ایک اورصحافی ڈکیتی مزاحمت کے دوران جاں بحق
کراچی (جے ٹی این پی کے) صحافی ڈکیتی مزاحمت دوران جاں بحق
کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد فائیو اسٹار چورنگی کے قریب کار پر ڈاکوؤں کی فائرنگ سے سما ٹی وی کے سینئر پروڈیوسر اطہر متین جاں بحق ہوگئے۔
پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق واقعہ صبح ساڑھے 8 بجے پیش آیا۔
موٹر سائیکل سوار ڈاکو دوسرے موٹر سائیکل والے کو لوٹ رہے تھے کہ ایک کار سوار نے انہیں ٹکر ماری اور چلا گیا،
اس کار کے پیچھے اطہر متین اپنی کار میں موجود تھے، ڈاکوؤں نے گرنے کے بعد گھبراہٹ میں اٹھ کر اطہر متین کی کار پر فائرنگ کردی۔
اطہر متین کو 3 گولیاں لگیں، ایک سر جبکہ 2 گولیاں سینے میں لگیں جس سے وہ موقع پر دم توڑ گئے۔
ایس ڈی پی او سید ظفر حسین رضوی نے بتایا کہ صبح 9 بجے اطہر متین ولد مبین عمر اپنے بچوں کو اسکول چھوڑنے کے بعد اپنی کار میں گھر واپس جا رہے تھے،
جب وہ شاہ میڈیکل ہسپتال بلاک اے کے قریب پہنچے تو 2 نامعلوم موٹر سائیکل سوار مسلح ملزمان نے فائرنگ کر کے انہوں قتل کردیا اور فرار ہو گئے۔
ایس ڈی پی او کے مطابق مقتول کی عمر 40 سے 45 سال کے درمیان اور وہ سما نیوز ٹی وی کے سینئر پروڈیوسر تھے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور پریس کلب کے باہر دن دیہاڑے ٹارگٹ کلنگ، معروف کرائمز رپورٹر قتل
بیان میں کہا گیا کہ مقتول کی لاش عباسی اسپتال منتقل کردی گئی، واقعے کے
محرکات کا تعین کیا جارہا ہے، تحقیقات کے بعد مزید تفصیلات جاری کی جائیں
گی۔
جائے وقوع سے ایک 30 بور کے پستول کا خول ملا ہے۔مقتول اطہر متین معروف اینکر اور نیوزکاسٹر طارق متین کے بھائی تھے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سما ٹی وی کے سینئر پروڈیوسر اطہر متین
کے مبینہ طور پر ڈکیتی کے دوران قتل کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی
جی کراچی سے فوری رپورٹ طلب کرلی ہے۔
ادھر گورنر سندھ عمران اسمعیٰل نے بھی صحافی اطہر متین کے قتل کی شدید
مذمت کرتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی کو ملزمان کی گرفتاری کے لیئے فوری
کاروائی کی ہدایت کی ہے۔
اس سلسلے میں وزیرداخلہ شیخ رشید نے کہا کہ کراچی میں جو فضا بنتی جارہی
ہے اس سے یہی لگ رہا ہے کہ کراچی آگ اور خون میں کھیل رہا ہے،
اس حوالے سے سندھ حکومت کو اب سخت قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک صحافی کی شہادت بہت بڑا سانحہ ہے، اطہر متین انتہائی
شریف النفس اور محنتی انسان تھے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ جب تک شہر کے انتظامی معاملات بہتر نہیں ہوں گے اس
وقت تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا،
قارئین : ہماری کاوش پسند آئے تو شیئر ، اپڈیٹ رہنے کیلئے فالو کریں
سندھ حکومت اور رینجرز کو اب فوری حرکت میں آجانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ میں کراچی آئوں گا تو رینجرز سے بھی بات کروں گا،
کراچی کے حوالے سے ہمیں اب کوئی بڑا قدم اٹھانا ہوگا تاکہ انسانی جانوں کا مزید ضیاع نہ ہو۔
رینجرز کو زیادہ اختیارات ملنے چاہیے، تھانوں میں بھی رینجرز کو بھیج دینا چاہیے تاکہ پولیس کے ساتھ مل کر تھانوں کا نظام بھی بہتر ہو،
18ویں کے مطابق یہ فیصلہ صوبائی حکومت کے اختیار میں ہے۔
شیخ رشید نے کہا کہ سندھ حکومت درخواست کرے تو ہم کراچی میں رینجرز کی تعداد دگنی کر کر سکتے ہیں،
صوبائی وزیر سعید غنی نے کہا کہ ایسا واقعہ پیش نہیں آنا چاہیے تھا، یہ پولیس کی ذمہ داری ہے کہ ایسے واقعات کو ہونے سے روکیں۔
انہوں نے کہا کہ بڑے شہروں میں جرائم کی شرح صفر ہونا ناممکن ہے،
تاہم ایسے واقعات کے نتیجے میں معصوم شہریوں کی جان جانا افسوس ناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ نہ صرف قاتلوں کو گرفتار کریں بلکہ
مقتول کے لواحقین کے سہارے کے لیے بھی انتظامات کریں،
میں مقتول صحافی کے لواحقین کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ سندھ حکومت کسی
قسم کی کوتاہی نہیں برتے گی۔
انہوں نے کہا کہ ایس ایس پی سینٹرل اور کمشنر آئی جی کراچی سے بات ہوئی ہے
اور انہیں ملزمان کی فوری گرفتاری کی ہدایت دی ہے۔
صحافی ڈکیتی مزاحمت دوران جاں بحق