پاکستانتازہ ترین

سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ، ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کالعدم، قومی اسمبلی بحال

Facebooktwitterpinterestlinkedinrssyoutubetumblrinstagramby feather

اسلام آباد(جے ٹی این نیوز اردو) سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ

سپریم کورٹ آف پاکستان نے ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے قومی اسمبلی اور کابینہ کو تین اپریل کی
حیثیت سے بحال کردیا جبکہ عدم اعتماد کی ووٹنگ کےلئے 9 اپریل کو اجلاس بلانے کا بھی حکم جاری کردیا۔
تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے چار روزہ
سماعت کے بعد از خود نوٹس کیس کا مختصر اور متفقہ فیصلہ سنایا جبکہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کرنے کا اعلان کیا۔
عدالت عظمیٰ کا فیصلہ

سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے 8 صفحات پر مشتمل مختصر فیصلے میں ڈپٹی سپیکر کی 3 اپریل کی رولنگ کو غیر آئینی قرار
دیا اور وزیراعظم کی قومی اسمبلی توڑنے کی سفارش جبکہ صدر مملکت کے اسمبلی تحلیل کرنے کے حکم کو غیر قانونی قرار
دیتے ہوئے اسے تین اپریل کی حیثیت سے بحال کردیا۔
سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کا اجلاس 9 اپریل 2022 صبح 10 بجے بلانے کی ہدایت کرتے ہوئے تحریک
عدم اعتماد کی کارروائی جاری رکھنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ اگر عدم اعتماد کامیاب ہوجاتی ہے تو قومی اسمبلی نئے
وزیراعظم کا انتخاب کرے اور اگر ناکام ہوتی ہے تو عمران خان بطور وزیراعظم اپنا کام جاری رکھیں، اسپیکر
سمیت تمام ارکان فیصلے پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔
مختصر فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 63 اے پر عدالتی فیصلے کا کوئی اثر نہیں پڑے گا، حکومت کسی صورت اراکین

عدم اعتماد کامیاب ہو تو فوری نئے وزیراعظم کا الیکشن کرایا جائے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق عمران خان بطور وزیراعظم جبکہ ان کی کابینہ کے اراکین کی حیثیت بھی بحال ہوگئی، اسی
طرح معاونین اور مشیر بھی عہدوں پر بحال ہوگئے۔
فیصلے کے تناظر میں سپریم کورٹ کی اندرونی اور بیرونی سکیورٹی کو انتہائی سخت کیا گیا، کمرہ عدالت میں مخصوص
افراد کے علاوہ کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔
ازخود نوٹس کیس کی سماعت کا آخری روز
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا پانچ رکنی لارجر بینچ نے اسپیکر رولنگ از خود نوٹس کیس
کی سماعت مکمل کر کے فیصلہ محفوظ کیا تھا، اس دوران حکومت اور اپوزیشن کے وکلاءنے دلائل مکمل کیے ۔ لارجر بینچ
میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس مظہر عالم میاں خیل، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندو خیل شامل تھے۔
فیصلہ محفوظ کرنے سے قبل چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سیاست میں سب کا احترام ہے لیکن خدا قسم قوم
قیادت کےلئے ترس رہی ہے، ایک بات تو واضح نظر آ رہی ہے اور وہ یہ کہ سپیکر رولنگ غلط ہے، دیکھنا ہے اب اس
سے آگے کیا ہوگا، اسمبلی بحال ہوگی تو بھی ملک میں استحکام نہیں ہوگا لیکن ملک کو استحکام کی ضرورت ہے جبکہ اپوزیشن
بھی استحکام کا کہتی ہے، قومی مفاد کو بھی ہم نے دیکھنا ہے۔
اٹارنی جنرل خالد جاوید نے بھی کہا کہ میں رولنگ کا دفاع نہیں کر رہا لیکن میرا مدعا نئے انتخابات ہیں۔ جسٹس جمال
مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے حالات و نتائج کو دیکھ کر فیصلہ نہیں کرنا ہے، عدالت نے آئین کو مدنظر رکھ
کر فیصلہ کرنا ہے، کل کو کوئی سپیکر آئے گا وہ اپنی مرضی کرے گا، عدالت نے نہیں دیکھنا کون آئے گا کون نہیں اور ہم نتائج
پر نہیں جائیں گے۔

سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ

About Author

Facebooktwitterpinterestlinkedinrssyoutubetumblrinstagramby feather
Facebooktwitterredditpinterestlinkedintumblrmailby feather

Imran Rasheed

عمران رشید خان صوبہ خیبر پختونخوا کے سینئر صحافی اور سٹوری رائٹر/تجزیہ کار ہیں۔ کرائمز ، تحقیقاتی رپورٹنگ ، افغان امور اور سماجی مسائل پر کافی عبور رکھتے ہیں ، اس وقت جے ٹی این پی کے اردو کیساتھ بحیثیت بیورو چیف خیبر پختونخوا فرائض انجام دے رہے ہیں ۔ ادارہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے