سابقہ مشرقی پاکستان فوجی نہیں ،سیاسی ناکامی تھی ،جنرل باجوہ
راولپنڈی (جے ٹی این پی کے) مشرقی پاکستان فوجی نہیں سیاسی ناکامی
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ شہدا ء کے لواحقین کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے، فوج کاسب سے پہلا کام اپنی سرحدوں کا دفاع کرناہے،
فوج نے رواں سال ماہ فروری میں فیصلہ کیا ہے سیاسی معالات میں مداخلت نہیں کرینگے،
پاک فوج کی سیاست میں مداخلت غیر آئینی ہے،جعلی اور جھوٹا بیانیہ بنا کر ہیجان کی کیفیت پیدا کی گئی،
عسکری قیادت پر الزام تراشی کی گئی، غیرملکی سازش ہو اور فوج خاموش رہے یہ گناہ کبیرہ ہے،
اپنے خلاف جارحانہ رویے کو درگزر کرنا چاہتا ہوں لیکن صبر کی بھی ایک حد ہے،
سابقہ مشرقی پاکستان ایک فوجی نہیں بلکہ ایک سیاسی ناکامی تھی،
وقت آ گیا ہے تمام فریقین ماضی سے سیکھیں، آگے بڑھناہے توعدم برداشت اورمیں نہ مانوں کارویہ ترک کرناہوگا،
پاکستان سنگین معاشی مشکلات کا شکار ہے ، امید ہے سیاسی جماعتیں اپنے رویئے پر نظرثانی کریں گی۔
سیاسی جماعتوں سے بھی غلطیاں ہوئی ہیں، دوہزار اٹھا رہ کی حکومت کو سلیکٹڈ اور تحریک عدم اعتماد کے بعد آنیوالی حکومت کو امپورٹڈ کہا گیا،
ہمیں یہ سوچ اور طرز عمل ختم کرنا ہو گا تاکہ جو بھی نئی حکومت آئے وہ الیکٹڈ ہو.
ہم سب نے متحد ہو کر پاکستان کی ترقی کیلئے کام کرنا ہے،
یہ بھی پڑھیں : سوات میں دریا کنارے ہوٹل بنانے والوں کیخلاف کارروائی ہونی چاہئے،جنرل باجوہ
شخصیا ت کوئی بھی ہوں پاکستان نے انشاء اللہ آگے بڑھنا ہے۔
تفصیلات کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بد ھ کے روز جی ایچ کیو راولپنڈی میں یوم شہداء کی تقر یب سے الوادعی خطاب کیا ۔
تقریب میں اعلی شخصیات ، سفارتکار، سول و عسکری حکام ، شہدا کے لواحقین اور غازی شریک ہوئے ۔
اس موقع پر جنرل با جو ہ نے یادگار شہدا پر حاضری دی، پھولوں کی چادر چڑھائی اور فاتحہ خوانی کی۔
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا فوج کی چوالیس سال کی نوکری کے بعد آج میں یوم شہداء کی تقریب سے بطور آرمی چیف آخری خطاب کر رہا ہوں۔
مجھے فخر ہے چھ سال اس عظیم فوج کا سپہ سالار رہا ہوں۔
شہداء پاکستان کے لواحقین اور غازیوں کو ان کی لازوال قربانیوں پر خراج عقیدت پیش کر تا ہوں۔
شہداء ہمارا فخر ہیں، قوم ان کی لازوال قربانیوں کو کبھی نہیں بھلائے گی۔
پاک فوج شہداء کے لواحقین کو کبھی تنہا نہیں چھوڑے گی۔بطور سپہ سالار اپنی چھ سالہ مدت میں ہزاروں شہیدوں اور غازیوں کے گھر گیا وہاں شہید کے ہر وارث کو باحوصلہ پایا۔
یقین دلاتاہوں پاک فوج اپنے شہداء کے لواحقین کی ہرممکن مدد جاری رکھے گی۔
فوج کا بنیادی کام جغرافیائی سرحدوں کا دفاع کرنا ہوتا ہے تاہم فوج نے اپنی استعداد اور مینڈیٹ سے بڑھ کر ہر مشکل گھڑی میں قوم کی خدمت کی۔
آج شہروں اور دیہاتوں میں قائم امن کے پیچھے ہمارے شہداء کی قربانیا ں ہیں،جو قوم اپنے شہدا ء کو بھول جاتی ہے وہ قوم صفحہ ہستی سے مٹ جاتی ہے۔
آرمی چیف نے کہا سابق مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے حوالے سے کبھی کھل کر بات نہیں کی جاتی،جبکہ سابق مشرقی پاکستان کی علیحدگی ایک فوجی نہیں بلکہ سیاسی ناکامی تھی۔
مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے وقت وہاں بانوے ہزار نہیں صرف چونتیس ہزار جوان دفاع وطن کر رہے تھے۔
ہمارے چونتیس ہزار جوانوں نے دشمن کی تقریبا ساڑھے چار لاکھ فوج کا بہادری سے مقابلہ کیا۔
قوم کو اپنے شہداء اور غازیوں کی قربانیوں کو تسلیم کرنا ہوگا۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے مزید کہافوج پر تنقید سیاسی جماعتوں کا حق ہے.
لیکن الفاظ کا غیر مناسب استعمال درست نہیں،
فوج کی قیادت کیخلاف غیر مناسب الفاظ میں مہم چلائی گئی۔
فوج کی قیادت کے پاس اس جھوٹے بیانیے کا جواب دینے کیلئے کافی حربے موجودتھے.
تاہم ہم نے صبر سے کام لیا۔
مگر صبر کی ایک حد ہے ، میں اپنے اور فوج کیخلاف اس نامناسب طرز عمل کو بھلا کر آگے بڑھنا چاہتا ہوں۔
امید ہے تمام سیاسی جماعتیں بھی اپنے ماضی کے طرزعمل پر نظر ثانی کریں گی،
بڑے وثوق سے کہ رہا ہوں اسوقت پاکستان سنگین معاشی مسائل کا شکار ہے.
کوئی ایک سیاسی جماعت تنہا پاکستان کو اس معاشی بحران سے نہیں نکال سکتی۔
وقت آگیا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اس صورتحال کا درست ادارک کر کے آگے بڑھیں۔
مشرقی پاکستان فوجی نہیں سیاسی ناکامی
قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،