معماران قوم کے دھرنا کا پانچواں روز بھی اٹھکلیوں میں گزر گیا/ جتن جائزہ ۔۔
معماران قوم کے دھرنا کا پانچواں
خیبرپختونخوا کے اساتذہ اورحکومت کے مابین جاری مزاکراتی عمل میں ناکامی ایپٹا کا احتجاجی دھرنا پانچویں روز بھی جاری رہا۔
اساتذہ مطالبات حوالے سے دیگر خبریں بھی پڑھیں
مظاہرین دوپہر تک جناح پارک میں رہنے کیبعد اسمبلی چوک میں پہنچے نماز عصر اور مغرب کی ادائیگی بھی کی،
اسائذہ کی صوبائی تنظیم نے کل بروز اتوار ایک بیان جاری میں حکومت کو ڈیڈ لائن دیدی تھی
پیر کے روز ایک بجے تک حکومت کے لیے آخری ڈیڈلائن ہے اگر مطالبات پورے نہ کئے گئے تو 6 اکتوبر سے کہیں زیادہ کی تعداد میں اساتذہ کا سمندر پشاور کا رخ کرے گا
صوبائی صدر رہا،، دھرنا ختم کرنے کا اعلان کل تحریری معاہدہ کے بعد ہوگا
تاہم صوبائی حکومت کی جانب سے اساتذہ کے مطالبات تو حل نہ ہوسکے البتہ اسائذہ تنظیم آل پرائمری سکول ایسوسی ایشن کے صدر عزیز اللہ خان کو انکے گھر سے گرفتار کرلیا گیا تاہم رات کو انکی رہا ئی اور دھرنا ختم کرنیکا اعلان کل تحریری معاہدہ کے بعد ہوگا کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں ہیں۔
صوبائی حکومت / معماران قوم کون کس جگہ کھڑا ہے ؟ فیصلہ آپ پر۔۔



اساتذہ اورحکومت کے مابین جاری مزاکراتی عمل کی ناکامی نہ صرف عوام کے مشکلات میں اٖضافے کا سبب ہے بلکہ امن و امان کی صورتحال خطرناک رخ اختیار کرسکتی ہے تو دوسری طرف پرائمری تعلیمی اداروں کی بندش سے درس و تدریسی عمل رک جانا قوم کے بچوں کے مستبل کیساتھ کھلواڑ ہے
اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ کسی بھی معاشرے میں کسی بھی قسم کے مسئلے کے حل کیلئے دونوں فریقین کے مابین مزاکرات کی کامیابی کیلئے دوطرفہ نرمی اور شائستگی و برداشت ہونا لازم و ملزوم ہے البتہ حکومت کی مثال والدین کی مانند ہے تو صوبائی حکومت کا کردار بھی اس معاملے میں زیادہ بہتر ہونا چاہیے
بصورت دیگر قوم کے معماروں اور امن کے محافظوں یعنی پولیس دستوں کا صوبائی دارالحکومت کے اہم اور حساس ایریا میں آمنے سامنے ہونا کسی بڑے المیہ کو دعوت دینے کے مترادف ہے
دوسرے الفاظ میں یہ کہ جس معاشرے میں اساتذہ کے گریبان پر ہاتھ ڈالا جائے
اور وہ ہاتھ کسی غیر کا نہیں بلکہ اپنے ہی طالبعلم کا ہو۔۔۔
تو ایسی ریاست میں معاشرے کا تصور ہی کیا ہاں بھیڑ ہی کہلائے گا اور ۔۔،
اس بھیڑ کے حاکم کی مثال کسی جنگلی جانوروں کی بھیڑ کے سردار جانور سے بھی گئی گزری کہا جائے تو شاید غلط نہ ہوگا۔۔۔
یہ بات بھی نظر انداز نہیں کی جاسکتی کہ ایک معلم کو بھی یہ دیکھنا ہوگا کہ کہیں وہ کہیں،
ایسے فیصلے یا عمل پر بضد تو نہیں جو علم کی روشنی کے راہ میں رکاوٹکا سبب ہے
ذرا سوچیئے! کہیں ایسا نا ہو کہ کل کو معمار قوم تعمیری نہیں تخریبی سوچ حامی کہلائیں۔۔۔
قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں، مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ جتن نیوز اردو انتظامیہ
معماران قوم کے دھرنا کا پانچواں