خون پھر خون ہے ٹپکے گا تو جم جائے گا۔۔

کالم بلاگز فیچرز / خون پھر خون ہے

کینیا کے دارالحکومت نیروبی پولیس اسٹیشن پنجگنی کی حدود مگدائی روڈ جو کہ تنزانیہ کی سرحد کے قریب واقع ہے

23 اکتوبر کو اتوار اور پیر کی درمیانی شب (مقامی ٹائم) دس بج ے پاکستانی معروف سینئر صحافی ارشد شریف گاڑی

رجسٹریشن نمبر ‘کے جی ڈی’ 200 برنگ سفید کے زریعے سفر کررہے تھے کہ اس اثناء میں کینیا پولیس کے

جنرل سروس یونٹ (جی ایس یو) کے افسران کی جانب سے اندھا دھند فائرنگ کی گئی۔

پاکستانی صحافی ارشد شریف کا قتل یا کوئی فلمی سین

کینیا نیروبی میں صحافی ارشد شریف کی گاڑی پر فائرنگ کرکے انہیں شہید کرنیکی اطلاعات کینین صحافیوں کی طرف سے موصول ہوئیں بعدازاں کینیا کی پولیس جنرل سروس یونٹ ( جے ایس یو ) نے اسے شناخت کی غلطی نام دیا ہے.

پولیس نے کہا کہ ان کو کال ملی کہ ایک کار کے زریعے بچے کو اغواء کیا جارہا ہے

کا پیچھا کرنےکاکہا گیااور وہ کار ویسی ہی کار تھی جس میں ارشد شریف سوار تھے

کینیا پولیس کے (جی ایس یو) نے گاڑی روکنے کیلئے ناکہ بندی کی ہوئی تھی تاہم

کارناکہ بندی کیخلاف ورزی کرتے ہوئے آگے بڑھی جس پر پولیس نے روکنے کیلئے

فائرنگ کی تو اس کی زد میں آکر ارشد شریف کی موت واقع ہوئی جبکہ ڈرائیورخرم احمد

محفوظ رہا واضح رہے کہ یہ رپورٹ نیروبی پولیس کے (جی ایس یو) کیجانب سے محکمے

اور حکومت کو پیش کی گئی۔

صحافیوں ، وکلاء کے قتل میں ملوث جی ایس یو نے کام کر دکھایا

جنرل پولیس سروس کی اس رپورٹ کو کینین صحافی تو کیا شہری بھی ماننے کو تیار نہیں جس کی وجہ

کینیا پولیس سروس یونٹ کا ریکارڈ ہے کرائے کے قاتل نام پر مشہور سابق فوجیوں پر مشتمل یونٹ پر

صحافیوں اور وکلاء اور ہیومن رائٹس کی شخیت کے قتل میں ملوث ہونا ماضی میں ثابت ہوچکا ہے

محافظ نما قاتلوں کے بارے میں یہ بات بھی عام ہے کہ عالمی ڈرگس ودیگر خطرناک مافیاء سے انکے

قریبی مراسم یا پھر انکے آلہ کار کے طور پر پہچان رکھتے ہیں

پاکستانی صحافی قتل کی تحقیقات اور تین انڈین کا گھراندر قتل

سائیوال کی رہائشی پاکستانی وہ فیملی جسے کینیا پولیس کے جنرل سروس یونٹ (جی ایس یو) نے معصوم بچی سمیت گولیوں سے چھلنی کردیا تھا اور اس پوری فیملی کو بھی غلط فہمی کا نام دیدیا گیا ۔ فوٹو سوشل میڈیا

کینیا میں صحافی ارشد شریف کے قتل کے واقعے غیرجانبدار اور شفاف انکوائری کیلئے پاکستانی حکومت اپوزیشن پارٹیز اور پاک افواج تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا بھی مطالبہ سامنے آچکا ہے

امریکہ کیجانب سے کینیا کی حکومت سے سینئرصحافی ارشد شریف کے قتل کی انکوائری کے لیے مطالبہ

کیا جارہا ہے

ان حالات پر کینیا حکومت نے قتل کیس کی اعلیٰ سطع پر انکوائری شروع کررکھی ہے ایک ایسے وقت

میں کینیا پولیس جنرل سروس یونٹ کے افسران نے پرواہ کیے بغیر نیروبی میں تین انڈینز کو گھر میں

گھس کر قتل کردینے کا واقعہ بھی سامنے آنا کینیا کے شہریوں میں مشہور اس بات کی دلیل ہے کہ

پولیس جنرل سروس یونٹ جرائم کی سزا سے مستثنیٰ قرار دیئے جاچکے ہیں کینین صحافیوں کا یہ کہنا ہے کہ

جے ایس یو مختلف مافیاز کیلئے شہرت یافتہ لوگوں کا قتل کرتی ہے اور پھر من گھڑت کہانی پیش کرکے

معاملہ دبا دیا جاتا ہے عین ممکن ہے کہ ارشد شریف کے قتل کا ٹاسک بھی انہیں کے حوالے کیا گیا

ہو اور شاید ایسا ہی ہوا ہے

سینئر صحافی ارشد شریف کی خودساختہ جلاوطنی ، دبئی چھوڑنے سمیت لندن سے کینیا جانے کی اندرونی کہانی جو اب تک منظر عام پر۔۔

کینیا میں پولیس کے ہاتھوں شہید کردیئے جانیوالے پاکستانی نامورصحافی ٹی وی اینکر ارشد شریف کے بارے میں

یہ تو سب جانتے ہیں کہ پاکستان میں انکی جان کو خطرہ تھا اس حوالے سے وہ فیڈرل یونین آف

جرنلسٹ اورعدالت میں درخواست بھی دے چکے تھے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ کچھ افراد انکے گھر

اور خاندان کی نگرانی کررہے ہیں

دوسری طرف چیئرمین پی ٹی آئی نے یہ اعتراف کیا کہ انہوں نے ارشد شریف کو ملک چھوڑنے کا مشورہ دیا

کیونکہ وہ جانتے تھے کہ ارشد شریف کو سچ بولنے کے جرم میں قتل کردیا جائیگا تاہم شہید ارشد شریف

رواں سال کے مہنے اگست کی ملک چھوڑ کر چلے گئے طویل عرصے تک نجی چینل سے وابسطہ رہے تاہم

اطلاعات کے مطابق بعد ازاں انہیں نوکری سے فارغ کردیا گیا،

لیکن شاید بدقسمتی نے اس حق گو انسان کا پیچھا وہاں بھی نہ چھوڑا سینئر صحافی معید پیرزادہ ودیگر صحافیوں

اورسیاسی شخصیات کے مطابق پاکستانی حکومت کا دبئی پر دباؤ ڈالا کہ ارشد شریف کو ڈی پورٹ کیا جائے

دبئی حکومت نے انہیں 48 گھنٹے کی مہلت دی کہ وہ چلے جائیں اطلاعات ہیں کہ وہ لندن بھی گئے

لیکن حکام کی جانب سے انکا ویزہ لگنے نہیں دیا گیا

شہید صحافی کا کینیا جانا، سوالات اور انکشافات ۔۔
شہید سینئر صحافی ارشد شریف

پاکستانی صحافی ارشد شریف کی کینیا میں شہادت کو لے کر سوشل میڈیا سمیت ہر جگہ سوالات اٹھائے جارہے ہیں کینیا میں پولیس کی من گھڑت کہانی ہو یا پھرایک سنجیدہ باخبر صحافی کا ایک ایسے ملک کا انتخاب کیونکر کرنا جہاں جرائم کی شرح بہت زیادہ ہو یہ اور اس طرح کے دیگر کئی سوالات کے جواب بھی منظر عام پر آئے جیسا کہ کہا گیا کہ ارشد شریف کا پراپرٹی بزنس ، سائٹ وزٹ کیلئے گئے پاکستانی سیاستدان شیخ رشید کے مطابق وہ ایک بہت بڑی کرپشن کیس کے متعلق ڈاکومینٹری تیار کررہے تھے ، لیکن ان کی زندگی خطرے سے دور بھاگتے ہوئے موت کے ساتھ جوڑ دیا انکے بیرون ملک جانے کے متعلق سوال پر پاکستان کے سینئر صحافی حامد میر نے کہا کہ میری جان کو خطرہ ہونے کے باوجود میں ملک چھوڑ کر باہر نہیں گیا کیوںکہ مجھے معلوم ہے کہ پاکستان میں میری زندگی بچ سکتی تاہم اگر بیرون ملک گیا تو وہاں جان کو خطرہ ہوگا۔

ارشد شریف کا کینیا جیسے ملک کا انتخاب مگر کیوں۔۔؟

ارشد شریف کا کینیا جیسے ملک کا انتخاب مگر کیوں۔۔؟

اس حوالے سے پہلے دن سے ایک سوال اٹھا کہ ارشد شریف کو اپنی جان کی حفاظت کیلئے کینیا جانے کا مشورہ یا سہولت کس نے دی اس حوالے سے صحافی اینکر پرسن زین علی اپنے وی لاگ میں دعویٰ کرتے ہیں کہ صحافی ارشد شریف کے حوالے سے حکومت پاکستان نے دبئی حکام کو کہہ دیا تھا کہ ارشد شریف کو ڈی پورٹ کیا جائے، دبئی حکام کا دیا ہوا وقت ختم ہونے سے پہلے ہی اے آر وائی نیوز کے مالک سلمان اقبال بات کی جنہوں نے ارشد شریف کو دو بھائیوں وقار احمد اور خرم احمد جو کراچی کے بزنس مین ہیں، ان کا نمبر دیا اور ان سے رابطہ کروایا اور کہا کہ اپنے پاسپورٹ کی کاپی انہیں بھیجو اور دو سے تین گھنٹے میں کینیا چلے جاؤ۔ ارشد شریف کو یہ آپشن بھی دیا گیا کہ وہ سری لنکا چلے جائیں لیکن وہاں کے حالات پہلے ہی خراب ہیں اس لیے انہیں کہا گیا کہ وہ کینیا میں زیادہ محفوظ رہیں گے۔

اس کے علاوہ ارشد شریف کی شہادت کے بعد سے ابتک اگر سیاست کی بات کی جائے تو کسی نے کیا خوب کہا کہ سیاست کے سینے میں دل نہیں ہوتا آج ملک کوئی کہہ رہا ہے کہ میں سب کچھ جانتا ہوں تو کوئی دعویٰ کررہا ہے کہ وقت آنے پر بتادیں گے یہاں اس بات کا اگل سے دکھ ہوتا ہے کہ بعض صحافی حضرات شہید صحافی ارشد شریف کی والدہ سے منسوب بیانات سوشل میڈیا پر وائرل کرکے اپنی من پسند سیاسی جماعت کے لیڈر کی واہ واہ کرا رہے ہیں تو دوسری جانب سوشل میڈیا پر صحافی کی ماں جس کا آخری سہارا بھی چھن گیا اوروہ بیٹی جو کہ باپ کی شفقت سے محروم ہوگئی کے حوالے سے جھوٹی ویڈیوزبنا کر وائرل کی جارہی ہیں جس پر اس ویڈیو کے جعلی ہونے کی خبر بھی میڈیا پر نشر ہوچکی ہے

قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں، مزید بہتری کیلئے اپنی قیمتی آرا سے بھی ضرور نوازیں،شکریہ جتن نیوز اردو انتظامیہ

= پڑھیں = دنیا بھر سے مزید تازہ ترین اور اہم خبریں

مزید تجزیئے ، فیچرز ، کالمز ، بلاگز اور تبصرے ( == پڑھیں == )

نیوز رپورٹ اپڈیٹ کی جارہی ہےتب تک متعلقہ خبریں دیکیں اور کیس کے حوالے سے با خبر رہنے کیلئے ہمارے ساتھ جڑے رہیں شکریہ

خون پھر خون ہے

Imran Rasheed

عمران رشید خان صوبہ خیبر پختونخوا کے سینئر صحافی اور سٹوری رائٹر/تجزیہ کار ہیں۔ کرائمز ، تحقیقاتی رپورٹنگ ، افغان امور اور سماجی مسائل پر کافی عبور رکھتے ہیں ، اس وقت جے ٹی این پی کے اردو کیساتھ بحیثیت بیورو چیف خیبر پختونخوا فرائض انجام دے رہے ہیں ۔ ادارہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

%d bloggers like this: