شدت پسندی، قلم، کتاب، برش اور رنگ

شدت پسندی، قلم، کتاب

ڈیرہ اسماعیل خان میں حالیہ ایام کے دوران رنگ قبیلہ کے زیر اہتمام مصوروں اور خطاطوں کے فن پاروں کی نمائش اقبال شاہد ایوارڈ کے عنوان سے منعقد کی گئی جس میں حصہ لینے والے نوجوانوں میں اسناد بھی تقسیم کی گئیں۔

شہ پاروں میں لوگوں نے بے پناہ دلچسپی لی اور خوب داد و تحسین دی۔

نوجوان فنکاروں نے نمائش کے انعقاد کو سراہتے ہوئے اپنی حوصلہ افزائی کا سبب قرار دیا۔

گومل میڈیکل کالج کے سالانہ میگزین حیان کی تقریب رونمائی

منعقد کی گئی جس میں ادارتی عملے کو ایوارڈز سے نوازا گیا جو طلبہ پر ہی مشتمل تھا۔

تعلیم و تربیت ہر انسان کی بنیادی ضرورت ہے۔

پڑھیں : الحمراء آرٹ میوزیم! عظیم آرٹسٹوں کے فن پاروں کا مرکز

اس کے بعد ہی علم و عمل کا مرحلہ شروع ہوتا ہے اور یہ سب کچھ قلم و کتاب کی مرہون منت ہے،

مگر افسوس وطن عزیز میں قلم و کتاب، تعلیم و تربیت اور علم و عمل کا فقدان ہے۔

یہی وجہ ہے کہ معاشرے میں شعور، فہم و فراست، سمجھ بوجھ،

صبر و تحمل اور برداشت کا جذبہ انتہائی کم اور شدت پسندی عام ہے،

بالخصوص نوجوان نسل شعبدہ بازوں، چکر بازوں، مکاروں، عیاروں،

چالاکوں اور چال بازوں کے دھوکا و فریب میں آ جاتے ہیں۔

کبھی خدا و رسول کے نام پر، کبھی ملک و ملت کے نام پر، کبھی قومیت و قبیلے کے نام پر،

کبھی رنگ و نسل اور زبان کے نام پر۔ انتہا پسندی، شدت پسندی، شر پسندی اور دہشت گردی

سے نوجوان نسل کو دور رکھنے اور فریبیوں سے بچانے کیلئے قلم و کتاب، تعلیم و تربیت اور

علم و عمل ناگزیر ہیں، جبکہ فنون لطیفہ سونے پہ سہاگا ہیں۔

مزید پڑھیں : خدارا اب بس کیجیئے

کسی بھی انسان میں خیر و شر کا مادہ موجود ہوتا ہے، اگر اسے خیر و بھلائی کی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع نہ ملے

تو وہ خود بخود شرارتوں، شیطانیوں اور سازشوں کی جانب رخ کر لیتا ہے۔

ہمارے سماج میں یہ المیہ عام ہے کیونکہ کروڑوں بچے ابتدائی تعلیم

سے محروم رہتے ہیں۔ بہت کم میٹرک پاس کر پاتے ہیں۔ گریجویشن و پوسٹ گریجویشن چند فیصد ہی کرتے ہیں۔

ذہنی طور پر کمزور بچے وسائل کے ہوتے ہوئے تعلیمی میدان میں آ گے نہیں بڑھ پاتے،

اور لائق و قابل بچے وسائل نہ ہونے کے باعث محروم رہ جاتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : سُوچنا جرم نہیں ہے

پھر بیروزگاری کی وجہ سے پریشان حال ہو جاتے اور پیٹ کی آگ

بجھانے کی خاطر قانونی و غیر قانونی حرکات و سکنات کیلئے بھی

آمادہ رہتے ہیں، لہٰذا کسی بھی انسان کے اندر موجود شر کو دبانے اور

خیر کو اجاگر کرنے کے لیے فنون لطیفہ کا کردار بیحد اہم ہے۔

نوجوان چاہتے ہیں کہ انہیں صلاحیتوں کے اظہار کا موقع ملے۔

جب بھی انہیں موقع میسر آ جاتا ہے تو وہ اپنے قلوب و اذہان میں

موجود جمالیاتی حسن کو خارج کر کے معاشرے کو رنگ و نور سے بھر دیتے ہیں۔

ان کے قلم سے خوبصورتی اور ان کے برش سے حسن و جمال ٹپکتا ہے، تب سماج کو خزاں کا خوف نہیں بہار کا احساس ہوتا ہے۔

قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ

شدت پسندی، قلم، کتاب ، شدت پسندی، قلم، کتاب ، شدت پسندی، قلم، کتاب ، شدت پسندی، قلم، کتاب

مزید تجزیئے ، فیچرز ، کالمز ، بلاگز،رپورٹس اور تبصرے ( == پڑھیں == )

Imran Rasheed

عمران رشید خان صوبہ خیبر پختونخوا کے سینئر صحافی اور سٹوری رائٹر/تجزیہ کار ہیں۔ کرائمز ، تحقیقاتی رپورٹنگ ، افغان امور اور سماجی مسائل پر کافی عبور رکھتے ہیں ، اس وقت جے ٹی این پی کے اردو کیساتھ بحیثیت بیورو چیف خیبر پختونخوا فرائض انجام دے رہے ہیں ۔ ادارہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

%d bloggers like this: