مجھ سے کچھ کہا آپ نے ۔ ۔ ۔؟ (حصہ اول)
مجھ سے کچھ کہا آپ نے
کل ہی کی بات ہے ہم ذرا سی چہل قدمی کیلئے گھر سے نکلے، ہمیں اپنے پیچھے کسی کے قدموں کی آہٹ سنائی دی جو کچھ بڑ بڑا رہے تھے،
مڑ کر جو دیکھا تو کوئی لگ بھگ ہماری ہی عمر کے بابے نظر آئے جو کچھ فرما رہے تھے،
ہم نے سوال کیا، لالے ! مجھ سے کچھ کہا آپ نے ‘ متردد چہرے اور مضطرب لہجہ میں کہنے لگے
‘ میاں! آپ سے کیا کہنا اور کسی اور سے بھی کیا کہنا سننا ‘ خود کلامی کی کیفیت سے گزر رہے ہیں،
سارا غصہ خود پر ہی نکالتے ہیں کہ جب دور ہمارا نہیں رہا تو ہم اب تک کیوں زندہ ہیں،
جس قائد ؒ نے ہمیں یہ آزاد وطن سونپا ہم نے کتنی تیزی سے اپنے اس محسن کو بھلا دیا۔
پڑھیں : قائدؒ کا نامہ میرے نام آیا ہے ۔۔۔ !
دیکھا نہیں اس مرتبہ گیارہ ستمبر خاموشی سے گزر گیا ‘ مجال ہے جو کسی کو بابائے قوم کی یاد آئی ہو،
ان کے چلے جانے کے بعد ملک سیاسی بونوں کے ہاتھوں میں آ گیا، جھوٹ، تصنع، بناوٹ اور دھوکہ تو کوئی ان نامرادوں سے سیکھے،
ایک بھائی مسلم لیگ (ن) میں، تو دوسرا پاکستان تحریک انصاف میں، ایک بھائی ایم کیو ایم میں تو دوسرا عوامی نیشنل پارٹی میں،
ایک بھائی مسلم لیگ (ق) میں، تو دوسرا پیپلز پارٹی میں،
ایک بھائی ایک پارٹی میں تو دوسرا بھائی دوسری پارٹی میں اور بھتیجا تیسری پارٹی میں’،
کیا عوام کی آنکھوں میں یہ دھول جھونکنا کافی نہیں،
مگر نہیں جہاں عوام ان پڑھ، جاہل اور بے شعور ہوں، وہاں کے حکمران اور سیاستدان ایسے ہی ہوتے ہیں،
قوم کا باشعور اور فہم و ادراک رکھنے والا طبقہ مکمل طور پر ذہنی مریض بن چکا ہے،
ہر دوسرا شریف آدمی خود کلامی کرتے دکھائی دیتا ہے،
کس سے فریاد کرے، کسے اپنا دکھڑا سنائے، کون دے گا اسے انصاف، کون کرے گا اس کی محرومیوں کا ازالہ،
صورتحال یہ ہے کہ انصاف ظالموں کی حمایت میں جائے گا، یہ حال ہے تو کون عدالت میں جائیگا،
چل لالے، پھر آج کی شام تمہارے نام
ہم نے بابے کا ہاتھ تھاما اور ان سے کہا آئیے قریب کسی چائے کے ڈھابے پر چل کر چائے کی پیالی میں کوئی طوفان اٹھاتے ہیں،
بابا مسکرائے اور کہا چل لالے، پھر آج کی شام تمہارے نام،
ہم ایک ڈھابے پہ جا کر رکے، شہر اقتدار کی سرمئی شام، ہم نے چائے منگواتے ہوئے کہا،
بھیا دو کپ چائے ملائی مار کے،
چائے نوش کرتے ہوئے ہم نے اپنے ہم عمر بابے کی آنکھوں میں موتیوں کی مانند چمکتے ہوئے آنسو دیکھے،
وہ یوں گویا ہوئے، بھائی ! وطن عزیز پاکستان کے حالات دن بدن بگڑتے ہی جارہے ہیں،
آپ بھی جلدی جلدی چائے کے گھونٹ لیجئے اوراپنے گھر لوٹ جائیے،
کوئی پتہ نہیں کسی بھی وقت موٹر سائیکل سوار مسلح افراد اسلحہ کی نوک پر آپ سے موبائل فون، نقدی وغیرہ چھین کر اڑن چھو ہو سکتے ہیں،
اور یہ بھی ہے کہ اگر میری طرح کوئی بندہ بالکل ہی خالی پھر رہا ہو تو یہ کھلنڈرے دو چار تھپڑ، گھونسے اور مکے مارنے سے بھی گریز نہیں کرتے کہ میاں خالی جیب کیوں گھوم پھر رہے ہو،
اللہ جانے ہمارے اس ملک کو کس بدنظر کی نظر لگی ہے۔
میاں! کچھ اختیار رکھتے ہو تو سوشل میڈیا بند کراو
ارے میاں! کچھ اختیار رکھتے ہو تو اس سوشل میڈیا کو خدا کے واسطے بند کرا دو،
اس نے ہمارا سکھ چین چھین لیا ہے، ظلم و بربریت کی بھی کوئی حد ہوتی ہے،
چند روز قبل سوشل میڈیا کے ذریعہ ایک معمولی رکشہ ڈرائیور پر انتہا کا تشدد ہوتے دیکھا،
اس غریب کا قصور اتنا ہی تھا کہ اس نے شہر کے چوہدریوں کو راستہ نہیں دیا،
ہو سکتا ہے وہ کسی ٹریفک کے رش میں پھنسا ہو،
مگر مبینہ طور پر چوہدریوں کے بندوں نے اس غریب رکشہ ڈرائیور کو
برہنہ کر کے اس کیساتھ وہ کچھ کیا جسے دیکھ کر انسانیت شرم سے پانی پانی ہو جاتی ہے
۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ( جاری ) ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ
مجھ سے کچھ کہا آپ نے , مجھ سے کچھ کہا آپ نے , مجھ سے کچھ کہا آپ نے , مجھ سے کچھ کہا آپ نے
مزید تجزیئے ، فیچرز ، کالمز ، بلاگز،رپورٹس اور تبصرے ( == پڑھیں == )