لانگ مارچ طویل نہ ہی مُتشدد ہو گا

لانگ مارچ طویل نہ ہی مُتشدد

پی ٹی آئی کا لانگ مارچ لاہور سے شروع ہو چکا ہے جو اسلام آباد جا کر اختتام پذیر ہو گا۔

لانگ مارچ مذاکرات کے دوران طے پانے والے معاہدے کے مطابق پرامن ہوگا مگر طویل نہیں۔

فیصل واوڈا نے غلط کہا کہ خون خرابہ ہو گا اور نعشیں گریں گی۔عمران خان حسب دستور دھمکیاں دیں گے،

ڈرائیں گے، للکاریں گے۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ بھی جارحانہ جوابی کارروائی کا عندیہ دیں گے۔

ہلکی پھلکی جھڑپیں ہوں گی۔ آنکھ مچولی کا کھیل جاری رہے گا لیکن کسی قسم کا ٹکراو اور خونریزی نہیں ہو گی۔

عمران خان کی سیاسی مجبوری ہے کہ اپنے معاونین، کارکنوں، ووٹرز اور ہمدردوں کو عام انتخابات تک مطمئن، متحرک اور فعال رکھیں۔

پڑھیں : اپنی اپنی ڈفلی اور اپنا اپنا راگ

سب کچھ عیاں ہو جانے کے باوجود وہ سیاسی عمل کو جہاد، امریکہ

سے آزادی اور پاکستان کی خود مختاری کا نعرہ دہراتے رہیں گے کیونکہ

یہ عوام کی کمزوری ہے۔ اس کمزور عوامی پہلو کا جائزہ لیا جائے تو اس کا وسیع پس منظر موجود ہے،

اس لیے لوگوں کو بآسانی متاثر کیا جا سکتا ہے۔

موجودہ حکمرانوں نے چالیس برسوں کے دوران کوئی کرشمہ نہیں دکھایا

اس لیے وہ مسائل و مشکلات سے تنگ اور مایوس ہیں۔

تاہم حکمرانوں کے پاس بھی دلائل و براہین ہیں کہ ساڑھے تین سالہ اقتدار کے

دوران عمران خان نے سوائے زبانی جمع خرچ کے کچھ نہیں کیا بلکہ مسائل و مشکلات میں اضافہ کیا۔

محرومیاں، مایوسیاں، پریشانیاں اور بے یقینیاں بڑھیں۔

چنانچہ عمران خان پر وہی لوگ اعتبار کریں گے جو موصوف کے پرستار ہیں۔

عمران خان کے پاس سائفر، امریکہ کی سازش، فوج اور عدلیہ کیخلاف بات کرنے کے علاوہ کوئی نئی چیز نہیں ہے،

مزید پڑھیں : سُوچنا جُرم نہیں ہے

البتہ پی ڈی ایم کی وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی کی حکومت پر جو الزامات

عائد کرکے عوام کو یقین دیانیاں کروائی تھیں وہ پوری نہیں کیں،

پس یہی کمزوری اور خامی کافی ہے کہ عوام کو وفاقی حکومت کیخلاف اکسایا جا سکے۔

حکومت نے اپنا کام کرنا ہوتا ہے اور اپوزیشن نکتہ چینی، تنقید کرنے کیساتھ الزامات،

تہمت تراشی، بہتان تراشی، نعروں، دعووں اور وعدوں کی سیاست کرتی ہے۔

ہم دیکھ رہے ہیں کہ حکمران حسب روایت وہی کچھ کہہ رہے اور کر رہے ہیں جو وہ کرتے چلے آ رہے ہیں،

جبکہ پی ٹی آئی نے اپوزیشن کی قدیم روایت کو مزید سنگین و گھمبیر بنا کر

جارحیت، تشدد،عدم برداشت، بےصبری، زبانی اور دستی حملوں کو فروغ دیا ہے۔

جب تک عدالت عظمیٰ کی دی گئی ہدایات اور حکومت کیساتھ طے شدہ معاہدے پر

عمل اور لانگ مارچ پرامن ہو گا تب تک معمولی تلخیاں اور چھیڑ چھاڑ تک ہی بات

جائے گی اور اگر خلاف ورزی کی گئی تو بات کا بتنگڑ بنے گا۔

یہ بھی پڑھیں : جو بووو گے وہ لازمی کاٹو گے

معاملات عدم برداشت اور تشدد کی جانب بڑھ جائیں گے۔ لانگ مارچ جمہوری، سیاسی اور آئینی حق ہے۔

پی ٹی آئی وہی استعمال کر رہی ہے۔ حد سے بڑھے گی تو حکومت کو سدباب کا اختیار حاصل ہے۔

یہی موقف سپریم کورٹ نے پیش کیا ہے۔

پرامن تبدیلی عوامی جمہوری رائے کے وسیلے سے ہی ممکن ہے اور اس کا راستہ پارلیمنٹ میں تحریک عدم اعتماد یا عام انتخابات کا انعقاد ہی ہے۔

اگر دوسری راہ اختیار کی جائے گی تو تشدد اورخون خرابہ ہو گا جو سیاسی جمہوری جماعتوں اور قیادتوں کیلئے بہتر ہے نہ ہی ملک و ملت کے حق میں ہے۔

قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ

لانگ مارچ طویل نہ ہی مُتشدد ، لانگ مارچ طویل نہ ہی مُتشدد ، لانگ مارچ طویل نہ ہی مُتشدد ، لانگ مارچ طویل نہ ہی مُتشدد

مزید تجزیئے ، فیچرز ، کالمز ، بلاگز،رپورٹس اور تبصرے ( == پڑھیں == )


Imran Rasheed

عمران رشید خان صوبہ خیبر پختونخوا کے سینئر صحافی اور سٹوری رائٹر/تجزیہ کار ہیں۔ کرائمز ، تحقیقاتی رپورٹنگ ، افغان امور اور سماجی مسائل پر کافی عبور رکھتے ہیں ، اس وقت جے ٹی این پی کے اردو کیساتھ بحیثیت بیورو چیف خیبر پختونخوا فرائض انجام دے رہے ہیں ۔ ادارہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

%d bloggers like this: