سانحہ کوچہ رسالدار، شہداء کے لواحقین و مجروحین کا احتجاجی مظاہرہ
پشاور: بیورو چیف/ عمران رشید خان سانحہ کوچہ رسالدار، شہداء
سانحہ کوچہ رسالدار کے شہداء کے لواحقین، مجروحین اور پشاور کی اہل تشیع برادری نے آج منگل کے روز
پشاور پریس کلب کے سامنے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی مظاہرہ کیا، اس دوران انہوں نے مرکزی حکومت
اور صوبائی حکومت سے شہداء و مجروحین فورم پشاور کے 14 نکاتی مطالبات پر عملدر آمد کرنے پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردانہ وار میں زخمی ہونیوالے افراد علاج معالجہ کی سہولیات سمیت دیگر مسائل سے دوچار ہیں
کا ازالہ کرنا بھی ریاست کی زمہ داری ہے مظاہرین نے کہا کہ نہتے نمازیوں کی شہادت پر پوری دنیا
میں لاکھوں افراد دہشت گردوں کے خلاف سراپا احتجاج ہوکر سانحہ کے شہداء اور زخمیوں کیساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔
مقررین نے شہداء کی قومی ملی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا، زخمیوں کی جلد بازیابی کیلئے دعائیں بھی مانگی۔
سانحہ کوچہ رسالدار پشاور ، کب کیا ہوا۔۔؟
صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے قصہ خوانی بازار سے متصل کوچہ رسالدار میں واقع مرکزی جامعہ مسجد میں
چار مارچ بروز جمعہ کو پیش آنیوالے المناک سانحہ جس میں سرکاری اعدادوشمار کے مطابق 67، جبکہ متاثرین 71 نمازی
شہید ہونے کا ذکر کررہے ہیں جبکہ دو سو کے لگ بھگ زخمی ہوئے اس سانحہ کے بعد اہل تشیع
کی مرکزی و صوبائی تنظیموں کے رہنماؤں میں سکیورٹی معاملات اور دہشت گردوں کے حوالے رابطوں کا تانتا بندھا رہا
جبکہ شیعہ رہنماؤں کی جانب سے کئی مطالبات بھی وقت فوقتاً سامنے آتے رہے تاہم بعد ازاں وزیراعلیٰ
خیبرپختونخوا محمود خان اور شیعہ رہنماؤں کے مابین ایک تفصیلی میٹنگ ہوئی دو طرفہ معاملات طے پا جانے کی خبر



وزیراعلی کے معاون خصوصی برائے اطلاعات محمد علی سیف اور شیعہ رہنماؤں کی پریس کانفرنس کے زریعے سامنے لائی گئی،
چیف جسٹس ہائیکورٹ پشاور کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے، اخونزادہ مظفر علی
پشاور کے نمائندہ شہداء و مجروحین فورم کے بانی اور سیکرٹری محرم کمیٹی و رابطہ سیکرٹری امامیہ جرگہ
صوبہ خیبر پختونخوا اخونزادہ مظفر علی کی جانب سے عدم اطمینان کا بار ہا اظہار کیا گیا
شہداء و مجروحین کی توہین سے گریز کریں، شیعہ رہنماء
اور صوبائی حکومت کی طرف سے طے پائے گئے فیصلے اور مقرر کردہ حکومتی ٹیم کے حوالے سے تحفظات بھی
سامنے لائے گئے جس کے باعث صوبے کی شیعہ برادری میں شدید بے چینی پائی جا رہی ہے، تحفظات کے برملا
اظہار کے بعد اخونزادہ مظفر علی نے چودہ نکات پر مشتمل تحفظات چیف جسٹس پاکستان، ، پرائم منسٹر پاکستان،صدر مملکت
چیف سیکرٹری اور دیگر حکام کو ارسال کر دیئے اور اب ریاست کے جواب کا انتظار کیا جارہا ہے،
14 نکات میں سب سے پہلا مطالبہ جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے اور اسکے محرکات سامنے لائے جائیں ایسا
کمیشن ہو جو سزا کا تعین کریں اخونزادہ مظفر علی شہداء کے لواحقین کو 50 لاکھ روپے دیت کی رقم
اور زخمیوں کو 25 لاکھ روپے دلوانے کے مطالبے پر بھی ڈٹ گئے ہیں۔
احتجاجی مظاہرے کے دوران احتجاج کا اعلان
شہداء و مجروحین فورم پشاور کی جانب سے آج 29 مارچ کو پشاور پریس کلب کے باہر اپنے مطالبات کے
حق میں احتجاج کیا جارہا تھا مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر اپنے مطالبات درج تھے
اس احتجاجی مظاہرے میں خواتین نے بھی شرکت کرتے ہوئے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا اس دوران مظاہرین نے 30 مارچ
کو بھی احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ
نوٹ :ہمارا کسی بھی فرد یا تنظیم کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ جے ٹی این نیوز اردو
سانحہ کوچہ رسالدار، شہداء