صدر مملکت کھیل بنائیں گے نہ بنیں گے
صدر مملکت کھیل بنائیں گے
پی ٹی آئی اور عمران خان کا بس چلے تو کاروبار ریاست بند کر دیں۔ وطن کو دیوالیہ قرار دلوا دیں۔
مارشل لا کا نفاذ کروا دیں۔ بیرونی دنیا کو پاکستان کیساتھ تعلقات رکھنے سے روک دیں۔
اقوام متحدہ سے پابندیاں لگوا دیں۔ پاک فوج کو دہشتگردوں اور غیر جمہوری قوتوں کا منبع و سرچشمہ قرار دلوا دیں۔
2014 میں چینی صدر کا دورہ نہیں ہو سکا تھا اور اب محمد بن سلمان کا دورہ ملتوی ہو گیا۔
پڑھیں : بیل منڈھے کیسے چڑھے گی؟
اگر پی ٹی آئی کی حکومت ہو گی تو سب خیریت ورنہ خیریت کا بھی ستیاناس کیا جائے گا۔
سارے نعرے دم توڑ چکے تو سپہ سالار کی تعیناتی کو سب سے بڑا نعرہ بنا لیا۔
26 نومبر کو راولپنڈی میں فیض آباد چوک پر پرامن دھرنا بھی آخرکار اختتام پذیر ہو جائیگا۔
سپہ سالار کی تعیناتی روایت کے مطابق آئین و قانون کے تحت ہو جائیگی۔
خان صاحب کو اگر کسی جنرل میں دلچسپی نہیں تو پھر مسئلہ کیا ہے؟
اور اگر مسئلہ ہے تو صاف ظاہر ہے کہ اپنی خواہش کی تکمیل کے خواہاں ہیں جو ممکن ہی نہیں۔
تاحال علم نہیں کہ کون سا جنرل سپہ سالار ہو گا؟
لہذا خان کو کیسے پتہ کہ متوقع سپہ سالار حکمرانوں کا پسندیدہ اور ان کا دشمن ہو گا؟
پہلے سے ہی سپہ سالار کو ہدف تنقید بنا لینے کا مقصد واضح ہے کہ
خان صاحب تعیناتی کے بعد چاہیں گے کہ اسٹیبلشمنٹ عام انتخابات کا انعقاد یقینی بنوائے۔
اگر ممکنہ سپہ سالار نے ان کی تمنا کا احترام کیا تو درست ورنہ
اپنی آرزووں کا خون ہوتا دیکھ کر یہی کہیں گے دیکھا میں نہ کہتا
تھا کہ حکمران اپنی پسند کا سپہ سالار تعینات کرنا چاہتے ہیں اور
انہوں نے ویسا ہی کیا چنانچہ تحریک جاری رکھنے اور آگے بڑھانے
کا اعلان کر دیں گے۔ پس آئندہ کا لائحہ عمل بھی یہی ہو گا۔
مزید پڑھیں : کیا حکومت کو کسی بڑے سانحے کا انتظار ہے؟
تعجب خیز امر ہے کہ صدر مملکت عارف علوی سے بھی سپہ سالار
کی تعیناتی کے بارے میں غیرآئینی و غیر قانونی کردار کی توقع رکھی
جا رہی ہے لیکن صد شکر کہ انہوں نے واشگاف الفاظ میں کہہ دیا ہے
کہ وہ آئین کے مطابق وزیراعظم کی سفارش پر دستخط کردیں گے۔
فرض کیجیے وہ رکاوٹ ڈالنا بھی چاہیں تو نہیں ڈال سکتے کیونکہ دستخط سے زیادہ ان کا اختیار بھی نہیں
اور وہ تاخیری حربے استعمال کرنا چاہیں تو پھر بھی وقت مقررہ پر انکا اختیار ازخود نافذ العمل ہو جائے گا،
تاہم یہ بھی طے ہے کہ پاک فوج سیاست سے الگ ہوئی ہے ریاست سے نہیں۔
ریاست کا سربراہ فوج کے سپہ سالار کی تعیناتی کو کھیل بنائے گا تو خود کھیل بن جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں : عمران خان کا ایک اور یوٹرن
خان صاحب کی ٹیم کا سپہ سالار کی تعیناتی کے بارے میں
وزیراعظم اور فوج کے مابین اختلافات کا شوشہ محض خود فریبی ہے۔
فوج نے خود ہی کسی جنرل کو سپہ سالار تعینات کروانا ہے
تو ضرورت ہی نہیں ہے کہ لمبا چوڑا مرحلہ طے کیا جائے۔
شہباز شریف سے کسی قسم کی مزاحمت کا امکان ہی نہیں۔
چہ جائے کہ فوجی ہیلی کاپٹر وزیر اعظم ہاوس پہنچے اور شہباز شریف کو تھپڑ مارنے کی نوبت آ جائے۔
پی ٹی آئی والوں نے کہانی گھڑ کر تحریک عدم اعتماد والی شب کی کارروائی کا بدلہ لینے کی ناکام کوشش کی ہے۔
حیرت کی بات ہے کیا اسٹیبلشمنٹ کا پس یہی کام رہ گیا ہے کہ وزیر اعظم کو تھپڑ رسید کرتی رہی؟۔
خان صاحب اپنے قتل اور دوبارہ حملے کے اشارے بھی دے رہے ہیں۔
ایف آئی آر کے اندراج میں بے بسی کا اظہار بھی دہرا رہے ہیں۔
مگر بے اختیار صوبائی حکومت چھوڑنے کے لیے بھی تیار نہیں۔
جبکہ دوبارہ ایسی حکومت نہ سنبھالنے کا عزم بھی ظاہر کر رہے ہیں جو بے اختیار ہو۔
مزید پڑھیئے : ماں بیمار ہے !
تضادات کا یہ طرز عمل اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کی منزل حقیقی آزادی نہیں،
بلکہ وزارت عظمی کی کرسی ہے چاہے اختیار ملے یا نہ ملے۔
انہیں صرف یہ اختیار چاہیے کہ بیرونی دنیا سے گرانقدر تحائف ملیں
تو انہیں بیچ کر معمولی رقم قومی خزانے میں جمع کروا دیں اور باقی اپنی جیب میں ڈال لیں۔
سوچیے کہ نواز شریف اور آصف زرداری کی مثالیں پیش کی
جا رہی ہیں کہ وہ قیمتی تحائف خان صاحب کے مقابلے میں نہایت کم قیمت پر لے اڑے۔
گویا وہ تو چور ہیں مگر خان صاحب ان کے نقش قدم پر چل کر بھی صادق و امین ہیں۔
حالانکہ ریاست مدینہ کا نعرہ لگانے والے کو قانون سازی کرنا
چاہیے تھی کہ آئندہ تحائف قوم و ملک کی امانت ہو نگے، کیونکہ
جب وہ تحائف دیتے ہیں تو قومی خزانے سے دیتے ہیں اپنی جیب سے نہیں،
لہذا بیرون ممالک سے ملنے والے تحائف کسی شخص کے نہیں اس ملک و قوم کے ہوتے ہیں۔
افسوس کہ دوسروں نے پہلے ادائیگی کی اور پھر تحائف لیے
جبکہ خان صاحب نے تحائف فروخت کر کے برائے نام رقم قومی
خزانے میں جمع کروائی اور بھاری رقوم کے خود مالک بن گئے۔پھر بھی بضد ہیں کہ وہ چور نہیں۔
قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ
صدر مملکت کھیل بنائیں گے ، صدر مملکت کھیل بنائیں گے ، صدر مملکت کھیل بنائیں گے ، صدر مملکت کھیل بنائیں گے
مزید تجزیئے ، فیچرز ، کالمز ، بلاگز،رپورٹس اور تبصرے ( == پڑھیں == )