اسلام آبادپاکستانتازہ ترین

فلسطینیوں اورکشمیریوں کو ہم نے مایوس کیا ، وزیراعظم

Facebooktwitterpinterestlinkedinrssyoutubetumblrinstagramby feather

اسلام آباد (جے ٹی این پی کے) فلسطینیوں کشمیریوں کو مایوس کیا

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اسلاموفوبیا ایک حقیقت ہے،

دہشتگردی کا کسی مذہب سے تعلق نہیں،مسلمان ڈیڑھ ارب ہیں ،اہمیت نہیں دی جارہی،

تمام مسلمان ممالک کی اپنی اپنی خارجہ پالیسی ہے،

مسلم ممالک نے متحد ہوکر متفقہ موقف اختیار نہ کیا تو کوئی ہمیں نہیں پوچھے گا،

فلسطینیوں اور کشمیریوں کو ہم نے مایوس کیا،

افسوس ہورہا ہے ہم اس حوالے سے کوئی اثر قائم نہیں کر سکے،

ہمیں اپنا بیانیہ آگے بڑھانا ہوگا۔

منگل کو او آئی سی کے وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ

ہمیں یہ اعتراف کرنا پڑے گا کہ فلسطینیوں اور کشمیریوں کو ہم نے مایوس کیا،

مجھے یہ کہتے ہوئے افسوس ہورہا ہے کہ ہم اس حوالے سے کوئی اثر قائم نہیں کر سکے،

ہمیں سنجیدہ نہیں لیا جاتا،

ڈیڑھ ارب مسلم آبادی ہونے کے باوجود ہم اس ظلم کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کو اپنی قسمت کا خود فیصلہ کرنیکا اختیار بھی نہیں دیا جارہا.

جس کی عالمی برادری نے ضمانت دی تھی.

بلکہ 5 اگست 2019 کو ان سے خصوصی حیثیت بھی چھین لی گئی،

بھارت مسلمان آبادی کا تناسب تبدیل کرنا چاہ رہا ہے.

اور اس حوالے سے اسے کوئی خوف یا دبائو نہیں ہے،

اسی طرح فلسطین میں بھی مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جارہے ہیں

اور اسرائیل کو بھی کوئی روکنے والا نہیں ہے

کیونکہ وہ ہمیں غیر موثر سمجھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام مسلمان ممالک کی اپنی اپنی خارجہ پالیسی ہے

تاہم او آئی سی کے اس پلیٹ فارم کے ذریعے کم از کم ان بنیادی ایشوز پرہمیں متفقہ پالیسی اپنانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا جب تک ہم ڈیرھ ارب مسلمان متحد نہیں ہوجاتے تب تک ہمیں سنا نہیں جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کو مستحکم کرنا انتہائی ضروری ہے،

افغان عوام جیسا مشکل ترین دور دنیا میں کسی نے نہیں برداشت کیا،

پابندیوں کی وجہ سے افغناستان میں انسانی بحران کا خطرہ ہے،

یہ بہت ضروری ہے کہ ایسے وقت میں ہم افغان عوام کی مدد کریں۔

انہوں نے کہا کہ میں یہ اس لیے کہہ رہا ہوں کیونکہ صرف مستحکم افغانستان ہی عالمی سطح پر دہشتگری کو روکنے کا واحد طریقہ ہے،

یہ بات ذہن سے نکال دیں کے کوئی ملک آکر ڈرون حملے کرے گا

اور دہشتگردی کے مسئلے سے جان چھوٹ جائے گی،

میں تنبیہ کرتا ہوں کہ افغان عوام کو اس حد تک نے دھکیلیں کہ ان کو اپنی خودمختاری دائو پر لگتی محسوس ہو،

افغان غیور عوام ہیں جنہوں نے اپنی بقا کے لیے صدیوں تک جنگ لڑی،

اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ افغان عوام کی حوصلہ افزائی اور انہیں عالمی برادری کا حصہ بنانے کی ضرورت ہے

لیکن یہ واضح رہے کہ افغان عوام بیرونی مداخلت پسند نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ سردجنگ کے دہانے پر کھڑی دنیا اس وقت غلط جانب بڑھ رہی ہے،

دنیا کے مختلف بلاکس میں تقسیم ہونے کے امکان موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہاں موجود تمام لوگ یوکرین کی صورتحال سے بخوبی واقف ہیں،

ہمیں یہ سوچنا چاہیے کہ ڈیڑھ ارب مسلم آبادی کی نمائندگی کرتے ہوئے ہم کس طرح اس تنازع میں ثالث کا کردار ادا کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ مل کر ہمیں اس تنازع کا فوری حل نکالنے کی ضرورت ہے

ورنہ اس کے اثرات پوری دنیا کو برداشت کرنے پڑیں گے۔

او آئی سی رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کی آمد پر ان کا مشکور ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ نے 15 مارچ کو اسلاموفوبیا کے خلاف عالمی دن قرار دیا،

اس کے لیے 15مارچ کا انتخاب اس لیے کیا کیونکہ اس روز نیوزی لینڈ میں ایک شخص نے مسجد میں گھس کر مسلمانوں کو قتل کیا تھا،

اس نے ایسا اس لیے کیا کیونکہ اس کے نزدیک تمام مسلمان دہشتگرد ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مذہب کا دہشتگردی سے کوئی تعلق نہیں ہے

تاہم نائن الیون کے بعد دنیا بھر میں اسلاموفوبیا بڑھتے ہوئے دیکھا،

اسلام اور مسلمانوں کو دہشتگردی سے جوڑ دیا گیا،

بہت معذرت کے ساتھ میں کہوں گا کہ اس کے ذمہ دار ہم خود تھے

کیونکہ اس بیانیے کا توڑ کرنے کے لیے ہم نے اقدامات نہیں اٹھائے۔

فلسطینیوں کشمیریوں کو مایوس کیا

 

قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
یہ بھی پڑھیں : آئی ایم ایف سے جان خلاصی ، حکومت کا عوام سے رجوع کا فیصلہ

About Author

Facebooktwitterpinterestlinkedinrssyoutubetumblrinstagramby feather
Facebooktwitterredditpinterestlinkedintumblrmailby feather

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے