پاکستانتازہ ترین

نوازشریف سے ڈیل کی باتیں بے بنیاد،اس پر جتنی کم بحث کی جائے ملکی مفاد میں اچھا ہے، ترجمان پاک فوج

Facebooktwitterpinterestlinkedinrssyoutubetumblrinstagramby feather

نوازشریف ڈیل بے بنیاد

راولپنڈی (جے ٹی این پی کے) ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے سابق

وزیراعظم نوازشریف سے ڈیل کی باتوں کو بے بنیاد اور قیاس آرائیاں قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر

کوئی اس طرح کی ڈیل کی بات کرتا ہے تو اسی سے بات کریں کون ڈیل کررہا ہے ؟اس کے محرکات

کیا ہیں؟، ایسی کوئی چیز نہیں، کوئی ایسی بات کرتا ہے تو اس کی تفصیلات اس سے ہی پوچھیں،اس

پر جتنی کم بحث کی جائے اتنا ملک کے مفاد میں اچھا ہے،کچھ عرصے سے پاکستان کے مختلف

اداروں کے خلاف منظم مہم چلائی جارہی ہے ، اس کا مقصد حکومت، عوام اور اداروں کید رمیان

خلیج پیدا کرنا اور اداروں پر عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچانا ہے، ایسی تمام سرگرمیوں سے نہ

صرف آگاہ ہیں بلکہ ان کے لنکس سے بھی آگاہ ہیں، یہ لوگ پہلے بھی ناکام ہوئے اب بھی ناکام ہوں

گے،بھارت نے خطے کے امن کو دا وپر لگایا ہوا ہے، دہشت گردی کے نام پر معصوم کشمیریوں

کونشانہ بنار ہا ہے،بھارت جنیوا اور عالمی کنونشنز کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے، بھارت نے

مقبوضہ کشمیر میں مظالم کا بازار گرم کر رکھا ہے، کشمیر میں انسانی تاریخ کا بدترین محاصرہ

جاری ہے، بھارت ایل او سی پر بسنے والے بے گناہ لوگوں کو شہید کرچکا، پاکستان اور افغانستان

میں مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے، پاک، افغان بارڈر پر لگائی باڑ دونوں طرف کے عوام کو تحفظ

فراہم کر رہی ہے، پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کا کام 94 فیصد جبکہ پاک ایران بارڈر پر باڑ

لگانے کا کام 71 فیصد مکمل ہوچکا، ایک سے دوسری پوسٹ کے درمیان 7 سے 8 کلو میٹر کا

فاصلہ ہے، باڑ لگانے میں ہمارے شہدا کا خون شامل ہے، افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا

کے اثرات پاکستان پر مرتب ہوئے، افغانستان کی موجودہ صورتحال سنگین، انسانی المیے کو جنم دے

سکتی ہے، افغانستان کی صورتحال کا اثر پاکستان پر بھی پڑسکتا ہے۔ بدھ کو راولپنڈی میں پریس

کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا پریس کانفرنس کا مقصد

2021کی صورتحال کاجائزہ لینا ہے، پاکستان اور بھارت کے مابین 2003کے سیز فائر پرعملدرآمد

کے حوالے سے فروری 2021میں روابط قائم ہوئے اس سمجھوتے کے تحت لائن آف کنٹرول پر پورا

سال امن رہا، لائن آف کنٹرول پر رہائشی لوگوں کی روزمرہ زندگی میں بھی اس حوالے سے بہتری

آئی، میں آج بارڈرز اور دیگر حوالوں سے بھی گفتگو کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی

ملٹری شپ کی طرف سے الزامات اور جھوٹا پروپیگنڈا ہوتا رہا، ہندوستان اندرونی طور پر مذہبی

انتہاپسندی کی طرف گامزن ہے، پہلے بھی بھارت لائن آف کنٹرول کے پاس بسنے والے کئی علاقوں

کے لوگوں کو شہید کر چکا ہے، دوسری جانب بھارت خطے کے امن کو داؤ پر لگا رہا ہے، بھارتی

فوج نے نیلم ویلی کے پاس فیک انکاؤنٹر کا ڈرامہ رچایا، بھارتی فوج دہشت گردی کے نام پر بے گناہ

معصوم کشمیریوں کو نشانہ بنا رہی ہے،بھارتی الزامات پر ایک پولیٹیکل ایجنڈے کی نشاندہی کرتے

ہیں۔ میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ ہم یوم حق خودارادیت پر کشمیریوں کو خراج تحسین پیش

کرتے ہیں، کسی بھی قسم کی تخریبی کارروائی کو چیک کرنا ایک چیلنج ہے، افغانستان سے غیر

ملکی افواج کے انخلاء کے اثرات پاکستان پر پڑے، پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے دہشت گرد

تنظیموں کا صفایا کیا، پاکستان افغانستان حکومتی سطح پر دونوں طرف ہم آہنگی پائی جاتی ہے، ایک

سے دوسری پوسٹ کے درمیان 7 سے 8 کلو میٹر کا فاصلہ ہے، افغانستان کی موجودہ صورتحال

سنگین المیہ کو جنم دے سکتی ہے جبکہ پاک ایران بارڈر پر باڑ لگانے کا کام 71فیصد مکمل ہوگیا

ہے،یہ باڑ لوگوں کو تقسیم کرنے کیلئے نہیں بلکہ محفوظ بنانے کیلئے ہے، نیشنل ایکشن پلان کے

تحت 78سے زائد دہشت گرد تنظیموں کے خلاف ایکشن کیا گیا، باڑ لگانے میں ہمارے شہداء کا خون

شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن ردالفساد بہت منفرد نوعیت کا تھا، خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر

60ہزار آپریشنز کئے گئے، پاک افغان بارڈر پر پاکستان کی بارہ ہزار سے زائد بارڈر پوسٹیں موجود

ہیں،بارڈر سیکیورٹی کو مستحکم کرنے کیلئے ایف سی کیلئے 67نئے ونگ قائم کئے گئے ہیں، افواج

پاکستان کو سمگلنگ ،منشیات کی نقل و حمل پر قابو پانے میں کامیابی ملی ہے،پاک فوج کورونا پر

قابو پانے کی کوششوں میں بھرپور حصہ لے رہی ہے، سیکیورٹی الرٹ جاری کر کے دہشت گردی

کے 70فیصد واقعات روکنے میں کامیابی ملی،2021میں 60ہزار سے زائد انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز

کئے گئے، پاکستان میں انٹرنیشنل بیسز مقابلوں کا انعقاد ہوا، کچھ عرصے سے پاکستان کے اداروں

کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے، ہم ایسی تمام سر گرمیوں سے آگاہ ہیں، اداروں کے خلاف مہم

چلانے والے پہلے بھی ناکام ہوئے آئندہ بھی ناکام ہوں گے، مہم چلانے کا مقصد عوام، اداروں اور

حکومت کے درمیان خلیج پیدا کرنا ہے، پاکستان میں کسی بھی مسلح فرد یا گروہ کو قانون کو ہاتھ میں

لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، طاقت کا استعمال صرف ریاست کا استحقاق ہے، جن علاقوں میں

آپریشنز کئے گئے وہاں حالات بحال ہو رہے ہیں، 2021میں قبائل اضلاع میں ہسپتال، مارکیٹیں اور

تعلیمی ادارے بنائے گئے، تمام چیلنجز کے باوجود کسی بھی ترقیاتی منصوبے میں خلل نہیں آنے دیا

گیا، بلوچستان میں 199ڈویلپمنٹ پراجیکٹس کا آغاز ہو چکا ہے، تمام منصوبوں کو سیکیورٹی فراہم کی

جا رہی ہے تا کہ یہ بروقت مکمل ہوں،کورونا کی نئی قسم آنے کے بعد کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے،

این سی او سی کے مطابق حفاظتی اقدامات سے ہی کورونا سے بچایا جا سکتا ہے،کالعدم ٹی ٹی پی کی

کچھ چیزیں ناقابل قبول تھیں، اس کے جواب میں افغان حکومت نے کہا کہ ہم آپ کو ایک میز پر بٹھا

رہے ہیں، افغان حکومت کو کہا تھا کہ اپنی سر زمین تحریک طالبان پاکستان کو استعمال نہ کرنے

دیں، کالعدم تحریک طالبان پاکستان میں اندرونی اختلافات بھی ہیں، کالعدم ٹی ٹی پی کے خلاف آپریشن

ہو رہا ہے، نواز شریف کے ساتھ ڈیل کی خبریں بے بنیاد ہیں، نواز شریف کے ساتھ ڈیل کون کر رہا

ہے؟ نواز شریف کے ڈیل کے محرکات کیا ہیں؟ کیا شواہد ہیں؟ڈیل کے حوالے سے تمام باتیں من

گھڑت اور قیاس آرائیاں ہیں، یہ سب افواہیں ہیں، جتنی کم بات کریں گے وہ ملک کے مفاد میں بہتر ہو

گی، سول ملٹری تعلقات میں کوئی مسئلہ نہیں ہے،اسٹیبلشمنٹ کو اس مسئلے سے دور رکھیں، اگر

کوئی ڈیل کی بات کر رہا ہے تو اسے کہیں کہ تفصیلات بھی بتائے، شام کو پروگرامز میں کہا جاتا ہے

کہ اسٹیبلشمنٹ نے یہ کر دیا وہ کر دیا، کالعدم ٹی ٹی پی نان سٹیٹ ایکٹر ہے، ہمارے افغانستان کے

تعلقات بہت اچھے ہیں، افغان حکومت کو کہا ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے استعمال نہ ہو، کالعدم

ٹی ٹی پی کوئی بڑا حملہ نہیں کر سکتی، ہم نے کالعدم ٹی ٹی پی کے کئی حملے ناکام بنا دیئے، کوئی

دورائے نہیں کہ ہر چیز میں معیشت کا عمل دخل ہے، معاشی چیلنجز نئے نہیں ہیں، پاکستان اور

بھارت کے ڈیفنس کے بجٹ کا کوئی میچ نہیں ہے، ہم ہر طرح کے بیرونی اور اندرونی خطرات سے

نمٹنے کیلئے تیار ہیں، آرمی چیف نے پچھلی دفعہ جو بریفنگ دی اس حوالے سے وہ تمام مراحل

مکمل ہو چکے ہیں، ہمیں امید ہے کہ ان تمام صورتحال سے بہت جلد آزاد ہو جائیں گے، پاکستان ایئر

ڈیفنس نے اپنے آپ کو پچھلے چند سالوں میں خود کو بہت زیادہ بہتر کیا ہے، معاشی چیلنجز دیکھتے

ہوئے افواج نے ڈیفنس بجٹ کا اضافہ نہیں کیا،مسلح افواج نے مختلف انٹرنیشنل ایکسرسائز میں حصہ

لیا، پاکستان میں انٹرنیشنل پیسز مقابلوں کا انعقاد کیا گیا، روس میں ورلڈ انٹرنیشنل باکسنگ میں ایک

ہی سپاہی نے کانسی کا تمغہ حاصل کیا،پروپیگنڈا کا ملکی سطح، انفرادی، سماجی سطح پر اقدامات

کرنے کی ضرورت ہے اور ہمیں قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کچھ ایسے قواعد و ضوابط کی

ضرورت ہے جس میں اس پروپیگنڈا کو ٹارگٹ کیا جا سکے اور جو پروپیگنڈا کرنے میں ملوث ہیں ان

کو کیفر کردار تک پہنچایا جا سکے اور ان پر قانون کی گرفت بھی مضبوط ہو سکے، اس مد میں

حکومت پاکستان اقدامات کر رہی ہے، یہ پروپیگنڈا صرف پاکستان کا مسئلہ ہی نہیں بلکہ پوری دنیا

میں ایسا مسئلہ ہے، ہم جیسے لوگ بھی بنا کسی تصدیق سے اس پر عملدرآمد کرتے ہیں، ہمیں اس پر

غور و فکر کرنا چاہیے، یہاں ایسے قانون موجود ہیں تا کہ ان کو انجام تک پہنچا سکیں۔

نوازشریف ڈیل بے بنیاد

رکی پونٹنگ انگلینڈ کے کپتان جو روٹ پر برس پڑے

قارئین : ہماری کاوش پسند آئے تو شیئر ، اپڈیٹ رہنے کیلئے فالو کریں

About Author

Facebooktwitterpinterestlinkedinrssyoutubetumblrinstagramby feather
Facebooktwitterredditpinterestlinkedintumblrmailby feather

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے