غیر مسلم شدت پسند اور دہشت گردی
غیر مسلم شدت پسند اور دہشتگردی
امریکہ کا پادری ٹیری جونز ہو یا فرانسیسی صدر میکرون، برطانیہ، ہالینڈ، نیوزی لینڈ، ڈنمارک، ناروے، سویڈن یا آسٹریلیا کے شعائر اسلام کی توہین کرنیوالے، مساجد میں نمازیوں اور حجاب کرنیوالی مسلم خواتین پر قاتلانہ حملے کرنیوالے غیر مسلم انتہا پسند یا اظہار رائے کی آذادی کی آڑ میں انہیں کھلی چھٹی دینے اور ان کی سرپرستی کرنیوالے حکمران اور ادارے یہ سب لوگ در اصل دہشت گردوں کے مددگار و معاون ہیں۔
آسٹریلیا کی گستاخ صحافیہ کیخلاف وہاں کی عدالت نے اس کے قبیح عمل کو آزادی اظہار رائے کے برعکس قرار دے کر جرمانہ عائد کیا جبکہ فیصلے کیخلاف اس کی اپیل پر عالمی عدالت نے بھی فیصلہ برقرار رکھا اور ثبوت دیا کہ اظہار رائے کی آزادی کا مطلب کسی کی دل آزاری کی اجازت اور حق نہیں۔
دہشتگردی کیخلاف امریکہ بنا پاکستان کا ہمدرد ۔ ۔ ۔؟
ٹیری جونز پر بھی امریکی عدالت نے جرمانہ عائد کر کے اس کے مکروہ فعل کو مسترد کیا مگر غیر مسلم انتہا پسند و شدت پسند باز آنے کیلئے تیار نہیں۔
یہ لوگ بھی درحقیقت مذہبی شدت پسند، اسلام و مسلمان دشمن اور دہشت گرد ہی ہیں،
جو دین اسلام اور مسلمانوں کو برداشت کرنے کیلئے آمادہ نہیں۔
اس لیے کبھی پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی شان میں گستاخی کرتے ہیں،
کبھی قرآن کریم کے نسخے نذر آتش کرتے ہیں۔
کبھی حجاب کرنیوالی مسلم خواتین اور کبھی مساجد میں نمازیوں پر حملے کرتے ہیں۔
یہ لوگ دین اسلام، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم، قرآن مجید اور مسلمانوں کے نام پر دہشتگردی کرنیوالوں کے سرپرست اور معاون و مددگار ہیں۔
ان کی انتہا پسندانہ و شدت پسندانہ حرکتوں کی آڑ میں ہی دہشتگرد اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کرتے ہیں۔
کیا ہم بیس سال پیچھے چلے گئے۔۔۔؟
پھر اسلامی شعائر کی اہانت اور ان کی تائید و حمایت اور سرپرستی کرنیوالے عالم اسلام، دین اسلام، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور قرآن کریم کیخلاف منفی، جھوٹا اور بے بنیاد پروپیگنڈا کرتے ہیں۔
گویا ایک تیر میں دو شکار کرنے کیلئے سارے ڈرامے رچائے جاتے اور سوانگ بھرے جاتے ہیں۔
جو لوگ عالم اسلام کی دل آزاری کر کے دہشتگردوں
کیلئے انکے مذموم عزائم و مقاصد کی تکمیل کی راہ ہموار
کرتے ہیں وہ سب سے بڑے انتہا پسند، شدت پسند اور دہشتگرد
ہیں، انہیں اظہار آزادی کے نام پر کھلی چھٹی دی جا رہی
ہے کہ وہ دو ارب مسلمانوں کے مذہبی جذبات سے کھیل کر
مٹھی بھر ایسے لوگوں کو جواز فراہم کریں جو دین اسلام اور
مسلمانوں کی عالمی سطح پر بدنامی اور رسوائی کا باعث بنیں۔
عالم اسلام کو اس گٹھ جوڑ اور ملی بھگت کا شعور ہونا چاہیے۔
کسی کی لگائی بجھائی اور اشتعال انگیزی کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔
دکھ کی بات یہ ہے کہ مسلم حکمرانوں کی اکثریت نوٹس نہیں لیتی۔
اسلامی عقائد پر خوفناک حملہ
اقوام متحدہ اور عالمی برادری بھی خاموش تماشائی کا کردار ادا کر کے غیر مسلم شدت پسندوں اور دہشتگردوں کی حوصلہ افزائی کا سبب بن رہی ہے۔
ایسے میں کوئی پکا سچا مسلمان کسی گستاخ اور شاتم پر
حملہ کر کے اسے زخمی یا قتل کر دے تو اسے بھی دہشت گرد گردانا جاتا ہے۔
حالانکہ اس جرم کی ذمہ دار وہ ریاست ہے جہاں توہین اسلام کی گئی ہو اور اسے رائے کی آذادی کہا گیا ہو۔
وہ عالمی فورمز بھی ذمہ دار ہیں جو عالم اسلام کی دل
آزاری کو نظر انداذ کر کے شاتمین کے عمل بد پر خاموش
رہتے یا ان کی تائید و حمایت کرتے ہیں۔
شدت پسندی، قلم، کتاب، برش اور رنگ
تماشائی مسلم ریاستیں بھی پوری پوری ذمہ دار ہیں جو عالمی
سطح مسلمانوں کی نمائندگی و ترجمانی کر کے انہیں مطمئن
نہیں کرتیں، لہذا لازم ہے کہ کسی مسلمان کے شاتم و گستاخ
شخص یا اشخاص پر حملے کو اپنی اداوں کے تناظر میں بھی دیکھا جائے۔
جو ریاست اہانت اسلام کا سدباب کرنے کے بجائے اسے
اظہار رائے کی آزادی باور کروائے اسے اپنے گریبان میں
بھی جھانکنا چاہیے ورنہ مسلمان دہشتگرد نہیں جو کسی شاتم
و گستاخ کو انجام تک پہنچائے، البتہ کسی مسلمان کو یہ حق
حاصل نہیں کہ گستاخ و شاتم کے بجائے دیگر بیگناہ لوگوں کو
اندھا دھند فائرنگ، بم دھماکے یا خود کش حملے کا نشانہ بنائے۔
ایسا اقدام دہشت گرد ہی کرتے ہیں جن کا مقصد مسلمانوں کی
حفاظت اور شعائر اسلام و مقدس ہستیوں کی توہین روکنا نہیں
بلکہ غیر مسلم انتہا پسندوں اور اسلام دشمن طاغوتی قوتوں کی مدد و معاونت کرنا ہے۔
قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ
غیر مسلم شدت پسند اور دہشتگردی ، غیر مسلم شدت پسند اور دہشتگردی ، غیر مسلم شدت پسند اور دہشتگردی
مزید تجزیئے ، فیچرز ، کالمز ، بلاگز،رپورٹس اور تبصرے ( == پڑھیں == )