باپ مسکرا کر کہتا کہ اسے دنیا میں ایسے بھائیوں پر ہمیشہ فخر رہے گا جو کبھی بہنوں کا ساتھ نہیں چھورتے۔
قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ
= پڑھیں = ذرا میری بھی سنو عنوان کے تحت مزید اہم اور معلوماتی خبریں

زبردست