خواتین کے بالوں کو سیدھا رکھنے والی کاسمیٹکس پراڈکٹس کینسر کا سبب بن گئیں

واشنگٹن (جے ٹی این پی کے) خواتین کے بالوں کو سیدھا رکھنے

خواتین کے لیے کاسمیٹکس کا سامان تیار کرنے والی کمپنی کو قانوی مقدمے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

خواتین کے سروں کے بالوں کو سیدھا رکھنے کے لیے اس کمپنی کی بنائی ہوئی کاسمیٹک آئٹم کو کئی سال استعمال کرنے والی خاتون نے عدالت میں مقدمہ دائر کرتے ہوئے اپنے درخواست میں لکھا ہے کہ اس کمپنی کی اشیا استعمال کرنے کی وجہ سے اسے بچہ دانی کا کینسر ہو گیا۔

واضح رہے امریکہ میں خواتین میں اس نوعیت کے کینسر کے ہو جانے کی شکایت عام ہے۔

اب جمعہ کے روز ایک خاتون نے اس کینسر کا سبب بننے والے کاسمیٹکس پراڈکٹس بنانے والی فرانسیسی کمپنی کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔

خاتون نے کاسمیٹکس پراڈکٹس بنانے والی کمپنی کے بارے میں عدالت کو بتایا ہے کہ وہ دس سال کی عمر سے بالوں کو سیدھا رکھے والی اس کمپنی کی پراڈکٹ استعمال کر رہی ہے۔

جس کے نتیجے میں اسے کینسر کا مرض لاحق ہو گا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : باقاعدگی سے قیلولہ کرنا بلند فشار خون اور فالج کا سبب بن سکتا ہے، تحقیق

واضح رہے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف انوائر مینٹل ہیلتھ سیفٹی نے اپنی تحقیقات میں یہ کہا ہے کہ خواتین اپنے بالوں کو سیدھا رکھنے کے لیے جو کاسمیٹک پراڈکٹ استعمال کر رہی ہیں وہ کینسر کا باعث ہو سکتی ہیں۔

کیونکہ ایسی امریکی خواتین میں یہ مسئلہ کافی تیزی سے بڑھ رہا ہے۔مقدمہ دائر کرنے والی جینیفر مچل نے اسے کینسر کی تشخیص 2018 ہوئی تھی۔

وہ اپنے بالوں کی خوبصورتی کے لیے یہ پراڈکٹ سنہ 2000 سے استعمال کر رہی تھی۔ جب وہ صرف دس سال کی تھی۔

کینسر کی مریض بن جانے والی اس خاتون کے وکیل نے بتاایا ہے کہ ان کی لا فرم کے پاس

اس طرح کی خواتین کی ایک بڑی تعداد بطور موکلہ موجود ہے جنہیں یہ عارضہ لاحق ہوا.

اور انہوں کاسمیٹکس پراڈکٹس بنانے والی کمپنیوں پر مقدمہ دائر کر دیا ہے۔وکیل کے مطابق

متعلقہ پراڈکٹس بنانے والی کمپنیوں کو نہ صرف مدعیان کو ہرجانہ ادا کرنا پڑے گا

بلکہ اپنے خلاف مقدمے کے اخرجات بھی انہیں ہی دینا ہوں گے۔

تاہم ‘ایل اوریل’ نامی مدعا علیہ کمپنی نے ابھی تک اس بارے میں ابھی کوئی بھی تبصرہ

کرنے سے گریز کیا ہے۔
خواتین کے بالوں کو سیدھا رکھنے

قارئین ===> ہماری کاوش اچھی لگے تو شیئر، اپ ڈیٹ رہنے کیلئے (== فالو == ) کریں،

admin

پاکستان سمیت دنیا بھر میں ہونے والے اہم حالات و واقعات اور دیگر معلومات سے آگاہی کا پلیٹ فارم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

%d bloggers like this: