سرینا عیسیٰ نظر ثانی کیس جیت گئیں، سپریم کورٹ کاحکم واپس
اسلام آباد (جے ٹی این پی کے) سرینا عیسیٰ نظر ثانی کیس
سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، سرینا عیسیٰ کی نظرثانی درخواستیں
اکثریت سے منظور کرلی گئیں،جبکہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ سیرینا عیسیٰ کو اس اہم ترین معاملے پر سماعت کا
پورا حق نہیں دیا گیا، صرف جج کی اہلیہ ہونے پر سیرینا عیسیٰ کو آئینی حقوق سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ تفصیلی فیصلہ 45صفحات پر مشتمل ہے۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ
9ماہ 2 دن کے بعد جاری کیا،جس میں جسٹس یحییٰ آفریدی کا اضافی نوٹ بھی فیصلے کا حصہ ہے،فیصلے میں
لکھا گیا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ کی نظر ثانی درخواستیں اکثریت سے منظور کی جاتی
ہیں ۔
جسٹس مقبول باقر، جسٹس مظہر عالم، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس امین الدین کا تحریر کردہ فیصلہ 10رکنی
لارجر بینچ نے چھ چار کے تناسب سے سرینا عیسیٰ کے حق میں فیصلہ سنایاگیا۔ سپریم کورٹ کے فیصلے میں
لکھا گیا کہ اس عدالت کے جج سمیت کوئی قانون سے بالاتر نہیں اور کوئی بھی شخص چاہے وہ اس عدالت
کا جج کیوں نہ ہو اس کو قانونی حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں:قیدی کو پیش نہ کیا گیا تووزیراعظم کوبلا لینگے، چیف جسٹس
فیصلے میں کہا گیا کہ ہر شہری اپنی زندگی، آزادی، ساکھ، جائیداد سے متعلق قانون کے مطابق سلوک کا حق رکھتا ہے اور آئین کے آرٹیکل 9سے 28تک ہر شہری کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرتے ہیں ،اگر کوئی شہری
عوامی عہدہ رکھتا ہے تو اسے بھی قانون کا تحفظ حاصل ہے ، قطع نظر کسی عہدہ یا پوزیشن کے ہر پاکستان
قانون کے مطابق سلوک کا حقدار ہے۔
سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نظر ثانی کیس کے تفصیلی فیصلے میں جسٹس یحییٰ آفریدی نے
اضافی نوٹ میں کہا ہے کہ سرینا عیسیٰ ٹیکس معاملے پر وزیر قانون فروغ نسیم اور ایسٹ ریکوری یونٹ کے
شہزاد اکبر نے ہدایات دیں، ان ہدایات کی وزیر اعظم پاکستان نے توثیق کی ،جس کے سنگین نتائج ہو سکتے
ہیں۔
سپریم کورٹ سمیت کوئی بھی عدالت سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی میں مداخلت نہیں کر سکتی، سپریم
کورٹ جوڈیشل کونسل کو ایف بی آر سے کمشنر کی دی گئی معلومات پر جج کیخلاف کارروائی کا حکم نہیں دے
سکتی۔اضافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے عبوری فیصلے میں ٹیکس حکام کو تحقیقات کا حکم دیکر
قانون ساز کا کردار ادا کیا، ایف بی آر تحقیقات کی رو میں ٹیکس کنندگان کی ذاتی معلومات پبلک نہیں کر
سکتی، ایسٹ ریکوری یونٹ کے شہزاد اکبر , وزیر قانون فروغ نسیم کے کہنے پر ایف بی آر نے سرینا عیسیٰ ک
ے ذاتی ٹیکس ریٹرنز کی خلاف ورزی کی۔
قارئین : ہماری کاوش پسند آئے تو شیئر ، اپڈیٹ رہنے کیلئے فالو کریں
جسٹس یحییٰ آفریدی کے اضا فی نوٹ کے مطابق غیر قانونی ہدایات سے گڈ گورننس اور وزیراعظم کی ملی
بھگت کھل کر سامنے آتی ہے۔اضافی نوٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مرکزی کیس یہ تھا کہ جج نے اپنے
اثاثوں میں اہلیہ اور بچوں کے اثاثے ظاہر نہیں کیے، سپریم کورٹ اہلخانہ کے اثاثوں کی تحقیقات کا جج ک
ے مبینہ مس کنڈکٹ کے کیس میں حکم دینا غلط تھا، سرینا عیسیٰ، ان کے بیٹے اور بیٹی کیخلاف سپریم
کورٹ کا فیصلہ واپس لیا جاتا ہے۔
سرینا عیسیٰ نظر ثانی کیس