ضلع حافظ آباد تاریخ کے آئینے میں ( حصہ اول )
تحریر : سرفراز علی ہاشمی : ضلع حافظ آباد تاریخ کے آئینے

صدیاں پہلے آباد ہونے والا شہر اپنے ارتقائی منازل طے کرتے آج صوبہ پنجاب کا ایک معروف ضلع ہے، جہاں بادشاہ آئۓ جنگجو آئۓ لٹیرے ڈاکو آئۓ مسلم، ہندو، سکھ، عیساٸی سب دور دیکھنے والا یہ شہر 1991ء سے پہلے ضلع گوجرانوالہ میں شامل تھا۔ 1998ء میں اس کی آبادی کا 8,29,980 تھی جو اب بڑھ کر 12 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے، اس کا مجموعی رقبہ 2367 مربع میٹر ہے، دریا چناب اس کو زرخیز بناتا ہے، اس کے مشرق میں گوجرانوالا، شمال میں منڈی بہاٶالدین، جنوب میں شیخوپورہ اور مغرب میں سرگودھا اور جھنگ کے اضلاع ہیں۔
حافظ آباد کے قیام کا سبب مغل بادشاہ اکبر کی پیاس



کہتے ہیں بادشاہ اکبر شکار کے لئے یہاں آیا تو اپنے ساتھیوں سے علیحدہ
ہو گیا، جب پیاس نے ستایا تو بڑی کوشش کے بعد ایک جھونپڑی نظر آٸی
اس میں رہنے والے اللہ والے کا نام سرمست تھا جنہوں نے ہرن کے دودھ
سے بادشاہ کی پیاس بجھاٸی، جب سرمست کو بادشاہ نے اپنے بادشاہ ہونے
کا بتایا اور کسی حاجت کا پوچھا تو سرمست نے جواب دیا میرے شاگردوں
کیلئے یہاں مکانات بنوا دیں، بادشاہ نے وعدہ کیا اور یہاں کے حاکم کو یہ
کام کرنے کو کہا، جس نے حافظ میرک کو یہ کام سونپا اور حافظ میرک نے
یہ قصبہ تعمیر کروایا، اور اس کا نام اپنے نام پہ حافظ آباد رکھا کہتے ہیں
بادشاہ چاہتا تھا نام میرے نام پہ رکھا جائۓ لیکن اسوقت تک یہ نام مشہور ہو چکا تھا۔
شہر 1556 سے 1570 کے درمیان وجود میں آیا
تاریخ کے مطابق یہ شہر 1556 سے 1570 کے درمیان وجود میں آیا تھا۔
وہ قصبہ وہاں قاٸم کیا گیا جہاں آج مسیحی برادری کا چرچ ہے۔



بادشاہ ہمایوں جو بادشاہ بابر کا بیٹا تھا اس کے دور میں حافظ آباد کی زیادہ آبادی مسلمان تھی،
ہمایون مغل سلطنت کا دوسرا بادشاہ بنا اور اس نے دو بار موجودہ
پاکستان، بنگلہ دیش، افغانستان اور شمالی بھارت کو فتح کیا۔ 1556 کو
جب یہ فوت ہوا تو اس کی سلطنت دس لاکھ مربع کلومیٹر تک پھیل چکی تھی۔
یاد رہے یہاں شیر شاہ سُوری بھی وارد ہوا تھا جس پشتون کمانڈر کا دور
حکومت 1540 سے لے کر 1545 تھا، اس نے تقریباً 5 سال تک حکومت کی اور 1545 کو حادثاتی موت مر گیا۔
اس کی موت کے بعد اس کے بیٹے اسلام شاہ نے اس کی جگہ لے لی۔
شیر شاہ سوری کے دور میں حافظ آباد کی اکثریت آبادی افغانی تھی کیونکہ شیر شاہ سوری ایک پشتون تھا۔
افغانیوں کے بعد یہاں سمراء اور گوت کے جٹ اقتدار میں آ گئے، اور حافظ آباد ان کی ملکیت میں آ گیا۔
اس کے بعد اورنگزیب عالمگیر 3 نومبر 1618 کو بادشاہ شاہ جہان
کے گھر پیدا ہوا اور مغل سلطنت کے چھٹے بادشاہ بنا اس نے تقریباً پورے برصغیر پر 49 سال حکمرانی کی۔
بظاہر یہ ایک فوجی کمانڈر تھا لیکن اس نے اسلام کیلئے بھی بے پناہ کام کیا۔
نادر شاہ ایرانی نے سب سے پہلا حملہ حافظ آباد پر کیا تھا
اورنگزیب عالمگیر کے دور میں کھتری اور اروڑا حافظ آباد شہر کے اقتدار میں آ گئے۔
مسلمانوں کی تعداد کم ہو گئی، کیونکہ اس وقت حافظ آباد ایک چھوٹے ہندو قصبہ کے طور پر منظر عام پر آ گیا تھا۔



اورنگزیب کی موت کے بعد مغل حکومت کمزور اور سازشوں کا شکار ہو گئی اور مخالفین مضبوط ہو گئے۔
یاد رہے نادر شاہ ایرانی نے سب سے پہلا حملہ حافظ آباد پر کیا تھا اور پھر حملے پر حملے کیے گئے تھے۔
چٹھہ قبیلے نے سب سے زیادہ مرتبہ ضلع حافظ آباد پر حملے کیے۔
جب حافظ آباد میں سکھ برسر اقتدار آئے تو یہ علاقہ مسلمانوں اور سکھوں کے درمیان میدان جنگ بنا رہا۔
صاحب سنگھ بھنگی نے اس علاقے کو مکمل طور پر تباہ کر دیا اور یہاں ڈاکو راج قاٸم ہو گیا۔
لوگوں کی نقل مکانی کے باعث آبادی آہستہ آہستہ کم ہونا شروع ہو گئی تھی۔
( ۔۔۔۔۔ جاری ۔۔۔۔۔ )
مزید تجزیئے ، فیچرز ، کالمز ، بلاگز،رپورٹس اور تبصرے ( == پڑھیں == )
ضلع حافظ آباد تاریخ کے آئینے ، ضلع حافظ آباد تاریخ کے آئینے ، ضلع حافظ آباد تاریخ کے آئینے
قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ