شطرنج اور تماشائی ! (حصہ اول)
شطرنج اور تماشائی ! (حصہ اول)
شطرنج کی بازی جاری تھی جبکہ کثیر تعداد میں تماشائی چپ سادھے کھڑے تھے ‘ ہم بھی جا کر ان میں ٹھہر گئے،
اسی اثناء میں ہمارے کندھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے ایک دریدہ پیرہن فقیر نے سرگوشی کرتے ہوئے کہا میاں! یہ شطرنج کیسا کھیل ہے؟،
ہم نے ان کا ہاتھ تھاما اور ساتھ والے چائے کے ڈھابے میں جا بیٹھے، ہم نے کڑک سی چائے کا آرڈر دیا،
اور فقیر سے مخاطب ہو کر کہا کہ بچپن میں ہم بابا حضور کو ان کے باوفاء رفقاء کیساتھ دیر گئے تک شطرنج کھیلتے دیکھا کرتے تھے
تب ہمیں یہ شعور قطعاً نہ تھا کہ یہ کیسا کھیل ہے، بہرحال چھوٹے موٹے کھیل کھیلتے کھیلتے ہم بھی جوان ہو گئے
شطرنج کی سمجھ تو آہی گئی کہ لغت میں اس کے معانی آزاد دائرۃ المعارف کے ہیں، یہ کھیل ایشیاء میں برصغیر پاک وہند کے خطہ میں ایجاد اور تخلیق کیا گیا۔
پڑھیں : مجھ سے کچھ کہا آپ نے ۔ ۔ ۔؟
سنسکرت میں اسے چترنگ کہا جاتا ہے، بعض روایات کے مطابق یہ کھیل مصر، چین اور ایران میں ایجاد ہوا،
شطرنج کا کھیل اور اس کے قواعد و ضوابط مختلف ادوار میں تبدیل ہوتے رہے ہیں۔
آج جن اصول و قواعد کے ساتھ شطرنج کھیلا جاتا ہے اسے معاصر شطرنج کہتے ہیں۔
دسویں صدی میں بغداد سے تعلق رکھنے والے ابوبکر الصولی اپنے وقت کے ماہر ترین کھلاڑی سمجھے جاتے تھے،
اب شطرنج کی مہارتیں ایشیاء سے یورپ اور امریکہ میں منتقل ہو گئی ہیں،
چونکہ یہ کھیل قوموں کی ترقی و تمدن کا میزان ہے اس لئے ہم مزید شطرنج کا کھیل سمجھانے اور اس کی اہمیت بتانے سے قاصر ہیں۔
فقیر نے ہم پر اپنی پوری نظر یں جماتے ہوئے کہا ارے صاحب ! اب آپ مزید مت سمجھائیے،
ہم سب جانتے ہیں، اور ہمیں خوب پتہ ہے کہ شطرنج ہی سے چھوٹی قوموں سے لے کر بڑی بڑی طاقتیں اپنے اپنے نظام کو چلانے کی تمام تر مہارتیں سیکھ رہی ہیں،
ہم اگر اپنی قومی زندگی کا جائزہ لیں تو ہمیں صاف نظر آتا ہے کہ یہاں بھی یعنی ہمارے ملک میں پورے نظام کیلئے شطرنج ہی کا دائرہ کار فرما ہے،
مزید پڑھیں : قائدؒ کا نامہ میرے نام آیا ہے ۔۔۔ !
ہم نے فقیر سے سوال کیا۔ بابے او ! آپ کس ملک کے باسی ہو جواب ملا بڑے ہی پاک صاف اور پاکیزہ ملک کا باسی ہوں،
مگر اسی شطرنج کے موروں نے اسے اپنے کردار کی گندگی پھیلا کر پر تعفن کر دیا ہے،
یہ لوگ ایک بساط بچھا کر کچھ جانے پہچانے سفید اور سیاہ رنگ کے مہروں کو آگے پیچھے کر کے ایک دوسرے کو مات دینے میں لگے ہوئے ہیں۔
مہرے بذات خود کچھ بھی نہیں، بے جان اور غیر متحرک کسی قیمتی لکڑی ، ہڈی اور اب تو ماربل کے بنے ہوئے اس بساط پر نظر آتے ہیں،
ہاں انہیں متحرک، فعال اور مارنے مرنے کیلئے تیار کرنے والے وہ دو ہاتھ ہیں جن کا دماغ عام انسانی دماغ سے زیادہ مضبوط و متحرک ہے۔
بظاہر جب شطرنج کا کھیل کھیلا جاتا ہے تو وہ دو کھلاڑی ہمیں صاف نظر آ رہے ہوتے ہیں،
جو درمیان میں شطرنج کا تختہ رکھے ایک دوسرے کے روبرو بیٹھے ہوتے ہیں،
اور کھیل کے اختتام پر کوئی ایک کھلاڑی تخت کا حقدار ٹھہرتا ہے جبکہ دوسرا تختہ پر آ جاتا ہے
۔۔۔۔۔ (۔۔۔۔۔ جاری ۔۔۔۔۔) ۔۔۔۔۔
قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ
شطرنج اور تماشائی ! (حصہ اول) ، شطرنج اور تماشائی ! (حصہ اول) , شطرنج اور تماشائی ! (حصہ اول)
مزید تجزیئے ، فیچرز ، کالمز ، بلاگز،رپورٹس اور تبصرے ( == پڑھیں == )