روس یوکرین جنگ ، خوراک کی عالمی قیمتیں بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں
جنیوا (جے ٹی این پی کے) خوراک کی عالمی قیمتیں بلند ترین
اقوام متحدہ نے گزشتہ روز اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ
یوکرین میں جنگ سے دنیا کے کچھ غریب ترین ممالک میں خوراک کی قلت
اور مغربی فوڈ مینوفیکچررز کو مہنگائی کے چیلنجز کے باعث مارچ میں
عالمی سطح پر خوراک کی قیمتیں ایک نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں ۔
اقوام متحدہ کی خوراک اور زراعت کی تنظیم، ایف اے او نے کہا ہے کہ اس کا فوڈ پرائس انڈیکس،
جو کہ سب سے زیادہ تجارت کی جانے والی اشیائے خوردونوش کا ایک پیمانہ ہے.
پچھلے مہینے 12.7 فیصد بڑھ کر 159.3 پوائنٹس پر پہنچ گیا ہے،
جوکہ فروری میں 141.4 کے اونچے درجے پر تھا.
1990ء میں انڈیکس تیار کیے جانے کے بعد سے قیمتوں کا مارچ کے مہینے کا گراف اب تک سب سے زیادہ ہے۔قیمتوں میں زیادہ تر اضافہ اناج کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ہوا ہے.
ایف اے او کا اناج کا انڈیکس 17 فیصد سے زائد بڑھ گیا ہے،
جو کہ روس اور یوکرین سے اناج کی برآمدات پر غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے ہوا ہے۔
ایف اے او کے مطابق دونوں ممالک نے گزشتہ تین سال میں گندم کی عالمی برآمدات کا 30 فیصد اور مکئی کا 20 فیصد حصہ لیا ہے.
وہ دنیا کے سورج مکھی کے تیل، انڈے اور دیگر زرعی مصنوعات کا ایک بڑا حصہ بھی پیدا کرتے ہیں۔
ایف اے او کا مزید کہنا ہے کہ خوردنی تیل کی قیمتوں میں 23.2 فیصد،
چینی کی قیمتوں میں 6.7 فیصد اور گوشت کی قیمتوں میں 4.8 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
خوراک کی عالمی قیمتیں بلند ترین