نااہلی و عاقبت نااندیشی کا شرمناک مظاہرہ

نااہلی و عاقبت نااندیشی کا شرمناک

ارض پاک کی جیسے گذشتہ 75 سالہ تاریخ ہے، اس کی دنیا بھر میں مثال نہیں ملتی، لیکن 9 مئی 2023 بروز منگل جو کچھ ہوا اسکا کبھی کسی نے تصور بھی نہیں کیا تھا، یقیناََ وطن عزیر کی تاریخ میں اسے ایک اور سیاہ دن سے تعبیر کیا جائیگا، نیب نے القادر ٹرسٹ کیس میں رینجرز کی مدد سے احاطہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کیلئے موجود چیئرمین پی ٹی آئی و سابق وزیراعظم عمران خان کو جس انداز میں حراست میں لیا، وہ کئی ایسے سوالات کو جنم دے گیا ہے کہ ان کے جوابات شاہد ہی سامنے آئیں، عمران خان کی گرفتاری پر جہاں ملک بھر میں جلاﺅ، گھیراﺅ ، پرتشدد مظاہروں اور میٹھائیاں تقسیم کئے جانے و رقص کرنے کے مناظر دیکھنے کو ملے تو سر شرم سے جھک گیا، رب تعالیٰ سے معافی طلب کرنے کیساتھ ساتھ مولا ہمیں ہدایت دے کی دعائیں کرتا رہا۔

چیف جسٹس کا نوٹس لینا، مقدمہ درج کرانے کا حکم اُمید افزا اقدام

بھلا ہو چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا جنہوں نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی

احاطہ عدالت سے گرفتاری پر فوری نوٹس لیا، سیکرٹری داخلہ اور آئی جی اسلام آباد کو

15 منٹ میں طلب کرتے ہوئے ساتھ ہی متنبہ کیا اگر پیش نہ ہوئے تو وزیر اعظم کو بلا

سکتے ہیں، جس پر ڈی جی نیب راولپنڈی، سیکرٹری داخلہ اور آئی جی اسلام آباد عدالت

پیش ہو گئے، تاہم عدالت پیش ہونے سے پہلے سرکاری اداروں کے حکام نے مشاورت کی،

ڈی جی نیب، ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ اور آئی جی اسلام آباد مشاورت میں شریک ہوئے، یہ

مشاورت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیمبر کے عقبی لان میں کی گئی۔

نیب پراسیکیوٹر کے دلائل، قانون کی تشریح سمجھ سے بالاتر

سماعت ہوئی تو نیب پراسیکیوٹر کے عمران خان کی گرفتاری سے متعلق دلائل دیئے، چیف

جسٹس نے عدالت کے احاطے میں توڑ پھوڑ کر کے مطلوب ملزم کو گرفتار کئے جانے

کے طریقہ کار پر سوال اٹھایا، کیا عدالت کے احا طے سے گرفتاری ہو سکتی ہے؟، تو

پراسیکیوٹر نے کہا گرفتاری میں مزاحمت کی جائے تو قانو ن سختی کرنے کی اجازت دیتا

ہے، قانون کے مطابق کسی گھر یا جگہ پر گرفتاری کے وقت کھڑکیاں دروازے توڑے جا

سکتے ہیں، عدالت نے پوچھا بتائیں احاطہ عدالت میں جو ہوا وہ قانونی ہے؟، جو گرفتاری

ہوئی وہ کیسے قانون کے مطابق ہے۔ سپیشل پراسیکیوٹر نے کہا وارنٹ کسی بھی جگہ پر

ایگز یکیوٹ کئے جا سکتے ہیں۔

دیکھتے ہیں رجسٹرار 16 مئی کو کیا رپورٹ پیش کرتے ہیں

چیف جسٹس نے کہا عمارتیں بے معنی ہوتی ہیں، اصل چیز کورٹ کا احترام ہے، اگر سسٹم

ہی بریک ڈاون کر جائے تو ہم کہاں کھڑے ہوں گے، معاملہ اتنا سادہ نہیں، گرفتاری پر عمل

درآمد کا کوئی تو قاعدہ ہو گا، دیکھنا ہو گا سارا عمل قانون کے مطابق ہوا یا نہیں، قانون کی

خلاف ورزی ہوئی تو ایکشن لیں گے۔ دلائل سننے کے بعد عدالت نے عمران خان کی گرفتاری

کو قانونی قرار دیدیا جبکہ سیکرٹری داخلہ اور آئی جی کو توہین عدالت کے نوٹس جاری جبکہ

رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ کو ایف آئی آر درج کرانے کا حکم دیتے ہوئے انہیں 16 مئی تک

انکوائری کر کے رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔ دریں اثناء عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی

بی نے نیب انکوائری کو چیلنج کرتے ہوئے عدالت سے انکوائری کی تفصیلات فراہم کرنے کی استدعا کر دی۔

یہ بات واضح ہو گئی یہاں کسی وقت کسی بھی جگہ کچھ بھی ہو سکتا ہے

عمران خان کی گرفتاری کی اطلاع ملنے کے بعد لاہور، کراچی، پشاور، کوئٹہ، فیصل آباد

سمیت ملک بھر میں مظاہرے، جلاﺅ گھیراﺅ شروع ہو گئے، جن میں 2 افراد جاں بحق ہوئے،

متعدد پولیس افسران، اہلکار اور پی ٹی آئی کے کارکن زخمی ہو گئے، کئی سرکاری املاک

کو نقصان پہنچا، نجی و سرکاری گاڑیاں نذر آتش کی گئیں، کئی مظاہرین کو گرفتارکر لیا گیا

ہے، پنجاب بھر میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے، لاہور میں رینجرز طلب گئی ہے، جاری

امتحانات منسوخ کر دیئے گئے ہیں۔ ادھر نیب نے کہا ہے عمران خان کو آج نیب راولپنڈی کی

کورٹ میں پیش کیا جائے گا، جبکہ پی ٹی آئی کی قیادت نے کارکنوں کو بھی راولپنڈی پہنچنے

کی ہدایت جاری کر دی ہے۔ اس سارے عمل سے ایک بات واضح ہو گئی ہے وطن عزیز میں

کسی وقت، کسی بھی جگہ کچھ بھی ہو سکتا ہے، ایسا کیوں اور کس وجہ سے ہوا؟۔ ایک فریق

کا موقف ہے اس کے ذمہ دار اغیار کے ایجنڈے کی تکمیل کے خواں عناصر ہیں، دوسرا فریق

کہتا ہے یہ سیاسی دہشت گرد ہیں اس لیے انہیں نکیل ڈالنا ضروری تھا۔ دعا ہے آج کا دن خیر

سے گذرے۔ کیونکہ ایک طرف ریاست کے رکھوالے اور دوسری طرف سیاسی دہشت گرد آمنے

سامنے ہوں گے۔

ریاست چلانے والوں کی عاقبت نااندیشی و نااہلی کھل کر سامنے آ گئی

کون سچا اور کون جھوٹا ہے، اس کا فیصلہ وقت کرئے گا، ریاست چلانے والوں کی نااہلی،

ناعاقبت اندیشی کھل کر سامنے آ گئی ہے، یہ بات بھی طے ہو گئی ہے یہاں تبدیلی اسی صورت

میں آ سکتی ہے جب عام آدمی اسمبلی کا رکن منتخب ہو گا، عام آدمی کو اپنے مسائل کا اچھی

طرح علم ہے، عام عوام کو اپنے حقوق کے لئے جاگنا ہو گا، اپنے جیسے لوگوں کو اسمبلیوں

میں بطور ممبر بھیجنا ہو گا۔ کیونکہ وہی چینی آٹا ڈال اور پیٹرول کا بھائو جانتے ہیں، ماچس

کی ڈبی پر بھی ٹیکس دیتے چلے آ رہے ہیں، جاگیرداروں، وڈیروں اور صنعتکاروں کو عام

عوام کی کوئی پرواہ نہیں، اس طبقے نے کبھی لائنوں میں لگ کر آٹا خریدا ہے نہ بجلی کے

بل جمع کرائے ہیں۔ اب کی بار 24 کروڑ پاکستانیوں کو اپنی طرح کے عام لوگوں کو منتخب

کرنا ہو گا وگرنہ ملک میں تبدیلی نہیں آ سکتی، جبکہ یہ روز روشن کی طرح ایک حقیقت ہے

کہ ارض پاک میں وسائل کی کوئی کمی نہیں صرف وژن اور نیت کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔

قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ

نااہلی و عاقبت نااندیشی کا شرمناک ، نااہلی و عاقبت نااندیشی کا شرمناک ، نااہلی و عاقبت نااندیشی کا شرمناک ، نااہلی و عاقبت نااندیشی کا شرمناک ، نااہلی و عاقبت نااندیشی کا شرمناک

= پڑھیں = پاکستان بھر سے مزید اہم اور تازہ ترین خبریں

مزید تجزیئے ، فیچرز ، کالمز ، بلاگز،رپورٹس اور تبصرے ( == پڑھیں == )

A.R.Haider

شعبہ صحافت سے عرصہ 25 سال سے وابستہ ہیں، متعدد قومی اخبارات سے مسلک رہے ہیں، اور جرنل ٹیلی نیٹ ورک کی اردو سروس جتن نیوز اردو کی ٹیم کے بھی اہم رکن ہیں۔ جتن انتظامیہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

%d bloggers like this: