رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے کے خالق حبیب جالب کی 30ویں برسی
لاہور: عینی خان سے : رقص زنجیر پہن کر بھی کیا

انقلابی شاعر حبیب جالب کو اپنے مداحوں سے بچھڑے تیس برس بیت گئے، ان کی برسی آج 12مارچ اتوار کو منائی جا رہی ہے۔ حبیب جالب 28 فروری 1928 کو اس وقت کے برصغیر پاک و ہند کے صوبہ پنجاب میں پیدا ہوئے۔ غربت کی کوکھ سے جنم لینے والے حبیب جالب نے اپنی آنکھوں سے جو دیکھا اسے من و عن شاعری کے قالب میں ڈھال دیا۔
سُنیں : گفتگو اچھی لگی ذوق نظر اچھا لگا، مس افشیں کا احمد فراز کو خراج عقیدت
انقلابی شاعر حبیب جالب نے نتائج سے بے پروا ہ ہو کر ہر دور
میں جابر اور آمر حکمران کے سامنے کلمہ حق بیان کیا۔ حبیب جالب
کے سرکش قلم نے محکوم اور مجبور انسانوں کو ظلم کے سامنے
سینہ سپر ہونے کا حوصلہ عطاء کیا۔ حبیب جالب بنیادی طور پر بائیں
بازو سے تعلق رکھتے تھے، وہ کمیونزم کے حامی تھے اور پاکستان
کیمونسٹ پارٹی کے سرگرم رکن تھے۔
حبیب جالب کی انقلابی شاعری کے پانچ مجموعے منظر عام پر آئے
جن میں بر گ آور، سرِ مقتل، عہدِ ستم، ذکر بہتے لہو کا اور گوشے
میں قفس قابل ذکر ہیں، انہیں پاکستانی فلم ” زرقا “ کے ایک مشہور
گانے ” رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے “ سے شہرت حاصل
ہوئی۔ حبیب جالب 12 مارچ 1993ء کو علالت کے باعث انتقال کر
گئے تھے۔ حبیب جالب کی وفات کے 16 برس بعد انہیں ان کی خدمات
کے عوض حکومت پاکستان نے نشان امتیاز سے نوازا۔
قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،
مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ
جتن نیوز اردو انتظامیہ
رقص زنجیر پہن کر بھی کیا ,
= پڑھیں = ادب ،شوبز اور فیشن سے متعلق دنیا بھر سے مزید اہم خبریں