صنفی حساسیت سے متعلق سہ روزہ ٹریننگ ورکشاپ کا احوال
صنفی حساسیت سے متعلق
صوبائی کمیشن برائے وقار نسواں خیبر پختونخوا چیئر پرسن ڈاکٹر رفعت سردار نے کہا ہے کہ خواتین کی ترقی اور
انکےحقوق کیلئے کئی سالوں سےجدو جہد کررہے ہیں 2009 میں خیبرپختونخوا کمیشن برائے وقار نسواں کا قیام عمل میں آیا-
اور2016میں کمیشن کو مالیاتی خودمختاری مل گئ ہماری اس جدو جہدمیں میڈیا کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے
ویمن کمیشن ہمیشہ صحافیوں کیساتھ ملکر خواتین کو با اختیار بنانے کے موضوع پر وقتاً فوقتاً سرگرمیاں کرتا رہتا ہے
صحافت کے ذریعے خواتین کے مسائل کو بہتر طریقے سے اجاگر کیا جا رہا ہے.
متعلقہ خبریں بھی پڑھیں






صحافیوں کی استعداد کار کو بڑھانے کے لئے تربیت لازمی ہے ڈاکٹر رفعت سردار
ان خیالات کا اظہار انہوں نے خیبر پختونخوا کے صحافیوں کی استعداد کار بڑھانے کے لئے کینیڈین تنظیم
کو واٹر انٹرنیشنل کے تعاون سے ڈیسک سٹاف کے لئے صنفی حساسیت سے متعلق سہ روزہ ٹریننگ ورکشاپ کے موقع پر خطاب کے دوران کیا
ٹریننگ ورکشاپ میں کوواٹر تنظیم کی شبینہ گلزار، پشاورپریس کلب کے صدر ممتاز محمد ریاض سینئر صحافی ظاہر شاہ شیرازی
اور دیگر نے بھی خطاب کیا
ورکشاپ میں پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا ڈیسک سے تعلق رکھنے والے دو درجن سے زیادہ صحافیوں نے شرکت کی
ورکشاپ سے خطاب میں ڈاکٹر رفعت سردارکا کہناتھا کہ باقاعدہ قانون کے تحت ہمیں خود مختار ادارہ تسلیم کیا گیا
اور اب ہم اپنے معاملات بہتر طریقے سے چلا رہے ہیں
انکا کہنا تھا کہ ہم نے عورتوں کے حقوق اور ان کے تحفظ کے لئے کام کا اغاز کیا ہے
عورتوں کے اصل حقوق دلانے میں میڈیا کا نہایت اہم رول ہے اپنے کام میں مزید اچھائی لانے کے لئے
ہم میڈیا کیساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں ہم نے میڈیا اور کمیشن کے مابین ایک پل بنانا ہے
اور اس کی مضبوطی کے لئے اقدامات اٹھائے ہیں ڈاکٹر رفعت سردار کا کہنا تھا کہ کمیشن ہمیشہ صحافیوں کیساتھ
ملکراس موضوع پروقتاً فوقتاً سرگرمیاں کرتارہتا ہے صحافت کے ذریعے خواتین کے مسائل کو بہتر طریقے سے اجاگر کیاجارہا ہے
ڈیسک سٹاف جس طرح خبرکو نکھارتا ہے وہ نا قابل بیان ہےکو واٹر کی شبینہ گلزار کا کہنا تھا کہ
اس ٹریننگ میں ہم صحافیوں کو ٹریننگ دینے نہیں آئےبلکہ آپ سےسیکھنے آئے ہیں صحافیوں کو کیسے ٹریننگ دی جائے
یہ بھی پڑھیں
اوران کو کس قسم کی ٹریننگ کی ضرورت ہے ہماری تنظیم کیجانب سے صحافیوں کیساتھ مکمل تعاون جاری رہے گا
صحافت کا گمنام طبقہ ہی اصل ہیروز ہیں، ایم ریاض



پشاور پریس کلب کے صدر ایم ریاض کا کہنا تھا کہ ڈیسک سٹاف وہ طبقہ ہے جو گمنام کمانڈرز ہیں
انکے ہاتھوں میں نہ مائیک ہوتا ہے نہ ہی انکی تصاویر کیساتھ کالم اور انکے نام سے خبریں چھپتی ہیں
فیلڈ میں کام کرنے والے رپورٹر کی خبر کو کنٹرول کرنا سب ایڈیٹر کی ذمہ داری ہوتی ہے
رپورٹر کی خبر کی سیٹنگ کرنا نوک پلک سیٹ کرنا سب ایڈیٹر کی ذمہ داری ہوتی ہے
رپورٹر کی خبر کی سرخیاں نکال کر خبر کو بیان کرنے میں مدد کرتے ہیں رپورٹر کی جانب سے بھیجی گئی خبر کو ریڈرز کی دلچسپی کے مطابق بنانا ڈیسک سٹاف کی ذمہ داری ہوتی ہے
انکا کہناتھاکہ اصل ہیرو یہ ہیں رپورٹرکی خبر کی اہمیت سب ایڈیٹرز سرخیوں کی شکل میں اپنےالفاظ دیکر بڑھاتے ہیں
یہ ٹریننگ ایک اچھی کاوش ہے اس کو رکنا نہیں چاہئے سینئر صحافی سید ظاہر شاہ شیرازی نے مختلف سرگرمیوں کے زریعے زندگی کے مختلف شعبوں میں صنفی مساوات پر پروجیکٹر کے زریعے لیکچر دئیے۔
اس دوران سوال و جواب کے سیشن بھی ہوئے۔ورکشاپ کے شرکاء کو بتایا گیا کہ جسمانی ساخت سے قطع نظر مرد اور خواتین میں یکساں صلاحیتیں پائی جاتی ہیں قومی ترقی کے لئے خواتین کی صلاحیتوں سے استفادہ کرنا ناگزیر ہے۔
خیبرپختونخوا سے ہمارے بیورو چیف سے رابطہ کرنے کیلئے وٹس ایپ بٹن کا انتخاب کریں شکریہ
قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں، مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ جتن نیوز اردو انتظامیہ