شہبازشریف کا گندم کی قیمت کا 74سالہ قومی ریکارڈ ٹوٹنے پرتشویش کا اظہار
گندم قیمت کا 74سالہ ریکارڈ
اسلام آباد (جے ٹی این پی کے) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف
نے ملک میں گندم کی قیمت کا 74سالہ قومی ریکارڈٹوٹنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ
ایک من گندم کی قیمت 2600 روپے کی بلند ترین سطح پر ہونا عوام سے روٹی کا نوالہ چھیننے کے
مترادف ہے ۔ اپنے بیان میں انہوںنے کہاکہ ہر روز حکومت نااہلی کا اپنا سابقہ ریکارڈ توڑتی ہے اور
ایک نیا ریکارڈ قائم کرتی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ایک من گندم کی قیمت 2600 روپے کی بلند ترین سطح
پر ہونا عوام سے روٹی کا نوالہ چھیننے کے مترادف ہے ۔ انہوںنے کہاکہ 74 سال میں گندم کی اوپن
مارکیٹ میں قیمت کبھی بھی اتنی نہیں بڑھی تھی لیکن پی ٹی آئی مہنگائی کی تبدیلی لے آئی ۔
انہوںنے کہاکہ 15 کلوآٹے کے تھیلے کی ایکس مل کی قیمت بڑھ کر 1100 ہونا پی ٹی آئی کے عوام
پر ظلم کی لامتناہی سلسلہ کی ایک اور کڑی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ٹرانسپورٹ اور دیگر اخراجات اس
کے علاوہ وصول کئے جارہے ہیں، عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جارہا ہے ،15کلو آٹے کا تھیلا
عام صارفین کو 1160 روپے میں فروخت ہونا ظلم نہیں تو اور کیا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ دسمبر میں
مہنگائی کی شرح پہلے ہی 12.3 فیصد سے بڑھ چکی ہے جبکہ جنوری میں 13 فیصد سے بڑھنے
کی پیش گوئی ہے ،منی بجٹ ابھی منظور نہیں ہوا لیکن اس کے مہلک اثرات مہنگائی کی صورت آنے
لگے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف دوبارہ بات چیت کی تجویز دے رہا ہے اور حکومت سخت
شرائط ملک پر مسلط کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف پروگرام پر دوبارہ چیت سے
راہ فرار حکومت کی نااہلی اور معاشی تیاری نہ ہونے کا ثبوت ہے ۔انہوںنے کہاکہ کیا ضمانت ہے
کہ یہ بل منظور ہوبھی جائے تو آئی ایم ایف نئی شرائط کا تقاضا نہیں کرے گا؟۔ انہوںنے کہاکہ گندم
اور آٹے کا بحران پھر سے پیدا ہونے کی خبریں مجرمانہ غفلت، نااہلی اور کرپشن کی علامات ہیں
،پہلے بھی گندم اور چینی میں لوٹ مار ہوئی، پھر بیرون ملک سے درآمد کرنا پڑی۔ انہوںنے کہاکہ
عوام کی جیب پر ڈاکہ ڈالنے والے کسی مجرم کو اب تک سزا نہیں مل سکی، حکومت کسی طاقتور
لٹیرے کو قانون کے نیچے نہ لاسکی ،نااہل قیادت تین سال سے پاکستان اور عوام کی ترقی کی راہ میں
رکاوٹ بنی ہوئی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ مافیاز حکومت چلارہے ہوں تونظام ٹھیک نہیں ہوسکتا، عوام کا
لْٹنا یقینی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ جون میں ختم ہونے والے رواں مالی سال میں بھی شرح نمو کاحکومتی
ہدف پورا نہ ہونے کی اطلاعات نااہلی کا مظہر ہے ۔ انہوںنے کہاکہ معاشی مسائل کی دلدل سے نکلنے
کے لئے پاکستان کو سالانہ 7 سے 9 فیصد شرح ترقی کی ضرورت ہے ۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کو
بچانا ہے تو شرح ترقی بڑھانا ہوگی لیکن یہ کام موجودہ حکومت میں نہیں ہوسکتا ۔ انہوںنے کہاکہ
عالمی بینک نے گزشتہ سال کے 4 فیصد شرح ترقی کے حکومتی دعوے کو تسلیم نہیں کیاتھا، رواں
سال تاریخی خسارے ہوں گے ۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیاء میں سب سے کم ترین شرح ترقی
والا ملک بن کر رہ گیا ہے ، ایک جوہری ملک کی یہ حالت افسوسناک ہے ۔ انہوںنے کہاکہ نیپال اور
بھوٹان بھی ہم سے آگے جارہے ہیں ، یہ ہے نیا پاکستان؟،بے روزگاری پہلے ہی پاکستان میں
انتہائی بلند ہے، 31 فیصد سے زائد نوجوان اور پروفیشنل بے روزگار ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ خواتین میں
بے روزگاری کی شرح 51 فیصد ہے جو معاشرے میں پھیلی بدحالی کا ثبوت ہے ۔انہوںنے کہاکہ
دیہات کے پڑھے لکھے نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح کہیں زیادہ ہے جو انتہائی تشویشناک
ہے۔
گندم قیمت کا 74سالہ ریکارڈ
رکی پونٹنگ انگلینڈ کے کپتان جو روٹ پر برس پڑے
قارئین : ہماری کاوش پسند آئے تو شیئر ، اپڈیٹ رہنے کیلئے فالو کریں