قومی بیانیہ ! ( حصہ آخر )

قومی بیانیہ ! ( حصہ آخر ) گذشتہ سے پیوستہ

قوم نے گزشتہ ادوار بھی دیکھے اور پرکھے یقینا ان ادوار میں بہت سی عوامی اُمنگیں پوری نہیں ہوئیں ہونگی

لیکن ترقی کے اعتبار سے سی پیک کے منصوبے بھی شروع ہوئے، قومی شاہراہیں بھی تعمیر ہوئیں،

موٹر ویز بھی بنائی گئیں اور دیگر کئی ترقیاتی کام بھی ہوئے، مگر انہیں یکسر فراموش کر دیا گیا۔

اگر ہم گہری نظر ڈالیں تو تحریک انصاف کے دور میں جناب عمران خان اور ان کی ٹیم نے کوئی ایسا کارنامہ انجام نہیں دیا، جسے یاد رکھا جا سکے۔

پڑھیں : قومی بیانیہ ! (حصہ اول)

بس قوم فقط ” آوڑیاں جاوڑیاں ” دیکھتی رہی، بیانیے بڑے تیکھے اور چٹپٹے رہے مگر کارکردگی مجموعی طور پر صفر رہی،

اب نہ تو ہم بار بار انتخابات کے متحمل ہو سکتے ہیں، نہ ہی دھرنے، ریلیاں اورجلسے جلوس ہمیں ترقی و خوشحالی سے ہمکنار کر سکتے ہیں اور نہ ہی روز روز کا انتشار اور افراتفری مسائل کا کوئی حل ہے۔

اب سوشل میڈیا کے منفی تاثر کو لگام ڈالنا ہو گی، ملک دشمنوں کیساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹنا ہو گا۔

سیاست کو عبادت کے سانچہ میں ڈھالنا ہو گا،

ذاتی مفادات کی چکا چوند میں سرگرداں لوگوں کو بے نقاب کر کے ان کا کڑا محاسبہ کرنا ہوگا،

چاہے وہ کسی بھی طبقہ سے کیوں نہ تعلق رکھتے ہوں،

حکومت وقت پر لازم ہے کہ وہ اپنی وزارت اطلاعات و نشریات کو متحرک، فعال اور ذمہ دار بنائے

تاکہ کہیں بھی کوئی منفی اور نقصان دہ بیانیہ اسٹیبلش نہ ہو سکے،

مسلح افواج پاکستان کا ایک اپنا الگ تقدس اور وقار ہے،

سیاسی معاملات اورمنفی بیانیوں کا جواب دینے کیلئے عسکری قیادت کو قطعاً منظر عام پر نہ لایا جائے۔

مزید پڑھیں : صحافت یا پل صراط؟

ہاں اگر بہت ہی سنگین اور قومی سطح کا مسئلہ ہو جس میں عسکری

قیادت کے ترجمان کا بیانیہ ضروری سمجھا جائے تو بے شک انہیں ضرور منظر عام پر لایا جائے۔

اگر ہر معمولی سے معمولی بات کی وضاحت کیلئے انہیں روسٹرم پر لایا گیا تو اس سے ان اداروں کا امیج متاثر ہو گا۔

بحیثیت محب وطن پاکستانی ہم پر لازم ہے کہ ہم ان نظریات اور

خیالات کو اجاگر کریں جو دین مبین اسلام، پاکستان، استحکام پاکستان اور

ملک و قوم کی سربلندی، سلامتی اور بقاء کے ضامن، علمبردار اور پاسدار ہوں۔

ہم کسی بھی جماعت یا کسی فرد واحد یا کچھ افراد کی سیاسی اور ذاتی منفعتوں کو یکسر نظر انداز کر دیں،

کیونکہ ہمارے لئے اپنا دین اپنا وطن اپنی قوم اپنی سلامتی اور اپنی بقاء سب سے زیادہ مقدم، اہم اور لازم ہے۔

آئیے ایک ایسا مضبوط قومی بیانیہ سامنے لائیں جو قومی امنگوں کا

ترجمان اور ان مقاصد کا عکاس ہو جن کی تکمیل کیلئے ہم نے اپنی آزادی کی جنگ لڑ کر یہ آزاد وطن حاصل کیا تھا۔

ہمیں خود کو ایک بہادر، مہذب اور باشعور قوم کے طور پر اگر اقوام

عالم میں متعارف کرانا ہے تو ہم اپنے قومی اداروں کو احترام دیں۔

یہ بھی پڑھیں : آخر کب تک لکھیں گے ۔۔۔؟

اور پاک فوج جیسے عظیم محافظوں کی لازوال قربانیوں کا پاس لحاظ رکھیں۔

علاوہ ازیں اگر برسراقتدار طبقات میں کوئی عوام کی فلاح و بہبود، ملک کی ترقی

اور خوشحالی کے لئے دن رات ایک کر کے جدوجہد کر رہا ہو تو اس کی گرانقدر

خدمات کا اعتراف کرنا چاہیے، قوم کے حوصلے بلند ہوں گے تو ہم ہر دشواری

اور مشکل سے بآسانی نکل پائیں گے اور اگر ہم منفی و نقصاندہ بیانیوں میں الجھے

رہے تو ہمارے دشمن اپنے آلہ کاروں کے ذریعے ہماری قومی وحدت کو خاکم بدہن

نقصان پہنچانے اور ہماری صفوں میں خدانخواستہ انتشار پھیلانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔

ہم نے اپنے ایک مضبوط اور متفقہ بیانیہ کیساتھ اپنے سفر کو جاری رکھنا ہے۔

( اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ الٰہی آمین)

قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ

قومی بیانیہ ! ( حصہ آخر ) , قومی بیانیہ ! ( حصہ آخر ) , قومی بیانیہ ! ( حصہ آخر ) , قومی بیانیہ ! ( حصہ آخر )

مزید تجزیئے ، فیچرز ، کالمز ، بلاگز،رپورٹس اور تبصرے ( == پڑھیں == )

Imran Rasheed

عمران رشید خان صوبہ خیبر پختونخوا کے سینئر صحافی اور سٹوری رائٹر/تجزیہ کار ہیں۔ کرائمز ، تحقیقاتی رپورٹنگ ، افغان امور اور سماجی مسائل پر کافی عبور رکھتے ہیں ، اس وقت جے ٹی این پی کے اردو کیساتھ بحیثیت بیورو چیف خیبر پختونخوا فرائض انجام دے رہے ہیں ۔ ادارہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

%d bloggers like this: