مولائے کائنات علی ابن ابی طالبؑ کی کعبہ میں ولادت کا تفصیلی احوال

مولائے کائنات علی ابن ابی طالبؑ


مولائے کائنات، امیر المومنین، امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبد مناف ہجرت نبوی سے 23 سال پہلے، 13 رجب، 30 عام الفیل کو کعبہ کے اندر پیدا ہوئے۔ آپ کے والد گرامی حضرت ابوطالب بن عبد المطلب حضرت عبداللہ والد ماجد پیغمبر اسلام حضرت محمد ؐ کے حقیقی بھائی تھے اور ان کی والدہ ماجدہ فاطمہ بنت عمر وبن عایذ مخزومی تھیں۔ حضرت علی کی والدہ ماجدہ فاطمہ بنت اسد بن ہاشم بن عبد مناف تھیں جو ان خواتین میں سے ہیں جنہوں نے پیغمبر اسلام پرایمان لانے میں سبقت حاصل کی۔

بیت اللہ میں علی ابن ابی طالبؑ کی ولادت کا راز!

صاحب مفاتیح الجنان مرحوم شیح عباس قمی نے مولائے کائنات

علی ابن ابی طالب کی ولادت کی کیفیت کو یوں بیان کیا ہے کہ

ایک دن عباس بن عبدالمطلب، یزید بن قعنب، بنی ہاشم کے کچھ

لوگ، قبیلہ بنی العزی کی ایک جماعت کے ہمراہ خانہ کعبہ کے

برابر میں بیٹھے تھے، اچانک فاطمہ بنت اسد مسجد کے دروازے

سے داخل ہوئیں جو کہ حاملہ تھیں حضرت امیر ان کے بطن میں

پل رہے تھے، نواں مہینہ تھا، حضرت فاطمہ بنت اسد کے چہرے

سےدرد زایمان نمایاں تھا، اسی حالت میں خانہ کعبہ کے دروازے

کے برابر میں کھڑی ہو گئیں، آسمان کی طرف رخ کیا اور کہنے

لگی، خدایا میں تجھ پر ایمان لا چکی ہوں اور تمہارے ہر پیغمبر

اور رسول پر اور ہر اس کتاب پر جو تمہارے جانب سے نازل

ہوئی ہے اور اپنے جد ابراہیم خلیل کہ جس نے خانہ کعبہ کو بنایا،

کی باتوں کی تصدیق کرتی ہوں پس تجھ سے سوال کرتی ہوں اس

گھر کے واسطے اور جس نے اس گھر کو بنایا اس کے واسطے

اور اس فرزند کے واسطے جو میرے بطن میں پل رہا ہے اور

میرے ساتھ باتیں کررہا ہے اور اپنی باتیں کرنے میں میرا مونس

بن چکا ہے اور میرا یقین ہے وہ تمہارے جلال و عظمت کی نشانی ہے میرے اوپر اس کی ولادت آسان فرما۔

دعائے فاطمہ بنت اسدؑ ، دیوار کعبہ میں شگاف

عباس اور یزید بن قعنب نے کہا جب فاطمہ یہ دعا کرنے سے

فارغ ہوئیں ہم نے دیکھا خانہ کعبہ کی پچھلی دیوار میں شگاف

پیدا ہوا اور فاطمہ اس کے اندر چلی گئی اور پھر خدا کے حکم

سے یہ شگاف آپس میں مل گیا، ہم نے جب دروازہ کھولنے کی

کوشش کی ناکام رہے، کسی بھی حالت میں دروازہ نہ کھل سکا،

ہم جان گئے کہ یہ کام خدا کی طرف سے واقع ہوا ہے، اس طرح

فاطمہ تین روز تک کعبہ کے اندر رہیں، مکہ کے لوگ کوچوں

اور بازاروں میں اس واقعہ کو نقل کرتے تھے اور عورتیں اس

حکایت کو یاد کرکے تعجب کرتی تھیں تااینکہ چوتھا دن آنکلا۔

تین روز بعد پھر اسی شگاف والی جگہ کا کُھلنا

وہی شگاف کی جگہ پھر کھل گئی، فاطمہ بنت اسد اپنے بیٹے

اسداللہ غالب علی ابن ابی طالبؑ کو ہاتھوں میں لئے باہر آئیں

اور کہہ رہی تھیں کے لوگو! حق تعالیٰ نے مجھے اپنی مخلوق

میں فضیلت دی اور مجھ سے پہلے جن خواتین کا انتخات کیا تھا

ان پر برتری عطا کی، حق تعالی نے آسیہ بنت مزاحم کا انتخاب

کیا اور وہ حق تعالیٰ کی چھپ کر وہاں عبادت کرتی تھیں جہاں

خدا کی عبادت کرنا جائز نہ تھا، مگر صرف ضرورت کے وقت

یعنی فرعون کا گھر اور مریم بنت عمران کو حق تعالیٰ نے انتخاب

کیا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت کو اس پر آسان کیا

اور بیابان میں خشک درخت کو تروتازہ کیا اس پر تازہ کھجور اُگ

کر گرنے لگے اور حق تعالی نے مجھے دونوں پر سبقت دی اسی

طرح ان تمام خواتین پر جو مجھ سے پہلے دنیا میں آئیں، کیونکہ

میں نے اپنے فرزند کو اس کے منتخب گھر میں جنم دیا اور تین

دن میں وہاں بڑے احترام سے رہی، بہشت کے میوے اور کھانا تناول کرتی رہی۔

فاطمہ بنت اسد کا مولود کو لئے کعبہ سے نکلنا اور ہاتف غیبی کی ندا

جب فرزند کو ہاتھوں میں لئے خانہ کعبہ سے خارج ہونا چاہا تو

ہاتفی نے غیب سے آواز دی، اے فاطمہ! اس بزرگوار فرزند کا

نام علی رکھو، بدرستیکہ میں خداوند علی و اعلی ہوں، اس کو

اپنی عزت و جلال و قدرت سے پیدا کیا اور اپنی عدالت کامل کا

فا ئدہ اس کو بخشا اور اپنے مقدس نام سے اس کا نام اشتقاق کیا

اور اپنی خجستہ آداب کیساتھ تادیب کیا اور اپنے امور اس کو

تفویض کئے اور اس کو اپنے چھپے ہوئے علوم سے خبردار کیا

اور میرے گھر کے اندر پیدا ہوا ہے، اور یہ میرے گھر پر اذان

دینے والا، بُت توڑنے والا پہلا شخص ہو گا، کعبہ کی بلندیوں

سے بتوں کو نیچے اُتار کرمیری عظمت و مجد اور بزرگواری

وحدانیت کیساتھ یاد کریگا، میرے حبیب کے بعد میرا منتخب اور

پیشوا ہے، محمد ؐ جو کہ میرا رسول ہے، یہ اس کا وصی ہو گا،

مرحبا اس کو جو اس کی مدد کریگا، اس کیساتھ محبت رکھے گا۔

افسوس اس پر جو اس کی فرمانبرداری نہ کرے اور حق کا انکا ر کرے۔

کعبہ میں ولادت مولا علیؑ کا منفرد اعزاز و فضیلت

خدا کے گھر ’’ کعبہ ‘‘ میں آپؑ کی پیدائش آپؑ کی خاص فضیلت

ہے، خدائے متعال نے اس فضیلت کو صرف آپ کیلئے مخصوص

کیا ہے، اُن سے پہلے اور نہ اُن کے بعد کسی ایک کو یہ فضیلت

نصیب ہوئی۔ امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام اور ان کے

بھائی بہن ایسے پہلے اشخاص ہیں جو ماں اور باپ دونوں کی

طرف سے ہاشمی تھے۔ امیرالمومنین علی ؑ کی کنیت عبارت ہے۔

ابوالحسن، ابوالحسین، ابوالحسنین، ابوالسبطین، والرحانشین اور

ابوتراب۔ ان میں سے زیادہ معروف کنیت ابوالحسن اور ابوتراب ہیں۔

آنحضرت کے القاب امیرالمومنین، سید الوصین، سیدالمرسلین،

سید الاوصیا، سید العرب، خلیفۃ الرسول، امام المتقین، یعسوب الدین، مصر رسول اللہ، حیدر، مرتضی، وصی وغیرہ۔

حوالہ جات
1_ خصائص الائمہ(ع) (سيد رضي)، ص 39؛ الارشاد (شيخ مفيد)، ص 8
2_ منتي الآمال (شيخ عباس قمي)، ج1، ص 11
3_ الارشاد، ص 8؛ بحارالانوار (علامہ مجلسي)، ج 35، ص 179؛ اہل بيت (نوفيق ابوعلم)، ص 191
4_ خصائص الائمہ(ع)، ص 39
5_ الارشاد، ص 8؛ خصائص الائمہ(ع)، ص 39؛ منتیي الآمال، ج1، ص 143
6_ منتیي الآمال، ج1، ص 141
7_ أنساب الأشراف (احمد بن يحيي بلاذري)، ج2، ص 8

قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ

مولائے کائنات علی ابن ابی طالبؑ ، مولائے کائنات علی ابن ابی طالبؑ

مزید تجزیئے ، فیچرز ، کالمز ، بلاگز،رپورٹس اور تبصرے ( == پڑھیں == )

Imran Rasheed

عمران رشید خان صوبہ خیبر پختونخوا کے سینئر صحافی اور سٹوری رائٹر/تجزیہ کار ہیں۔ کرائمز ، تحقیقاتی رپورٹنگ ، افغان امور اور سماجی مسائل پر کافی عبور رکھتے ہیں ، اس وقت جے ٹی این پی کے اردو کیساتھ بحیثیت بیورو چیف خیبر پختونخوا فرائض انجام دے رہے ہیں ۔ ادارہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

%d bloggers like this: