ماں بیمار ہے ! (حصہ آخر)
ماں بیمار ہے ! (حصہ آخر) گذشتہ سے پیوستہ
بابا نے کہا کون سا جرم اور گناہ کبیرہ باقی رہا ہے جس کا تم لوگوں نے ارتکاب نہیں کیا، جھوٹ تم بولتے ہو،
کم ناپ تول تمہاری فطرت بن چکی ہے، ذخیرہ اندوز تم ہو، سود، رشوت اور بھتہ خور تم ہو،
ناجائز منافع خوری کے تم مرتکب ہو رہے ہو، ساری کی ساری خباثتیں، خرابیاں اور خامیاں تم میں کوٹ کوٹ کر بھری ہیں،
تمہارے سیاستدان، رہبرو رہنما درحقیقت رہزن، ڈاکو، لیٹرے، نااہل و نالائق، کرپٹ اور زرپرست ہیں۔
کوئی اپنی اوقات میں نہیں رہا۔ اپنی اوقات سے بڑھ کر بیانیے دئیے جا رہے ہیں۔
پڑھیں : ماں بیمار ہے ! ( حصہ اول )
ڈاکٹر نے کہا بابا جی دھرتی ماں نے اور کیا کہا آپ سے؟
بابا جی نے سرد آہ بھر کر کہا دھرتی ماں اس وقت مجھ سے
ہی نہیں آپ جیسے تمام سنجیدہ، محب وطن، انسان دوست، باصلاحیت
اور ذہین و فطین لوگوں سے مخاطب ہے کہ تمہاری یہ دھرتی
ماں اپنے معرض وجود میں آنے کے بعد تمام ادوار اچھی طرح
دیکھ اور سمجھ چکی ہے، اسے سب ادراک ہے، کوئی سیاسی
بیانیہ حب الوطنی اور دین مبین اسلام سے محبت کا قطعا ً آئینہ دار نہیں،
آج جو سازش سازش اور نجانے کیسی کیسی الٹ پھیر کو بیانیہ
بنا کر قوم کو گمراہ کر رہے ہیں، ایسے لوگوں کو دھرتی ماں
خوب جانتی و سمجھتی ہے، ان کے دور اقتدار میں بھی ان کے
وزیروں، مشیروں نے مجھے خوب لوٹا، حتیٰ کہ توشہ خانہ تک کا مال اسباب ہڑپ کر گئے۔
مزید پڑھیں : آغاز تو بسم اللہ ہے انجام خدا جانے
قومی اداروں کی حرمت و توقیر کو پائمال کیا، جگ ہنسائی کا باعث بنے،
اتنے یوٹرن لئے کہ خود یوٹرنز ان کا مذاق اڑانے لگے،
بابا نے کہا بیٹا! غور سے میری بات سنو، دھرتی ماں کی تندرستی و صحت کا راز یہی ہے
کہ اب سارے سیاسی بیانیوں کو یکسر مسترد کر کے سنجیدہ
اور محب وطن طبقات، غریب عوام ایک متفقہ قومی بیانیہ سامنے لائیں۔
اپنے اطوار و افکار اور کردار کو دین مبین اسلام کے سانحے
میں ڈھال کر دیانتداری و ایمانداری کو اپنا نصب العین بنائیں،
اداروں کے تقدس کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اقوام عالم میں
ایک مضبوط و منظم قوم کے طور پر ابھریں، غریب عوام میں
سے اپنی صالح و دیانتدار قیادت کو سامنے لا کر لٹیروں اور اغیار
کے آلہ کاروں کا کڑا محاسبہ کریں، ورنہ آپ لوگ اپنی دھرتی ماں
کو نعوذ باللہ کھو دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں : سُوچنا جرم نہیں
ڈاکٹر سرجن نے بابا جی سے کہا مرشد! وعدہ کرتا ہوں خود بھی
اورملک کے تمام مسیحاؤں کو اس صورتحال میں دھرتی ماں کے
سنگ سنگ رہنے پر مجبور کروں گا، دھرتی ماں انشاء اللہ سدا شاد
آباد اور سربلند و سرفراز رہے گی، ڈھابے والے نے گرامو فون پر
مادام نورجہاں کا گایا ہوا ملی نغمہ بلند کیا۔
روشن میری آنکھوں میں وفا کے جو دئیے ہیں
سب تیرے لئے ہیں سب تیرے لئے ہیں
بابا نے ڈاکٹر سے بغل گیر ہو کر کہا کہ قوم تمام سیاستدانوں
کو اچھی طرح جان چکی ہے اور شدت سے منتظر ہے اس
مسیحا کی جو قوم کی کایا پلٹ کر رکھ دے اور بیٹا سنو ! وہ
بھی تمہاری طرح ایسا سرجن ہونا چاہیے جو صرف انسانوں
کی ہی نہیں پورے معاشرہ کی سرجری کر سکے، تمام اخلاقی،
دینی، سماجی اور معاشرتی خرابیوں کو نکال باہر کر سکے،
ایسی عظیم اور قابل داد سرجری کے بعد نہ صرف دھرتی ماں
تندرست و صحتمند ہو جائیگی بلکہ تمہاری اس دھرتی ماں سے جڑا ہر شخص تندرست و توانا ہو جائیگا۔
قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ
ماں بیمار ہے ! (حصہ آخر) ، ماں بیمار ہے ! (حصہ آخر) ، ماں بیمار ہے ! (حصہ آخر)
مزید تجزیئے ، فیچرز ، کالمز ، بلاگز،رپورٹس اور تبصرے ( == پڑھیں == )