ملک کو تاریکی سے نکالنا مشکل ضرور! ناممکن نہیں
ملک کو تاریکی سے نکالنا مشکل
یہ واقعی انتہائی تکلیف دہ بات ہے ،ویسے تو ”لوڈ شیڈنگ کی تعریف “پیداواری صلاحیت کا نقصان روکنے کیلئے مختصر مدت کےلئے کچھ یا تمام بجلی کی سپلائی کی معطلی “،
لیکن ! ہمارے یہاں اسےبجلی کی کٹوتیوں کی وضاحت کیلئےاستعما ل کیا جاتا ہے جو شہریوں کو بجلی بچانے پرمجبور کرتےہیں
جب تک وہ کرسکتے ہیں۔ پاکستان کو کم و بیش ایک عشرے سے توانائی کے بدترین بحران کا سامنا ہے،
جس سے ایک طرف گھریلو صارفین کی زندگی اجیرن ہے تودوسری طرف ملکی معیشت کا پہیہ جام ہے۔
انٹرنیشنل انرجی ایجنسی کیمطابق پاکستان میں اگلے پانچ سات سالوں میں توانائی کی طلب 49000 میگاواٹ سے تجاوز کرجائےگی۔
پاکستان میں موجودہ اور مستقبل میں بننے والے آبی اور توانائی کے منصوبوں پر نظر ڈالی جائے تو پتہ چلتا ہے بحران کے ذمہ دار ہم خود ہیں۔
ہم نے توانائی کے حصول اور ذرائع پر توجہ نہیں دی۔ پانی بجلی اور توانائی کے دیگر ذرائع میں توازن نہیں رکھا۔
جس کی وجہ سے ہمیں آنے والے وقت میں پانی کے شدید بحران کا خدشہ ہے پانی و بجلی کے اس بحران
کے بارےمیں ماہرین نے پیشگی اطلاع دیتے ہوئےخطرے کی گھنٹی بجا دی تھی
ماضی میں مملکت خداداد پاکستان کے ایک چیف جیسٹس نے ملک و قوم کا مستقبل بچانے کیلئے کسی بھی
حد تک جانے کا دعویٰ کرتے دکھائی دیتے رہے میڈیا پر آئے روز ڈیم کی تعمیر ہرصورت ممکن دکھائی دی
اور قوم کے روشن کل کیلئے فنڈز بھی اکھٹے کئے جانے لگے موصوف کا کہنا تھا کہ
اگر انہیں اپنی ریٹائرمنٹ کےبعد ڈیم پر بطورچوکیدار ذمہ داری نبھانی پڑے تو اس سے بھی گریز نہیں کرینگے
قوم کےمستقبل کیلئے پریشان حال محترم جج صاحب عوام کے سینوں میں دل گی طرح دھڑکنے لگے
ہوا یہ کہ پھر کے بعد پُھر ۔۔۔۔
اسکے بعد عوام نے سیاسی پارٹیوں کے حکمرانوں کو دل میں بسا لیا
تاہم عرصے بعد ہی لیکن ڈیم کا افتتاح ہوا اور تاریخ بھی مل گئ
عوام کے دکھ میں نڈھال سیاسی قیادت نے یہ بھی نہ سوچا کہ دو ایسے ڈیمز بھی موجود ہیں
جن پر اخراجات بھی کم اور جلد فائدہ بھی اٹھایا جاسکتا ہے کچھ ٹیکنیکل فالٹ اور مرمت ہی پرانی تھی
لیکن جوں کے توں رہنے دیا کیوں کہ ہر نئی حکومت اپنے ساتھ بڑا منصوبہ لاتی ہے جسکی سالوں لگتےہیں
اور عوام خوشی سے جھومتے ہیں لیکن یہ نہیں جانتے کہ بڑے منصوبے بھی بڑے لوگوں کیلئے ہوتے ہیں۔
ایسا لگتا ہے کہ عوام کا مقدر بھوک و افلاس کی مشکلات ہی کھلنا ہے
بجلی کی صورتحال نے ہر عام و خاص کو پریشان کر رکھا ہے اوپر سے مستقبل کے چیلنجز سے مقابلے
کیلئے کوئی حکمت عملی تو تب ہو کہ جب حکمرانوں کو اس کی فکر ہو ، جنگ تو کرسی و حکمرانی کی جاتی ہے
یہاں صوبہ خیبرپختونخوا کی بات کی جائے تو بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ نے جہاں عوام کا جینا دوبھر کر رکھا ہے
تو وہی پر تاجر برادری بھی سراپا احتجاج ہے اس حوالے سے جے ٹی این نیوز کی اردو سروس کے