معجزاتی وزیراعظم اور چودھری غلام حسین
تحریر: حنا عمر: معجزاتی وزیراعظم اور چودھری غلام حسین
27 اکتوبر 2022 کی رات تقریباً 8 بجے کے قریب ایف آئی آے کے افسران نے کم و بیش 10 سے 15 سرکاری گاڑیوں اور 35 سے 40 چاق و چوبند سپاہیوں کی مدد سے 20 سال سے مفرور ایک شخص کو گرفتار کر لیا۔
سن کر دل باغ باغ ہو گیا کہ واہ بھئی واہ اب تو ملک میں قانون کی بالادستی قائم ہو رہی ہے،
لیکن ہم پاکستانیوں کی ایسی قسمت کہاں جناب!
کچھ کی لمحوں بعد قانون کی بالا دستی کے میرے خواب چکنا چکور ہو گئے،
خبر ملی کہ مفرور ملزم ایک 70 سال کے بزرگ ہیں جو گرفتاری
کے وقت اپنے کچھ دوستوں کے ہمراہ ایک مشہور کیفے میں کافی پی رہے تھے۔
پڑھیں : شدت پسندی، قلم، کتاب، برش اور رنگ
مزید جاننے پر انکشاف ہوا کہ وہ بزرگ شہری پچھلے 35 سال
سے پاکستان کے مایہ ناز صحافی اور کسی حد تک افواج پاکستان
کے ترجمان کے طور پر بھی جانے پہچانے جاتے ہیں، نہ صرف یہ
بلکہ پورا پاکستان ان کو روزانہ ایک نجی ٹی وی چینل پر سیاسی تجزیہ کار کی حیثیت سے دیکھتا اور سنتا ہے۔
الحمداللہ ان کی اگلے روز ضمانت منظور ہو گئی اور وہ قومی ہیرو کی طرح سرخرو ہو کر لوٹ آئے،
حق کی آواز دبانے والوں کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا،
لیکن مجھ جیسے قانون کے طالبعلموں کیلئے چودھری غلام حسین کی گرفتاری بہت سے سوالات چھوڑ گئی۔
مزید پڑھیں : قومی بیانیہ !
اگر ایک معروف بزرگ صحافی کی سول مقدمے میں گرفتاری کیلئے
چالیس سپاہی اور 15 گاڑیاں درکار ہوتی ہیں تو کسی فوجداری مقدمے میں
مطلوب عادی مجرم کو پکڑنے کیلئے ملک کی کتنی پولیس اور وسائل درکار ہوں گے،
یعنی قبضہ مافیا اور منی لانڈرنگ کرنیوالے سسلین مافیا کیلئے تو پوری بٹالینز منگوانا پڑیں گی۔
اس تناظر میں تو لگتا ہے کہ لندن سے آنیوالے ” گاڈ فادر” کی
گرفتاری کیلئے تو فوج کے 2 ڈویژنز بمعہ ٹینک درکار ہوں گے،
البتہ اس کا ایک فائدہ ہو گا کہ موسم کے مزاج اور ہوائوں کے رخ
کو دیکھ کر موقع پر ہی فیصلہ کیا جا سکتا ہے کہ ان کو گرفتار کرنا ہے یا سلامی پیش کرنی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : سُوچنا جرم نہیں ہے
چودھری غلام حسین صاحب جیسے نیشنلسٹ کی گرفتاری کیلئے
ایف آئی اے کی پھرتیاں دیکھ کر قوم ملک کے وزیر داخلہ صاحب
سے امید رکھتی ہے کہ وہ اس اندوہناک واقعے کے مجرمان کو بھی
عنقریب پکڑ لیں گے اس کو سانحہ ماڈل ٹائون کہا جاتا ہے اور جس
کی ایف آئی آر اس وقت کے آرمی چیف نے خود درج کروائی تھی۔
چونکہ ایف آئی اے وفاق کا ادارہ ہے لہٰذا وزارت داخلہ ایک عدد ایف آئی اے کی ٹیم سندھ بھجوانے میں بھی تاخیر نہیں کریگی
جہاں اغوا برائے تاوان اور گھر سے اربوں روپے کی برآمدگی والے ملزمان شہد پیتے پیتے لندن چلے گئے تھے اور معجزاتی طور
پر ایسے ملزمان لندن سے وطن واپسی پر گرفتار ہونے کے بجائے وزیر بن گئے۔
یہ بھی پڑھیئے : شطرنج اور تماشائی !
تحقیقاتی ادارے کی کارروائیاں دیکھ کر تو گمان ہوتا ہے کہ
سابق صدر پاکستان کے عزیز ترین خرگوش جن کا کیش گنتے
گنتے ایف آئی اے کی کیش کائونٹنگ مشینیں ناکارہ ہو گئی تھیں،
جن پر دہشت گردوں کو پناہ دینے کے الزامات بھی تھے، بعدازاں وہ پھسل کر بیرون ملک پہنچ گئے،
یقینا اب زد میں آئے بغیر نہ رہ سکیں گے۔
آخر میں بطور قانون کی طالبہ میں چودھری غلام حسین صاحب
کے انتہائی قابل اور تجربہ کار وکیل کو گزارش کروں گی کہ اگر
رسائی ممکن ہو سکے تو ایف آئی اے کے دفتر میں پڑی اس فائل کا
ایک جائزہ ضرور لیں جس کے تحت ایک ملزم جب مجرم کا درجہ
حاصل کرنے جا رہا تھا تو فرد جرم عائد ہونے کی تاریخ والے روز
وہ ملک کا وزیراعظم بن گیا۔
سوال صرف اتنا ہے کہ ۔۔۔۔۔۔
اگر اس فائل اور قانون کی تفصیلات کا ہمیں علم ہو جائے تو شاید 70 سالہ قابل احترام ہمارے بابا جی چوہدری غلام حسین صاحب بھی اگلے وزیراعظم بن جائیں۔
قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ
معجزاتی وزیراعظم اور چودھری غلام حسین ، معجزاتی وزیراعظم اور چودھری غلام حسین
مزید تجزیئے ، فیچرز ، کالمز ، بلاگز،رپورٹس اور تبصرے ( == پڑھیں == )